سفر آخرت کی تیاری 

الحمد لله الذي خلق كل شيء فقدره تقديرا، وجَعَلَ اللَّيْلَ والنَّهَارَ خِلْفَةً لِّمَنْ أَرَادَ أَنْ يَّذكر أَوْ أَرَادَ شُكورا أحمده سبحانه حمدا كثيرا، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله، أفضل الخلق طرا وأزكاهم طاعة وبرا، اللهم صل وسلم على عبدك ورسولك سيدنا محمد وعلى آله وصحبه
تمام تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے ہر چیز کو بنایا پھر ایک اندازے سے اس کو درست کیا اور غور کرنے یا شکر کرنے والے کے لئے رات اور دن کو ایک کے پیچھے ایک آنے جانے والا بنایا میں اللہ سبحانہ کی بہت بہت تعریف بیان کرتا ہوں اور شہادت دیتا ہوں کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور یہ بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، جو تمام مخلوق میں سب سے سے افضل اور اللہ کے سب سے زیادہ اطاعت گزار اور فرماں بردار ہیں۔ مولی! تو اپنے بندے اور رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر اور آپ کے آل و اصحاب پر درود و سلام نازل فرما۔ اما بعد!
اللہ کے بندو! اپنے رب سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنا چاہئے اور اس کے فضل و احسان پر اس کا شکر ادا کرو اس کی نعمتیں شب و روز مسلسل تم پر سایہ فگن ہیں اور تم عیش و عافیت کے مزے لے رہے ہو لیل و نہار گذر رہے ہیں اور تم خواہشات کے پیچھے بد مست ہو کر غفلت کی زندگی گذار رہے ہو۔
بندگان الهی! امر در زمانہ اور لیل و نہار کی گردش اہل بصیرت کے لئے عبرت و موعظت ہے اس سے اہل بصیرت کے اس ایمان ویقین میں اضافہ ہو جاتا ہے کہ دنیا چند روزہ ہے جو عنقریب فنا ہو جائے گی یہ کوئی مستقل قیام گاہ نہیں، بلکہ اس کی حیثیت محض گذرگاہ کی ہے۔ دنیا سے لوگوں کا کوچ کرتے رہنا اس بات کا اعلان ہے کہ سارے ہی لوگوں کو یہاں سے رخت سفر باندھنا اور اللہ تعالیٰ کے حضور جانا ہے۔
دنیا نے اب تک کتنے لوگوں کو ایک دوسرے سے جدا کئے باپ اور بیٹے ایک دوسرے سے بچھڑے بھائی سے بھائی جدا ہوا دوست احباب اپنوں کو روتا بلکتا چھوڑ گئے اس دنیا نے اب تک کتنے اوقات ضائع کرائے اور کتنے تلخ گھونٹ پلائے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ دنیا آخرت کی کھیتی اور مخزن بھی ہے جہاں اللہ تعالیٰ کی رحمت و بخشش کے اعمال انجام دے کر آخرت کے لئے محفوظ کئے جاتے ہیں ایسی صورت میں عقلمند وہی شخص ہے جو زندگی کا ایک ایک لمحہ تقیمت جانے اور اپنے لئے اچھے اعمال کا ذخیرہ جمع کرلے تاکہ میں اعمال اسے آخرت کی رسوائی سے بچا سکیں، جہاں کمایا ہوا مال اسے کچھ کام آئے گا نہ اس کی اولاد ہی کچھ کام آئے گی۔
اسلامی بھائیو! ہم ایک سال کو الوداع کہہ رہے ہیں جس کے لیل و نہار گزر چکے، ہم نے جو کچھ اچھے یا برے اعمال کئے تھے انہی کے ساتھ ہی اس سال کا دفتر پورا ہو کر بند ہونے والا ہے اس سال ہم سے جو کچھ غلطیاں اور کوتاہیاں سرزد ہوئی ہیں اب ان کی تلافی کی کوئی صورت نہیں سوائے اس کے کہ خالص دل سے اللہ سے توبہ کریں اس کے عذاب کے خوف اور اس کی رحمتوں کی امید کے ساتھ اس کی طرف رجوع کریں جو خطائیں اور بداعمالیاں سرزد ہوئی ہیں ان پر نادم ہوں اور کوتاہیوں کی تلافی کرنے نیز گناہ و معصیت کے کاموں سے دور رہنے کا عزم مصمم کر لیں۔
