شرکیہ دموں کے علاوہ ہر دم جائز ہے
762۔ سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہم زمانہ جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے۔ ہم نے عرض کی: اللہ کے رسول! اس دم کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا:
((اِعْرِضُوا عَلَىَّ رُقَاكُمْ، لَا بَأْسَ بِالرُّقٰی مَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ شِرْكٌ)) (أخرجه مسلم: 2200)
’’تم اپنے دم کے کلمات میرے سامنے پیش کرو۔ دم میں کوئی حرج نہیں جب تک اس میں شرک نہ ہو۔‘‘
763۔ سیدہ شفاء بنت عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے کہ وہ زمانہ جاہلیت میں دم کیا کرتی تھیں۔ جب اسلام آیا تو انھوں نے کہا: میں اس وقت تک دم نہیں کروں گی جب تک میں رسول اللہ ﷺ سے اجازت نہ لے لوں۔
وہ آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے اس کی اجازت طلب کی۔ آپ نے ان سے فرمایا:
((اِرْقِى، مَالَمْ يَكُنْ فِيهَا شِرْكٌ)) ’’دم کرتی رہو جب تک اس میں شرک نہ ہو۔‘‘ (أخرجه الحاكم:75/4 وابن حبان:6092)
764۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺان کے پاس تشریف لائے تو ایک عورت ان
کا علاج کر رہی تھی یا انھیں دم کر رہی تھی۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
((عَالِجِيهَا بِكِتَابِ الله)) ’’اللہ کی کتاب کے ساتھ اس کا علاج کرو۔‘‘ (أخرجه ابن حبان:6088، والإحسان في تقريب صحيح ابن حبان: 464/13)
ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ فرمان نبوی: ((عَالِجِيهَا بِكِتَابِ الله)) ’’اللہ کی کتاب کے ساتھ اس کا علاج کرو۔“ کا مطلب یہ ہے کہ ایسے دم کے ذریعے سے علاج کرو جو قرآن کی رو سے جائز ہو کیونکہ زمانہ جاہلیت میں لوگ شرکیہ الفاظ کے ساتھ دم کرتے تھے۔ آپ نے ان شرکیہ الفاظ کے ساتھ دم کرنے سے منع فرمایا، البتہ اگر غیر شرکیہ الفاظ جو قرآن و سنت کی رو سے ان میں کوئی قباحت نہ ہو ان کے ساتھ دم کرنا جائز ہے، خواہ دم کے الفاظ قرآن وحدیث کے علاوہ ہوں۔