صرف اللہ تعالیٰ کے لیے گناہ چھوڑنے کا اجر و ثواب

388۔  سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((يَقُولُ الله: إِذَا أَرَادَ عَبْدِي أَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً فَلَا تَكْتُبُوهَا عَلَيْهِ حَتّٰى يَعْمَلَهَا، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا بِمِثْلِهَا، وَإِن تَرَكَهَا مِنْ أَجْلِي فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً، فَلَمْ يَعْمَلْهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً، فَإِذَا عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلٰى سَبْعِ مِائَةٍ)) (أَخْرَجَهُ الْبُخَارِي:7501، وَمُسْلِمٍ:128)

’’اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: فرشتو! جب میرا بندہ کسی برائی کا ارادہ کرے تو جب تک وہ اس پر عمل نہ کرے اس کا گناہ نہ لکھو اور اگر وہ اس کے مطابق عمل کرے تو پھر اس کے برابر گناہ لکھو۔ اگر وہ میرے خوف سے اس برائی کو ترک کر دے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھو اور اگر کوئی بندہ نیکی کرنا چاہے تو اس کے تو اس لیے ارادے ہی پر ایک نیکی لکھ دو اور اگر اس پر عمل کرلے تو دس گنا سے سات سو گنا تک نیکی لکھو۔‘‘

389۔  صحیح مسلم کی روایت میں یہ الفاظ ہیں:

((إِنَّمَا تَرَكَهَا مِنْ جَرَّائِي))  ’’کیونکہ اس نے میری خاطر گناہ چھوڑا ہے۔“  (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٍ:129)

390۔ سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ ﷺسے ان تین لوگوں کے قصے کے متعلق بیان کرتے ہیں جنھوں نے طوفان سے بچنے کے لیے غار میں پناہ لی اور ایک چٹان سے اس غار کا منہ بند ہو گیا۔

آپﷺ نے فرمایا:

((وَقَالَ الْآخَرُ اَللّٰهمَّ إِنَّهُ كَانَتْ لِي ابْنَةُ عَمٍ أَحْبَبْتُهَا كَأَشَدٍّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَاءَ، وَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا فَأَبَتْ حَتّٰى آتِهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ، فَتَعِبْتُ حَتّٰى جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ، فَجِئْتُهَا بِهَا فَلَمَّا وَقَعْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا، قَالَتْ: يَا عَبْدَ اللهِ إِتَّقِ اللهَ، وَلَا تَفْتَحِ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ، فَقُمْتُ عَنْهَا، فَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ. فَاخْرُجْ لَنَا مِنْهَا فُرْجَةً، فَفَرَجَ لَهُمْ)) (أَخْرَجَةُ البُخَارِي: 2215، 2333، 3465، 5974، ومسلم:2743)

’’(غار میں بھنے ہوئے) دوسرے آدمی نے کہا: اے اللہ! میری ایک چچا زاد تھی جس سے میں بہت محبت کرتا تھا جس طرح مرد عورتوں سے محبت کرتے ہیں۔ میں نے اس سے اپنی خواہش کا اظہار کیا تو اس نے انکار کر دیا، وہ صرف اس شرط پر راضی ہوئی کہ میں اسے سو دینار دوں۔ میں نے دوڑ دھوپ کر کے سو دینار جمع کیے اور انھیں لے کر اس کے پاس آیا، پھر جب میں برے کام کے لیے اس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا تو اس نے کہا:  اے اللہ کے بندے! اللہ سے ڈر اور اس مہر کو ناحق مت توڑ، چنانچہ میں یہ سن کر وہاں سے کھڑا ہو گیا۔ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ عمل محض تیری رضا کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے کچھ اور کشادگی پیدا کر دے۔ اللہ تعالی نے ان کے لیے کچھ مزید کشادگی پیدا کر دی۔‘‘

توضیح و فوائد:  گناہ کا موقع نہ ملنا یا کسی وجہ سے گناہ ترک کرنا بھی اللہ تعالی کا احسان عظیم ہے لیکن جو شخص موقع ملنے کے بعد اللہ کی عظمت کی خاطر اس سے ڈرتے ہوئے اور حیا کرتے ہوئے گناہ ترک کر دیتا ہے تو ترک گناہ پر بھی اللہ تعالی اسے نیکی عطا کرتا ہے اور بسا اوقات اللہ تعالیٰ کو یہ ادا اتنی پسند آتی ہے کہ وہ بندے کے عمل کے بدلے بڑے بڑے مصائب ٹال دیتا ہے۔

391۔سیدنا ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ نبی ﷺبیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:

((لَأَعْلَمَنَّ أَقْوَامًا مِنْ أُمَّتِي يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِحَسَنَاتٍ أَمْثَالِ جِبَالِ تِهَامَةً بِيضًا فَيَجْعَلُهَا اللهُ عَزَّ وَجَلَّ هَبَاءً مَنْثُورًا)) (أَخْرَجَهُ ابن ماجه: 4245.)

’’میں اپنی امت کے ان افراد کو ضرور پہچان لوں گا جو قیامت کے دن تہامہ کے پہاڑوں جیسی سفید (روشن) نیکیاں لے کر حاضر ہوں گے تو اللہ عز وجل ان کی نیکیوں کو بکھرے ہوئے غبار میں تبدیل کر دے گا۔‘‘

سیدنا  ثوبان رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! ان افراد کی صفات بیان فرما دیجیے۔ ان (کی خرابیوں) کو ہمارے لیے واضح کر دیجیے۔ ایسا نہ ہو کہ ہم ان میں شامل ہو جائیں اور ہمیں پتہ بھی نہ چلے۔

آپ ﷺ نے فرمایا:

((أَمَا إِنَّهُمْ إِخْوَانُكُمْ وَمِنْ جِلْدَتِكُمْ وَيَأْخُذُونَ مِنَ اللَّيْلِ كَمَا تَأْخُذُونَ، وَلٰكِنَّهُمْ أَقْوَامٌ إِذَا خَلَوْا بِمَحَارِمِ اللهِ انْتَهَكُوهَا))

’’وہ تمھارے بھائی اور تمھاری جنس سے ہیں، رات کی عبادت کا حصہ حاصل کرتے ہیں جس طرح تم کرتے ہو، (یعنی توجہ پڑھتے ہیں) لیکن وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب انھیں تنہائی میں اللہ کے حرام کردہ گناہوں کا موقع ملتا ہے تو ان کا ارتکاب کر لیتے ہیں۔ “

توضیح و فوائد:  مطلب یہ ہے کہ ان لوگوں کے نیک اعمال قیامت کے دن بے قیمت ہو جائیں گے جو دنیا میں لوگوں کے سامنے تو متقی بنتے ہیں اور جب کوئی نہ دیکھ رہا ہو تو اللہ کی حرام کردہ باتوں کے ارتکاب میں ذرہ بھر تردد نہیں کرتے، ایسے لوگ دنیا و آخرت میں خسارے میں رہیں گے۔

392۔سیدنا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:

((اللهُ أَحَقُّ أَنْ يُّسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ)) (أخرجه البخاري تعليقا قبل الحديث: 278، وأحمد: 20034 و 20040، وأبو داود:  4017، والترمذي:

2794، وابن ماجه:  1920، والطبراني في شرح مشكل الآثار:1381و1382، والطبراني في الكبير:990،995/19، والحاكم:179/4، وأبو نعيم في الحلية:121/7، والبيهقي في السنن:94/7، وفي الشعب: 7753 تعليقاً)

’’اللہ تعالیٰ لوگوں کی نسبت اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ اس سے حیا کی جائے۔ ‘‘