سیدنا امیرِ معاویہ فضائل و خصائل

اہم عناصر :
❄سیدنا امیرِ معاویہ کا تعارف ❄ سیدنا امیرِ معاویہ کے فضائل
❄ سیدنا امیرِ معاویہ کی وفات
إن الحمد لله، نحمده ونستعينه، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأن محمدا عبده ورسوله أما بعد فاعوذ بالله من الشيطان الرجيم وَمَا لَكُمْ أَلَّا تُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا يَسْتَوِي مِنكُم مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ [الحدید: 10]
ذی وقار سامعین!
اللّٰہ تعالیٰ نے حضرتِ انسان کو زمین پر بھیج کر بے یار و مددگار نہیں چھوڑا بلکہ اس کی رشد و ہدایت کے لئے اللّٰہ تعالیٰ نے انبیاء کرام علیہم السلام کا عظیم سلسلہ شروع فرمایا ، اس عظیم سلسلے کی آخری کڑی جناب محمد رسول اللّٰہ ﷺ ہیں۔ جس طرح اللّٰہ تعالیٰ نے ہر نبی کو اللہ تعالیٰ نے کچھ نہ کچھ ساتھی اور دوست عطاء فرمائے ، اس طرح اللّٰہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو ساتھی اور دوست عطاء فرمائے جن کو "صحابی” کہا جاتا ہے۔ آقا علیہ السلام کے صحابہ کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں؛
❄وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ [التوبہ: 100]
"اور مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کرنے والے سب سے پہلے لوگ اور وہ لوگ جو نیکی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے اور اس نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ہمیشہ۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔”
❄مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا [الفتح: 29]
"محمد اللّٰہ کا رسول ہے اور وہ لوگ جو اس کے ساتھ ہیں کافروں پر بہت سخت ہیں، آپس میں نہایت رحم دل ہیں، تو انھیں اس حال میں دیکھے گا کہ رکوع کرنے والے ہیں، سجدے کرنے والے ہیں، اپنے رب کا فضل اور (اس کی) رضا ڈھونڈتے ہیں، ان کی شناخت ان کے چہروں میں (موجود) ہے، سجدے کرنے کے اثر سے۔ یہ ان کا وصف تورات میں ہے اور انجیل میں ان کا وصف اس کھیتی کی طرح ہے جس نے اپنی کونپل نکالی، پھر اسے مضبوط کیا، پھر وہ موٹی ہوئی، پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی، کاشت کرنے والوں کو خوش کرتی ہے، تاکہ وہ ان کے ذریعے کافروں کو غصہ دلائے، اللہ نے ان لوگوں سے جو ان میں سے ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے بڑی بخشش اور بہت بڑے اجر کا وعدہ کیا ہے۔”
❄وَمَا لَكُمْ أَلَّا تُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا يَسْتَوِي مِنكُم مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ [الحدید: 10]
"اور تمھیں کیا ہے تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، جب کہ آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے۔ تم میں سے جس نے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور جنگ کی وہ (یہ عمل بعد میں کرنے والوں کے) برابر نہیں۔ یہ لوگ درجے میں ان لوگوں سے بڑے ہیں جنھوں نے بعد میں خرچ کیا اور جنگ کی اور ان سب سے اللہ نے اچھی جزا کا وعدہ کیا ہے اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو، خوب باخبر ہے۔”
❄ قَالَ النَّبِيُّﷺ: خَيْرُكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ] بخاری: 2651[
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ (صحابہ) ہیں ۔ پھر وہ لوگ جو ان کے بعد آئیں گے (تابعین)۔ پھر وہ لوگ جو اس کے بھی بعد آئیں گے(تبع تابعین)
