سلام پھیرنا

عَن سَعِدِ بنِ أَبِي وَقَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنتُ أَرَى رَسُولَ اللَّهِ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ حَتَّى أَرٰى بَيَاضَ خَدِّهِ (اخرجه مسلم)
صحیح مسلم: كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب السلام للتحليل من الصلاة عند فراغها)
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا جب آپ دائیں اور بائیں طرف سلام پھیرتے تو آپ ﷺ کے گال کی سفیدی نظر آتی۔
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ : أَنَّهُ كَانَ يُسَلِّمُ عن يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ. (أخرجه الترمذي)
(سنن ترمذی: ابواب الصلاة، باب ما جاء في التسليم في الصلاة وقال هذا حديث حسن صحيح، وصححه الألباني في صحیح سنن ابن ماجه (914)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے دائیں اور بائیں طرف سلام پھیرتے تو کہتے ’’السلام عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ، السَّلام عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ۔
وَعَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ مفتاح الصَّلاةِ الطُّهُورُ، وَتَحْرِيمُهَا التَّكْبِيرُ، وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ، وَلَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِالْحَمْدِ، وَسُورَة فِي فَرِيْضَةٍ أَوْ غَيْرِهَا. (أخرجه الترمذي).
(سنن ترمذی: أبواب الصلاة، باب ما جاء في تحريم الصلاة وتحليلها، ح 238، وقال هذا حديث حسن وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه (275-276)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: نماز کی کنجی طہارت ہے، اور اس کی حرمت تکبیر تحریمہ ہے، اور اس کی تحلیل سلام پھیرتا ہے۔ اور جس نے سورہ فاتحہ اور کوئی سورت فرض نماز یا اس کے علاوہ کسی نفل نماز میں نہیں پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔
وَعَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ فكَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِيْنِهِ: اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، وَعَنْ شِمَالِهِ اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ. (اخرجه ابو داؤد).
(سنن ابوداؤد: كتاب الصلاة، باب في السلام، وصححه الألباني في صحیح سنن ابی داود: (997)
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے نبی ﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، آپ ﷺ دائیں جانب سلام پھیرتے تو کہتے ’’السلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ‘‘ اور جب بائیں جانب سلام پھیرتے تو کہتے ’’السلام عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ‘‘۔
تشریح:
نماز کی کنجی طہارت تکبیر تحریمہ سے بات وغیر ہ حرام ہو جاتی ہے اور دونوں طرف سلام پھیر دینے سے بات وغیرہ حلال ہو جاتی ہے۔ اور سلام پھیرنا نماز کا ایک رکن ہے۔ بغیر سلام پھیرے ہوئے نماز نہیں ہوگی۔ سلام پھیرنے کے بعد اس کے لئے ساری چیزیں حلال ہو جاتی ہیں جو اس پر نماز کی وجہ سے حرام ہو گئی تھیں۔ اور سلام کے کلمات ’’السلام علَيْكُم وَرَحْمَةُ الله‘‘ ہیں جسے وہ اپنے دائیں اور بائیں جانب رخ کر کے کہے گا۔
فوائد:
٭ سلام پھیرنا نماز کے ارکان میں شامل ہے۔
٭ سلام پھیرنے کا طریقہ یہ ہے کہ نمازی دائیں اور بائیں جانب مڑتے ہوئے السَّلامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ کہے۔ اور اتنا مڑے کہ گال دائیں بائیں صف والوں کو مکمل طور پر نظر آئے۔
٭٭٭٭