شیطانی فتنوں سے بچنا
ارشاد ربانی ہے: ﴿وَقُل لِّعِبَادِيْ يَقُوْلُوا الَّتِيْ هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنْزَعُ بَيْنَهُمْ﴾ (سوره اسراء، آیت:53)
ترجمہ: اور میرے بندوں کو کہ دیجئے کہ وہ بہت ہی اچھی بات منہ سے نکالا کریں کیونکہ شیطان آپس میں فساد ڈلواتا ہے۔
عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: إِنَّ الشيطان قد أيس أن يَعْبُدَهُ المُصَلُّونَ فِي جَزِيرَةِ العَرَبِ، وَلَكِنْ فِي التَّحرِيشِ بَينَهُم . (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب صفات المنافقين وأحكامهم، باب تحريش الشيطان وبعثه سراياه لفتنة الناس وأن مع كل)
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے سنا رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے کہ شیطان اس بات سے نا امید ہو گیا ہے کہ عرب کے جزیرہ میں نمازی اسے پوچیں گے (جیسے جاہلیت کے زمانے میں پوجتے تھے) ۔ لیکن شیطان ان کو بھڑ کا دے گا (آپس میں
لڑادے گا)۔
وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: إِنَّ عَرْشَ إِبْلِيسَ عَلَى البَحْرِ، فَيَبْعَثُ سَرَايَاهُ يَفْتِنُونَ النَّاسَ، فَأَعْظَمَهُمْ عِندَهُ أعْظَمُهُمْ فِتْنَةٌ . (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب صفات المنافقين وأحكامهم، باب تحريش الشيطان وبعثه سراياه لفتنة الناس وأن مع كل.)
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: ابلیس کا تخت سمندر پر ہے وہ اپنے لشکروں کو لوگوں کو بہکانے کے لئے بھیجتا ہے اس کے نزدیک سب سے عظیم وہ ہے جو سب سے بڑا فتنہ کرے (یعنی لوگوں کو بہت بھڑکائے)۔
وَعَنْ عَبْدِاللَّهِ بن مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللَّهِ مَا مِنكُم مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ وَكَّلَ اللهُ بِهِ قَرِينَهُ مِنَ الجِنِّ، قَالُوا: وَإِيَّاكَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: وَإِيَّايَ إِلَّا أَنَّ اللهَ قَدْ أَعَانَنِي عَلَيْهِ فَأَسْلَمْ فَلَا يَأْمُرُنِي إِلَّا بِخَیر. (اخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب صفات المنافقين وأحكامهم، باب تحريش الشيطان وبعثه سراياه لفتة الناس وأن مع كل.)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی نہیں مگر اللہ تعالی نے اس کے ساتھ ایک شیطان کو اس کا ساتھی مقرر کیا گیا ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کیا آپ کے ساتھ بھی یارسول اللہ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں، میرے ساتھ بھی لیکن اللہ تعالی نے اس پر میری مدد کی ہے تو میں سلامت رہتا ہوں اور مجھ کو نیکی کے علاوہ کوئی بات نہیں بتلاتا ہے۔
تشریح:
بلاشبہ شیطان انسان کا کھلا ہوا دشمن ہے اللہ تعالی نے ہمیں قرآن حکیم میں بیشمار جگہوں پر اس کے مکر و فریب سے بچنے کی تاکید کی ہے کیونکہ شیطان ہمیشہ اسی کوشش میں رہتا ہے کہ وہ کسی بھی طرح مسلمانوں کے درمیان دشمنی، فتنہ وفساد قطع تعلقی بغض و حسد اور قتال وغیرہ پیدا کرے۔ اللہ تعالی ہمیں شیطان کے مکر و فریب سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ شیطان مسلمانوں کا کھلا ہوا دشمن ہے۔
٭شیطانی فتنوں سے بچنا ضروری ہے۔
٭٭٭٭٭