شادی کے احکام

عَنْ أَبِي هُزِيرَة رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: تُنْكَحُ المَرْأَةُ لِأَرْبَعِ: لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَجَمَالِهَا وَلِدِيْنِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتُ يَدَاكَ. (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب النكاح، باب الأكفاء في الدين)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: عورت سے نکاح چار چیزوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ اس کے مال کی وجہ سے اور اس کے خاندانی شرف کی وجہ سے اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے اور تو دیندار عورت سے نکاح کر کے کامیابی حاصل کر، اگر ایسا نہ کرے تو تیرے ہاتھوں کو مٹی لگے گی (یعنی اخیر میں تجھ کو ندامت ہو گی)۔
عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ . (أخرجه الترمذي).
(سنن ترمذی: ابواب النكاح من رسول الله، باب ما جاء لا نكاح إلا بولى، وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه (1881)
ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نکاح بغیر ولی کے درست نہیں ہے۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نَهَى عَنِ الشِّغَارِ. (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب النکاح، باب الشغار، صحیح مسلم: كتاب النكاح، باب تحريم نكاح الشغار وبطلانه)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ والے نے شغار سے منع فرمایا ہے۔
تشريح:
اسلام میں شادی کے کچھ اصول وضابطے اور شروط ہیں جن پر عمل کرنا مسلمانوں پر ضروری ہے انہیں اصولوں میں سے شادی کے لئے دیندار لڑکی کا انتخاب کرنا، ولی اور دو گواہوں کا موجود ہونا، مہر کی تعیین کرنا، اور ایجاب وقبول کا پایا جانا بھی ہے کیونکہ آپ اپنے نے ان باتوں کی وصیت کی ہے اور نکاح شغار سے منع فرمایا ہے نکاح شغار کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص اپنی بیٹی یا بہن کی شادی دوسرے شخص سے اس شرط پر کرے کہ وہ اپنی بیٹی یا بہن کی شادی اس سے کرے اور دونوں کے درمیان کوئی مہر متعین نہ ہو۔ لہذا اہل ایمان کو چاہئے کہ وہ اس طرح کی شادی بیاہ سے اجتناب کریں اور اپنے بچوں اور بچیوں کی زندگی کو تباہ ہونے سے بچا ئیں نیز شادی کے لئے نیک جوڑوں کو ہی ترجیح دیں۔ اللہ تعالی ہمیں ان باتوں کو بچنے کی توفیق دے۔
فوائد:
٭ نکاح شغار حرام اور باطل ہے۔
٭ عورت کا بغیر ولی کے شادی کرنا حرام ہے۔
٭ رسول اللہ ﷺ نے آدمی کو دیندارلز کی سے شادی کرنے کا حکم دیا ہے۔
٭ مال، اونچا خاندان اور خوبصورتی معیار نکاح نہیں ہونا چاہئے۔
٭٭٭٭