ہم ایک سال کو الوداع کہہ کر دوسرے نئے سال کا استقبال کر رہے ہیں، ہم میں سے کسی کو بھی یہ پتہ نہیں کہ یہ سال وہ مکمل بھی کر سکے گا یا سال پورا ہونے سے پہلے ہی اس کی موت آ پہنچے گی کوئی رات یا کوئی بھی دن ایسا نہیں گذرتا جس میں کچھ لوگ اس دنیا سے رخصت نہ ہوتے ہوں اور یہ در حقیقت رسول صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے مطابق ہے۔ جو آپ نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا:
(كن في الدنيا كأنك غريب أو عابر سبيل) [اس حدیث کا حوالہ گزر چکا ہے دیکھئے: خطبہ ’’اللہ سے تو بہ وانابت‘‘]
’’دنیا میں یوں رہو گویا تم ایک اجنبی ہو یا کوئی مسافر۔‘
چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا فرمایا کرتے تھے:
(إذا أمسيت فلا تنتظر الصباح، وإذا أصبحت فلا تنتظر المساء۔ وخذ من صحتك لمرضك ومن حياتك الموتك)
’’جب شام کر لو تو صبح کے انتظار میں نہ رہو اور جب صبح کر لو تو شام کی امید میں نہ رہو اور اپنی صحت کے زمانہ میں بیماری کے لئے تو شہ تیار کر لو اور زندگی میں موت کے لئے۔‘‘
دینی بھائیو! ایک مقدس مہینہ تم پر سایہ فگن ہے اور یہ محرم الحرام کا مہینہ ہے جس سے سال کی ابتدا ہوتی ہے اس لئے اس مہینہ میں بکثرت روزے رکھو اللہ تعالی کی طاعت و بندگی کر کے اور گناہوں سے بچ کر اسے آباد کرو اور اس ماہ کا استقبال اس انداز سے کرو کہ تمہارے ارادے خیر کی جانب سبقت کرنے والے تمہارے کان پند و موعظت کو قبول کرنے والے اور دل اللہ تعالی کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھنے والے ہوں ساتھ ہی کثرت سے موت کو بھی یاد کیا کرو جو کہ لذتوں کو توڑنے اور جماعتوں کو منتشر کر دینے والی ہے کیونکہ ذکر موت ہی آخرت کی تیاری کا سب سے معاون ذریعہ ہے۔
اور ہاں! دیکھنا زندگی کی سلامتی سے دھوکہ نہ کھانا اور بری خواہشات اور غلط آرزؤوں کے پیچھے نہ پڑنا کہ یہ شیطان کا وسوسہ اور نفس امارہ کا دھوکہ ہے، عنقریب ہی تمہیں اپنے رب سے ملاقات کرںی ہے اور حساب و کتاب کے لئے اس کے سامنے پیش ہونا ہے وہاں آدمی اپنے دائیں جانب دیکھے گا تو اس کا عمل موجود ہو گا اور بائیں جانب نگاہ جائے گی تو وہاں بھی اپنا عمل ہی پائے گا چنانچہ اس وقت وہ حساب کے تصور سے گھبر اٹھے گا وہ ہولناکی ایسی ہو گی کہ بچہ بھی وہ منظر دیکھ کر بوڑھا ہو جائے گا اہل طاعت بھی وہ سماں دیکھ کر پریشان ہو جائیں گے پھر گنہگاروں اور نافرمانوں کا کیا حال ہو گا ؟
قیامت کا دن بہت ہی بڑا ہو گا اور حساب انتہائی سخت اور اس پر مستزاد یہ کہ احکم الحاکمین کی عدالت ہو گی اور نہایت ہی ہو لناک منظر:
﴿ اِنَّهُمْ یَرَوْنَهٗ بَعِیْدًاۙ۝۶ وَّ نَرٰىهُ قَرِیْبًاؕ۝۷ یَوْمَ تَكُوْنُ السَّمَآءُ كَالْمُهْلِۙ۝۸ وَ تَكُوْنُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِۙ۝۹ وَ لَا یَسْـَٔلُ حَمِیْمٌ حَمِیْمًاۚۖ۝۱۰ یُّبَصَّرُوْنَهُمْ ؕ یَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ یَفْتَدِیْ مِنْ عَذَابِ یَوْمِىِٕذٍۭ بِبَنِیْهِۙ۝۱۱ وَ صَاحِبَتِهٖ وَ اَخِیْهِۙ۝۱۲ وَ فَصِیْلَتِهِ الَّتِیْ تُـْٔوِیْهِۙ۝۱۳ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا ۙ ثُمَّ یُنْجِیْهِۙ۝۱۴ كَلَّا ؕ اِنَّهَا لَظٰیۙ۝۱۵ نَزَّاعَةً لِّلشَّوٰیۚۖ۝۱۶ تَدْعُوْا مَنْ اَدْبَرَ وَ تَوَلّٰیۙ۝۱۷ وَ جَمَعَ فَاَوْعٰی۝۱۸﴾ (المعارج 6 تا 18)
