سلام کی اہمیت

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُيُوْتًا غَيْرَبُيُوْتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوْا وَتُسَلِّمُوْا عَلٰى أَهْلِهَا﴾ (سورة نور: آیت:27)

ترجمہ: اے ایمان والو ! اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک کہ اجازت نہ لے لو اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام نہ کر لو۔

نیز ارشاد فرمایا: ﴿تَحِيَّةً مِّنْ عِنْدِ اللهِ مُبَارَكَةً﴾ (سورة نور: آیت:61)

ترجمہ: دعائے خیر ہے جو بابرکت اور پاکیزہ ہے اللہ تعالی کی طرف سے نازل شدہ ہے۔

عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ عُمَرو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ الله ﷺ أَىُّ الإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَ تَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ. (متفق عليه).

(صحيح بخاري، كتاب الإيمان، باب إطعام الطعام من الإسلام، صحيح مسلم، كتاب الإيمان، باب بيان التفاضل الإسلام وأي أموره أفضل)

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا، اسلام کی کون کی بات زیادہ بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا تم (بھوکے کو) کھلاؤ، اور ہر شخص کو سلام کہو، چاہے تم اسے پہچانو یا نہ پہچانو۔

وَعَن البَرَاء بنِ عَازِب رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : أَمْرَنَا النَّبِيُّ ا بِسَبْعِ بِعِيَادَةِ الْمَرِيْضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِز، وَتَشْثمِيْتِ العَاطِسِ، وَنَصْرِ الضَّعِيفِ، وَعَوْنِ الْمَظْلُوْمِ، وَإِفْشَاءِ السِّلَامِ، وَإِبْرَارِ المُقْسِمِ (متفق عليه).

(صحيح البخاري، كتاب الاستئذان، باب إفشاء السلام صحيح مسلم، كتاب اللباس والزينة، باب تحريم استعمال إناء الذهب والفضة على الرجال والنساء)

براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا تھا، بیمار کی مزاج پرسی کرنے کا، جنازے کے پیچھے چلنے کا، چھینکنے والے کے جواب دینے کا ۔ کمزور کی مدد کرنے کا، افشاء سلام ( سلام کا جواب دینے اور بکثرت سلام

کرنے) کا اور قسم (حق) کھانے والے کی قسم پوری کرانے کا۔

وَعَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: لا تَدْخُلُوا الجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَولَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ بَينَكُم. (رواه مسلم)

(تخريج صحیح مسلم، كتاب الإيمان، باب بيان أنه لا يدخل الجنة إلا المؤمنون وأن محبة المؤمنين.)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم جنت میں نہیں جاؤ گے، یہاں تک کہ ایمان لاؤ، اور تم مومن نہیں ہو گے، یہاں تک کہ ایک دوسرے سے محبت کرو۔ کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتلاؤں کہ جب تم اسے اختیار کرو گے تو آپس میں محبت کرنے لگو گے۔ (وہ یہ کہ) تم آپس میں سلام کو پھیلاؤ اور اسے عام کرو۔

تشریح:

سلام و پیام مسلمانوں کی پہچان ہے اور اگر معروف و غیر معروف شخص سے سلام کرنے کی عادت بنائی جائے تو اس سے دوریاں ختم ہوں گی اور قربتیں بڑھیں گی مزید بر آل ثواب سے نوازا جائے گا۔ نیز سلام کرنا ایک مسلم کا اپنے دوسرے مسلم بھائی پر حق ہے، اور رسول اکرم ﷺ نے سلام کو عام کرنے اور پھیلانے کو مسلمانوں کے درمیان الفت و محبت اور دخول جنت کا سبب بتایا ہے ۔ اللہ تعالی سلام و ا پیام کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

فوائد:

٭ سلام کی عظمت : کیونکہ وہ اللہ کی جانب سے بہترین تحفہ ہے۔

٭ سلام کرنا مسلمانوں کے درمیان محبت کی علامتوں میں سے ہے اور دخول جنت کا

سبب ہے۔

٭ تمام مسلمانوں نے سلام کرنا مستحب ہے چاہے آپ انہیں جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں۔