سورہ فاتحہ کی فضیلت
ارشاد ربانی ہے: ﴿وَلَقَدْ اٰتَیْنٰکَ سَبْعاً مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيْم﴾ (سورة حجر: آیت:8)۔
ترجمہ: یقینًا ہم نے آپ کو سات آیتیں دے رکھی ہیں کہ دہرائی جاتی ہیں۔ اور عظیم قرآن بھی دے رکھا ہے۔
عَن أَبِي سَعِيْدِ بْنِ الْمُعَلّٰى رَضِىَ اللهُ عَنهُ قَالَ: كُنتُ أَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، فَدَعَانِيْ رَسُوْلُ الله ﷺ فَلَمْ أُجِبْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّى، فَقَالَ أَلَمْ يَقُلِ اللهُ: ﴿اِسْتَجِيبُوْا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ﴾ (سورة الأنفال:24) ثُمَّ قَالَ لي: لَأُعَلِّمَنَّكَ سُورَةً هِيَ أَعْظَمُ السُّوَرِ فِي الْقَرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ؟ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِى فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ قُلْتُ لَهُ: اَلَمْ تَقُلْ لَأُعَلِّمَنَّكَ سُوْرَةً هِيَ أَعْظَمُ سُورَةٍ فِي القُرْآنِ، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ العظيمُ الَّذِي أُوتِيتُه. (اخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب تفسیر القرآن باب ما جاء في فاتحة الكتاب.)
ابوسعید معلی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نماز میں مشغول تھا رسول کریم ﷺ نے مجھے بلایا لیکن میں کوئی جواب نہیں دے سکا، پھر میں نے (آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر) عرض کیا، یا رسول اللہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے تمہیں حکم نہیں فرمایا ہے؟ ﴿اِسْتَجِيبُوْا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ﴾ کہ تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجا لاؤ جب کہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں۔ (سورہ انفال آیت 24)۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے عظیم سورت کیا تمہیں نہ سکھا دوں؟ پھر آپ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور جب ہم مسجد سے باہر نکلنے کے لئے چلے تو میں نے کہا: اے رسول اللہ ﷺ کے ابھی آپ نے کہا تھا کہ میں تمہیں قرآن کی عظیم ترین سورت سکھلاؤں گا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں وہ سورت ﴿الحمد لله رب العالمین﴾ ہے۔ یہی وہ سات آیات ہیں جو ہر (نماز میں) بار بار پڑھی جاتی ہیں اور یہیں وہ قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔
عَن أبي هريرة رضي الله عنه عن النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى قَسَمْتُ الصَّلاَةَ بَيْنِى وَبَيْنَ عَبْدِى نِصْفَيْنِ وَلِعَبْدِى مَا سَأَلَ فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ ( الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ). قَالَ اللَّهُ تَعَالَى حَمِدَنِى عَبْدِى وَإِذَا قَالَ (الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ). قَالَ اللَّهُ تَعَالَى أَثْنَى عَلَىَّ عَبْدِى. وَإِذَا قَالَ (مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ). قَالَ مَجَّدَنِى عَبْدِى – وَقَالَ مَرَّةً فَوَّضَ إِلَىَّ عَبْدِى – فَإِذَا قَالَ (إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ ). قَالَ هَذَا بَيْنِى وَبَيْنَ عَبْدِى وَلِعَبْدِى مَا سَأَلَ. فَإِذَا قَالَ (اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ ). قَالَ هَذَا لِعَبْدِى وَلِعَبْدِى مَا سَأَلَ (اخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الصلاة، باب وجوب القراءة الفاتحة في كل ركعة و إنه إذا لم يحسن الفاحة)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اللہ عز و جل کو یہ قول فرماتے ہوئے سنا کہ نماز میرے اور میرے بندو کے درمیان آدھی آدھی تقسیم ہو چکی ہے اور میرا بندہ جو سوال کرتا ہے دو پورا کیا جاتا ہے جب بندہ (الحمد لله رَبِّ العالمین) کہتا ہے تو اللہ عز و جل فرماتا ہے کہ میرے بندو نے میری تعریف کی اور جب (الرحمن الرحیم) کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندہ نے میری توصیف کی اور جب (مالک یوم الدین) کہتا ہے تو اللہ عز و جل فرماتا ہے کہ میرے بندہ نے میری بزرگی بیان کی اور جب (ایاكَ نَعْبُدُ وإِيَّاكَ نَسْتَعِین) پڑھتا ہے تو اللہ عز و جل کہتا ہے یہ میرے اور میرے بندہ کے درمیان ہے میرا بندہ جو سوال کرے گا وہ اس کو ملے گا۔ پھر جب اپنی نماز میں ﴿اهْدِنَا الصِّرَاطَ المُستَقِيمَ صِرَاط الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ المَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾ پڑھتا ہے تو اللہ تعالی جواب دیتا ہے کہ یہ میرے اس بندہ کے لئے ہے اور یہ جو کچھ طلب کرے گا وہ اسے دیا جائے گا۔
تشریح:
قرآن حکیم کی سورتوں میں سورہ فاتحہ کا مقام بہت اونچا ہے اس سورت کے بہت سے نام ہیں اسے فاتحہ الکتاب، ام الکتاب، ام القرآن، کافیه، وافیہ، شافیہ سبع مثانی کہتے ہیں اس کے علاوہ اور بھی دیگر نام ہیں کیونکہ یہ سورت سات آیتوں پر مشتمل اور ہر نماز میں پڑھی جاتی ہے اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی ہے اس میں شفا ہی شفا ہے نیز یہ سورت اللہ کی تعریف، استعانت، وحدانیت اور طلب ہدایت جیسے اہم باتوں پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالی ہمیں اس سورت کی عظمت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ سورہ فاتحہ ایک عظیم سورت ہے۔
٭ قرآن حکیم میں سورہ فاتحہ کا مقام بہت اونچا ہے۔
٭ نماز میں سورہ فاتحہ کی تلاوت پر عظیم ثواب ہے۔
٭ سورة فاتحہ کے ایک سے زائد نام ہیں۔
٭٭٭٭