صحابہ اور اہل بیت کے مابین محبت و اخوت (یگانگت)

 

01. پوری زندگی مل جل کر رہنا: انسان فطرتا مدنی الطبع ہے، سامری کی طرح اکیلا نہیں رہ سکتا ، بچپن والدین کے ساتھ، لڑکپن ہم مکتب دوستوں کے ساتھ، جوانی جوانوں کے ساتھ کمائی کرتے ہوئے۔ سفر وحضر میں ہر طرح کے لوگوں سے واسطہ، پڑوسیوں اور مسافروں کے ساتھ جس سے اسے لوگوں کی نفسیات سے آگاہی حاصل ہوتی ہے۔ کوئی تعاون کرے تو پوری زندگی یاد رکہتا ہے۔ بعض تو حج وعمرہ کے مختصر سفر کے ساتھیوں کو تازندگی یاد رکھتے ہیں۔

کیا صحابہ کرام اور اہل بیت اکٹھے نہیں رہے انہوں نے ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دیا، مدد نہیں کی ۔ دعوت کے ابتدائی دور پر آشوب میں دار ارقم میں، ہجرت حبشہ (پہاڑ، صحراء اور سمندر عبور کرتے ہوئے) ، ہجرت مدینہ اور پھر جنگوں میں انہوں نے کس طرح ایک دوسرے کا ساتھ دیا ، نبی کی قیادت میں خندق میں اکٹھے محصور، شدید گرمی میں بے آب وگیاہ میدانوں، پہاڑوں اور ریگستانوں کو پیدل اور سوار طے کر کے تبوک پہنچےاور ظلم وستم کا اکٹھے مقابلہ کیا بھلا وہ آپس میں رحمدل اور متفق اور متحد نہیں تھے۔ یقینا بنیان مرصوص کی طرح تھے «المؤمن للمؤمن كالبنيان يشد بعضه بعضا» اللہ نے ان میں محبت پیدا کر دی تھی وہ یک جان اور کئی قالب بن گئے تھے ﴿هو الذي أيدك بنصره وبالمؤمنين وألف بين قلوبهم لو أنفقت ما في الأرض جميعا ما ألفت بين قلوبهم ولكن الله ألف بينهم …﴾،

اس روشن حقیقت کے باوجود کچھ لوگ انہیں جدی پشتی دشمن ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اگر تھی بھی تو اللہ گواہی دیتے ہیں کہ اللہ نے ختم کر دی تھی﴿واعتصموا … واذكروا نعمت الله عليكم إذ كنتم أعداء فألف بين قلوبكم فأصبحتم بنعمته إخوانا﴾ ایسی محبت پیدا کر دی کہ وہ ایک دوسرے پر ایثار کرتے تھے: ﴿للفقراء المهاجرين الذين أخرجوا من ديارهم وأموالهم يبتغون فضلا من الله ورضوانا وينصرون الله ورسوله أولئك هم الصادقون * والذين تبوءو الدار والإيمان من قبلهم يحبون من هاجر إليهم ولا يجدون في صدورهم حاجة مما أوتوا ويؤثرون علىٰ أنفسهم ولو كان بهم خصاصة … ﴾

سیدنا علی کا فرمان: عن علي أنه قال: أخبروني من أشجع الناس؟ فقالوا أنت قال: أما إني ما بارزت أحدا إلا انتصفت منه ولكن أخبروني بأشجع الناس قالوا لا نعلم فمن قال أبو بكر إنه لما كان يوم بدر فجعلتم لرسول الله صلى الله عليه وسلم عريشا فقلنا من يكون مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لئلا يهوي إليه أحد من المشركين فوالله ما دنا منا أحد إلا أبو بكر شاهرا بالسيف على رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يهوي إليه أحد إلا هوى إليه فهو أشجع الناس قال علي رضي الله عنه ولقد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وأخذته قريش فهذا يجبأه وهذا يتلتله وهم يقولون: أنت الذي جعلت الآلهة إلها واحدا قال: فوالله ما دنا منا أحد إلا أبو بكر يضرب هذا ويجبأ هذا ويتلتل هذا وهو يقول ويلكم أتقتلون رجلا أن يقول ربي الله ثم رفع على بردة كانت عليه فبكى حتى اخضلت لحيته ثم قال أنشدكم الله أمؤمن آل فرعون خير أم أبو بكر فسكت القوم فقال ألا تجيبونني فوالله لساعة من أبي بكر خير من ألف ساعة من مثل مؤمن آل فرعون ذاك رجل يكتم إيمانه وهذا رجل أعلن إيمانه. أخرجه البزار في مسنده

