صبح و شام کی دعائیں

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ﴿ وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ فِیْ نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَّ خِیْفَةً وَّ دُوْنَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ وَ لَا تَكُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ۝۲﴾ (سوره اعراف، آیت: 205)
ترجمہ: اور اے شخص! اپنے رب کی یاد کیا کر اپنے دل میں عاجزی کے ساتھ اور خوف کے ساتھ اور زور کی آواز کی نسبت کم آواز کے ساتھ صبح اور شام ، اور اہل غفلت میں سے مت ہونا ۔
عَنْ أبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عنهُ أَنَّهُ قَالَ : جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ . فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ اللهُ مَا لَقِيتُ مِن عَقْرَبِ لَدَعْتَنِي الْبَارِحَةَ : قَالَ : أَمَا لَو قلت جين أمنيت: أعوذ بكلماتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِن شَرِّمَا خَلَقَ لَمْ تَضُرّکَ. (اخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار، باب في التعود من سوء القضاء ودرك الشقاء وغيره)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ، مجھے گزشتہ رات بچھو کے کاٹنے سے شدید تکلیف پہنچی، آپﷺ نے فرمایا، اگر تو شام کے وقت یہ پڑھ لیتا، ’’اعوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِن شَرِّمَا خَلَقَ) (مخلوق کے شر سے اللہ تعالی کے مکمل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں) تو بچھو تجھے نقصان نہیں پہنچاتا۔
عَنْ عُثمانِ بْنِ عَفَّانِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يقول : مَنْ قَالَ: بِسْمِ اللهِ الَّذِىْ لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. (رواه أبو داود).
(سنن ابوداود: كتاب الأدب، باب ما يقول إذا أصبح، سنن ترمذى أبواب الدعوات باب ما جاء في الدعاء إذا أصبح وإذا أمسى، وقال حسن صحيح غريب، وقال الألباني حسن صحيح في ابن ماجة (3869)
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص اس دعا کو (صبح اور شام) تین مرتبہ پڑھے ’’ بِسْمِ اللهِ الَّذِىْ لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ، ‘‘
(اس اللہ تعالی کے نام سے جس کے نام کے ساتھ نہ آسمان میں نہ زمین میں کوئی چیز نقصان پہنچا سکتی ہے اور وہ سمیع علیم ہے) تو اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی۔
عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ خُبَيْبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ أَنَّهُ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ : اقرأ: قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ وَالمُعَوِّدنينِ حِينَ تُمْسِي وَحِينَ تُصْبِحُ ثَلاث مَرَّاتٍ تَكْفِيكَ مِن كُل شيء – (رواه أبو داود والترمذي).
(سنن ابي داود: كتاب الأدب، باب ما يقول إذا أصبح، سنن ترمذى: أبواب الدعوات عن رسول الله باب الدعاء من النوم، وقال حسن صحيح غريب وحسنه الألباني في صحیح سنن الترمذی: (3828)
عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم صبح و شام تین تین مرتبہ قل هو الله احد اور قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ) اور قل اعوذ برب الناس پڑھ لیا کرو۔ یہ تمہیں ہر چیز سے کافی ہو جائیں گی۔
عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ إِذَا أَمْسَى قال: أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلّٰهِ، وَالحَمدُ لِلَّهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هٰذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ ما بَعدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الكَسْلِ وَسُوْءِ الْكِبَرِ، رَبِّ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبَرِ، وَإِذَا اَصْبَحَ قَالَ ذٰلِكَ أيْضًا : أَصْبَحْنا وَأَصْبَحَ المُلْك ِللهِ. (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الذكر و الدعاء والتوبة والاستغفار، باب في الأدعية.)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی سے جب شام ہوتی تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔ (أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلّٰهِ، وَالحَمدُ لِلَّهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هٰذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ ما بَعدَهَا، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الكَسْلِ وَسُوْءِ الْكِبَرِ، رَبِّ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبَرِ،)