’’آخرت کا عذاب ان لوگوں کی نگاہ میں دور ہے اور ہماری نظر میں نزدیک، جس دن آسمان ایسا ہو جائے گا جیسا کچھلا ہوا تانبا اور پہاڑ ایسے جیسے دھنگی ہوئی رنگین اون اور کوئی دوست کسی دوست کا پرساں نہ ہو گا ایک دوسرے کو سامنے دیکھ رہے ہوں گے- گنگار خواہش کرے گا کہ کسی طرح اس دن کے عذاب کے بدلے میں دیدے اپنے بیٹے اور اپنی بیوی اور اپنے بھائی اور اپنا خاندان جس میں وہ رہتا تھا اور جتنے آدمی زمین میں ہیں، غرضیکہ سب کچھ دیدے اور اپنے تئیں عذاب سے چھڑالے الیکن ایسا ہر گز نہ ہوگا وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے کھال ادھیڑ ڈالنے والی ان لوگوں کو اپنی طرف بلائے گی جنہوں نے (دین حق سے) اعراض کیا اور (مال) جمع کیا اور بند رکھا۔‘‘
اللہ رب العالمین ہمیں اور آپ سب کو وعظ و نصیحت سے نفع پہنچائے اور غفلت و کوتاہی سے محفوظ رکھے آمین۔
نفعني الله وإياكم بالقرآن الكريم، وبهدي سيد المرسلين، أقول قولي هذا، واستغفر الله لي ولكم ولسائر المسلمين من كل ذنب۔ فاستغفروه إنه هو الغفور الرحيم۔
خطبه ثانیه
الحمد لله الباقي على الدوام، ومصرف الليالي والأيام، كل شيء هالك إلا وجهه، له الحكم وإليه ترجعون، أحمده سبحانه وأشكره على ترادف إنعامه، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن سيدنا محمداً عبده ورسوله، اللهم صل وسلم وبارك على سيدنا محمد وآله وصحبه:
تمام تعریف اللہ کے لئے ہے جو ہمیشہ باقی رہنے والا اور لیل و نہار کو پھرانے والا ہے اس کی پاک ذات کے سواہر چیز فانی یز فانی ہے اس کی حکومت – حکومت ہے اور اس کے پاس لوٹ کر جاتا ہے، میں اس کی حمد بیان کرتا اور اس کی مسلسل اور بے پایاں نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرتا ہوں اور شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں اور یہ بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اللهم صل و سلم و بارک علی سیدنا محمد و آله و صحبه – اما بعد!
لوگو! اللہ تعالی سے ڈرو اس کی طرف رجوع کرو اور اس کے احکامات بجالاؤ کہ اس کے ذریعہ تم اس کی رضا و خوشنودی حاصل کر سکتے ہو اپنی اس عمر کی تلافی کرو جس کا ایک حصہ ضائع کر چکے ہو اور دوسرے حصہ کے سلسلہ میں بھی ابھی سے خیر کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتے۔ اللہ تعالٰی اپنی رحمتیں نازل فرمائے اس بندہ پر جس نے زندگی کے شب وروز کو غنیمت جانا اور کتاب عمل کے بند ہونے سے پہلے ہی توبہ کی طرف سبقت کر کے باقیات صالحات کا کچھ حصہ پالیا۔
بھائیو! ذرا غور تو کرو کہ تم سے پیشتر جو لوگ تھے بلکہ ابھی گذشتہ دنوں جو تمہارے ساتھ تھے آج وہ کہاں ہیں ؟ سب اپنے اپنے عالیشان مکانات کو چھوڑ کر قبروں کی جانب روانہ ہو چکے ہیں اور ان کے بعد ہمیں بھی چند ہی روز اس دنیا میں رہنا ہے جانے والوں کے محلوں اور عالیشان مکانوں میں آج دوسروں کا بسیرا ہے ان کے دوست و احباب انہیں فراموش کر چکے اور چھوڑ چکے ہیں دو خود اہل بصیرت کے لئے عبرت بن گئے ہیں اور عنقریب ہمارا بھی وہی انجام ہونے والا ہے۔ پس اہل تقویٰ فلاح و کامرانی سے ہمکنار ہوں گے اور آخرت سے غافل لوگوں کے حصہ میں خسارہ اور ناکامی ہوگی۔