شرم و حیا کی اہمیت

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَرَّ عَلَى رَجُلٍ مِّنَ الْأَنْصَارِ وَهُوَ يَعِظُ أَخَاهُ فِي الْحَيَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ : دَعَهُ فَإِنَّ الْحَيَاءَ مِنَ الْإِيْمَانِ. (متفق عليه).
(صحيح بخاري: كتاب الإيمان، باب الحياء من الإيمان، صحيح مسلم، كتاب الإيمان باب بيان عدد شعب الإيمان أفضلها و أدناها وفضيلة الحياء)
ابن عمر رضی اللہ عنہا بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول کریم ﷺ ایک انصاری شخص کے پاس سے گزرے اس حال میں کہ وہ اپنے بھائی سے کہہ رہے تھے کہ تم اتنی شرم کیوں کرتے ہو۔ آپ نے اس انصاری سے فرمایا کہ اس کو اس کے حال پر رہنے دو کیونکہ حیا ایمان ہی کا ایک حصہ ہے۔
عَن عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : اَلْحَيَاءُ لَايَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ، (متفق عليه).
(صحيح بخاري: كتاب الأدب، باب الحياه، صحيح مسلم: كتاب الإيمان، باب بيان عدد شعب الإيمان افضلها و أدناها وفضيلة الحياء)
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: حیا میں خیر ہی خیر ہے۔
عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ : إِنَّ مِمَّا اَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةَ الْأَوْلٰى: إِذَا لَمْ تَسْتَحِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ . (اخرجه البخاري).
(صحيح بخاري: كتاب الأدب، باب إذا لم تستحى فاصنع ما شئت.)
ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگلے پیغمبروں کا کلام جو لوگوں کو ملا اس میں یہ بھی ہے کہ جب شرم ہی نہ رہی تو پھر جو جی چاہے وہ کرو۔
عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرَي رضيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ ﷺ أشَدَّ حَيَاء مِنَ العَدْرَاءِ فِيْ خَدءرِهَا (متفق عليه)
(صحيح بخاري: كتاب المناقب، باب صفة النبيﷺ، صحيح مسلم، كتاب الفضائل: باب كثرة حيائهﷺ)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم سے پردہ میں رہ رہنے والی کنواری لڑکی سے بھی زیادہ حیاء والے تھے۔
تشریح:
حیا ایک خاص طبعی کیفیت کا نام ہے جو دین ودنیا کے بعض معروف اور غیر معروف کام کرنے کی صورت میں نمایاں ہوتی ہے جو سراسر خیر ہے اور یہ ایمان کا ایک جزء ہے جو نفس کو عیب دار کرنے والی چیزوں کے ترک پر ابھارتی اور برائی سے روکتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ شرم و حیا میں کمل بھلائی ہے اور یہ بھلائی کی رہنمائی کرتی ہے، نبیﷺ شرم و حیا کے پیکر تھے۔ جس کے اندر سے شرم و حیا ختم ہو جائے پھر وہ جو چاہے کرے۔ اللہ تعالی ہمارے اندر شرم و حیا پیدا کرے اور بے حیائی سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ شرم و حیا ایمان کا جزء ہے۔
٭ جائز حیا میں خیر ہی خیر ہے۔
٭ نبی شرم و حیا کے پیکر تھے۔
٭٭٭٭٭