سیدنا علی کا فرمان: والذي فلق الحبة وبرأ النسمة لا يحبهما إلا مؤمن فاضل، ولا يبغضهما ولا يخالفهما إلا شقي مارق، فحبهما قربة وبغضهما مروق، ما بال أقوام يذكرون أخوي رسول الله ووزيريه وصحابيه وسيدي قريش وأبوي المسلمين؟ فأنا بريء ممن يذكرهما بسوء وعليه معاقب (كنز العمال)

سیدنا علی کا فرمان: لله در باكية عمر! وا عمراه! قَوَّمَ الأود (خرابی) وأبرأ العمد (بیماری)، وا عمراه! مات نقي الثوب قليل العيب، وا عمراه! ذهب بالسنة وأبقى الفتنة

ابن ابی شیبۃ میں ابو مریم سے مروی ہے کہ میں نے سیدنا علی سے کہا کہ اس کمبل (جو پرانا ہے اور کنارے گھس چکے ہیں) کو اتار پھینکیں۔ تو رونے لگے کہ مجھے یہ کمبل میرے خلیل سے پہنایا تھا ، آپ کا خلیل کون؟ (عمر، انہوں نے اللہ سے خلوص کا معاملہ کیا تو اللہ نے ان سے خیر خواہی کی)

سیدنا علی نے فدک والا باغ کے معاملے میں ابو بکر اور عمر کے فیصلہ کے مطابق اپنے دورِ خلافت میں چلے۔

آپ کے پاس نجران کے عیسائی آئے کہ عمر نے ہمیں ہماری زمینوں سے جلاوطن کیا تھا جو ہمیں نبی نے دی تھیں۔تحریر علی کی تھی۔ آپ یہ تحریر دیکھ کر آبدیدہ ہوگئے اور کہا افسوس تم پر، عمر رشید الامر دور اندیش حکمران تھے میں ان کے حکم کو ختم نہیں کرو ں گا۔ آپ سیدنا عثمان کے مرتب کردہ قرآن کو پوری زندگی سینے سے لگائے رہے۔

سیدنا علی سے سیدنا عثمان کے متعلق سوال ہوا تو فرمایا: لیس علی الذین آمنوا وعملوا الصلحت جناح فیما طعموا اذا ما اتقوا وءامنوا وعملوا الصالحات ثم اتقوا وآمنوا ثم اتقوا واحسنوا

کان عثمان من الذین اتقوا ….

02. ان کے نام پر نام رکھنا: علی کے بیٹوں کے نام: ابو بکر، عمر، عثمان … حسن کے بیٹوں کے نام: ابو بکر، عمر، طلحہ … حسین کے بیٹے کا نام عمر … زین کے العابدین کے بیٹے کا نام: عمر اور بیٹی کا نام: عائشہ … چھٹے امام موسیٰ بن جعفر کے بیٹے کا نام عمر اور بیٹی کا نام عائشہ

03. رشتے داریاں: امام جعفر صادق کا قول: ولدنی ابو بکر مرتین: ان کی والدہ ام فرویٰ ابو بکر کے ایک پوتے قاسم بن محمد بن ابو بکر اور ایک پوتی اسماء بنت عبد الرحمٰن بن ابو بکر کی بیٹی تھیں اور بہت ساری رشتے داریاں …