(ہم نے شام کی، اور اس وقت بھی بادشاہی اللہ ہی کی ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ۔ اس کے ۔ لئے بادشاہی اور اسی کے لئے حمد ہے ، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے رب! میں تجھ سے اس بھلائی کا سوال کرتا ہوں جو اس رات میں ہے، اور اس بھلائی کا جو اس کے بعد ہے اور میں اس شرے تیری پناہ مانگتا ہوں جو اس رات میں ہے اور اس شر سے جو اس کے بعد ہے۔ اے رب ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی ہے ، بڑھاپے کی تکلیف سے ، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس عذاب سے جو جہنم کی آگ میں ہوگا اور اس عذاب سے جو قبر میں ہوگا) اور جب صبح ہوئی ، جب بھی آپ یہی کلمات پڑھتے (البتہ أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلّٰهِ، کی جگہ) اَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ المُلكُ لِلّٰهِ (ہم نے صبح کی اور اس وقت بھی بادشاہی اللہ ہی کی ہے، پڑھتے تھے۔
عَن شَدَادِ بنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ : سَيِّدُ الْإِسْتِغْفَارِ أَن يَّقُوْلَ: اَللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلٰي عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوْءَ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَىَّ وَأَبُوْءُ بِذَنْبِيْ فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنتَ قَالَ: وَمَنْ قَالَهَا مِنَ النَّهَارِ مُوقِنا بها فمات من يومِهِ قَبْلَ أَنْ يُمْسِي فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الجنة ، ومَنْ قَالَهَا مِن الليل وهُوَ مُوقِنٌ بهَا فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ فَهُوَ مِنْ أهل الجنة. (أخرجه البخاري).
(صحيح بخاري: كتاب الدعوات، باب أفضل الاستغفار.)
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: سید الاستغفار (مغفرت مانگنے کے سب کلمات کا سردار) یہ ہے (اَللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلٰي عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوْءَ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَىَّ وَأَبُوْءُ بِذَنْبِيْ فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنتَ)
(اے اللہ تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہوں میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کئے ہوئے عبد اور وعدہ پر قائم ہوں۔ اپنے لغلط کاموں کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اپنے اوپر کی گئی تیری نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا بھی پس میری مغفرت کر دے کہ تیرے سوا اور کوئی گناہ نہیں معاف کرتا ۔)
آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے دن میں ان کو کہہ لیا اور اسی دن شام ہونے سے پہلے اس کا انتقال ہو گیا تو وہ جنتیوں میں سے ہے اور جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے رات میں ان کو پڑھا لیا اور پھر اس کا صبح ہونے سے پہلے انتقال ہو گیا تو وہ بھی جنتیوں میں سے ہے۔
تشریح:
رسول اکرمﷺ سے صبح و شام کی بعض دعا ئیں منقول ہیں جن کی بڑی اہمیت ہے اگر انسان ان دعاؤں کو صبح و شام پڑھتا ر ہے تو اللہ کے حکم سے اسے کوئی تکلیف نہیں پہنچ سکتی۔ رسول اکرم اے نے دعائے سید الاستغفار سے متعلق فرمایا کہ جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے صبح کو پڑھ لیا اور اسی دن شام ہونے سے پہلے اس کا انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے اور جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے شام کو پڑھ لیا اور پھر اس کا صبح ہونے سے پہلے انتقال ہوگیا تو وہ جنتی ہے۔ سید الاستغفار چھوٹی سی دعا ہے لیکن اس کا اجر قائد و کتنا عظیم ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اسے یاد کرنے اور اس کو صبح و شام برابر پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭صبح و شام کی دعاؤں پر مداومت کرنا مستحب ہے۔
٭ سید الاستغفار پڑھنے والا جنت میں جائے گا۔
٭ صبح و شام سورہ اخلاص سورہ فلق اور سورہ ناس کو تین تین بار پڑھنا ہر شر کے بچاؤ
کے لئے کافی ہے۔
٭ جس نے صبح و شام اس دعا کو (بسمِ اللهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السميع العليم‘‘ پڑھا۔ اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی
٭٭٭٭