❄ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَأْتِي زَمَانٌ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ، فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ صَاحِبَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ: نَعَمْ، فَيُفْتَح ُ [بخاری: 2897]
ترجمہ : سیدنا ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مسلمانوں کی فوج جہاں پر ہوں گی ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا فوج میں کوئی ایسے بزرگ بھی ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کی صحبت اٹھائی ہو ، کہا جائے گا کہ ہاں تو ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی ۔ پھر ایک ایسا زمانہ آئے گا اس وقت اس کی تلاش ہوگی کہ کوئی ایسے بزرگ مل جائیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے صحابہ کی صحبت اٹھائی ہو ، ( یعنی تابعی ) ایسے بھی بزرگ مل جائیں گے اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی اس کے بعد ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ پوچھا جائے گا کہ کیا تم میں کوئی ایسے بزرگ ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے صحابہ کے شاگردوں کی صحبت اٹھائی ہو کہا جائے گا کہ ہاں اور ان سے فتح کی دعا کرائی جائے گی۔
❄ عن أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ لَا تَسُبُّوا أَصْحَابِي فَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَهُ [بخاری: 3673]
ترجمہ : سیدنا ابوسعید خدری نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : میرے اصحاب کو برا بھلامت کہو ۔ اگر کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ( اللہ کی راہ میں ) خرچ کرڈالے تو ان کے ایک مد غلہ کے برابر بھی نہیں ہوسکتا اور نہ ان کے آدھے مد کے برابر ۔
❄ عبد اللہ بن مسعود کا ایک قول ہے: "إن اللهَ تعالى نظرَ في قلوبِ العباد، فوجدَ قلبَ محمدٍﷺخيرَ قلوبِ العباد، فاصطفاهُ لنفسِه، وابتعثَه برسالتِه، ثم نظرَ في قلوبِ العباد بعد قلب محمدٍ ﷺفوجدَ قلوبَ أصحابِه خيرَ قلوب العباد، فجعلَهم وُزراءَ نبيِّه، يُقاتِلون على دينِه”.
ترجمہ: یقینا اللہ تعالٰی نے بندوں کے دلوں میں دیکھا، تو محمدﷺ کا دل سب سے بہتر پایا، اسی لئے انہیں اپنے لئے چُن لیا، اور اپنا پیغام دے کر بھیجا، پھر محمدﷺ کے دل کے بعد بندوں کے دلوں کو دیکھا تو ان کے صحابہ کے دلوں کو سب سے بہترین پایا اس لئے انہیں اپنے نبی کے وزراءبنادیا، جو اس کے دین کی خاطر جہاد کرتے تھے۔ [مسند احمد: 3600صحیح]
سیدنا ابوبکر صدیق سے لے کر آخری صحابی تک ہر صحابی ان تمام فضائل کا مصداق ہے، سارے صحابہ کی فضیلت ، شان اور مقام بہت زیادہ ہے۔ وہ اللہ کے چنیدہ اور برگزیدہ لوگ ہیں۔
آج کے خطبہ جمعہ میں ہم ایک مظلوم صحابی کا تذکرہ کریں گے، وہ مظلوم اس لئے ہیں کہ تاریخ اور تاریخ نویسوں نے ان کے فضائل اور خصائل کے معاملے میں ان پر بہت زیادہ ظلم کیا ہے ، اسی تاریخ کو بنیاد بنا کر بعض گمراہ اور ناعاقبت اندیش لوگ ان پر تبراء کرتے ہیں۔ اس بات کو آغاز میں ہی میں سمجھ لیں ،اس کو قاعدہ اور أصول بنالیں کہ
” صحابہ تاریخی شخصیات نہیں ہیں کہ ان کے فضائل و مقام کو تاریخ پر پرکھا جائے بلکہ صحابہ قرآنی اور حدیثی شخصیات ہیں، ان کے فضائل و مقام کو سمجھنے کے لئے قرآن اور حدیث کو معیار اور کسوٹی بنایا جائے گا”
اس لئے آج ہم سیدنا امیرِ معاویہ کے فضائل ، شان اور مقام کو قرآن اور حدیث کی روشنی میں سمجھیں گے۔ تاکہ ہمارا نام بھی ان کے حب داروں اور جانثاروں میں شامل ہوجائے۔
سیدنا امیرِ معاویہ کا تعارف
نام و نسب اور کنیت:
ابو عبدالرحمن معاویہ بن ابو سفیان بن صخر بن حرب بن امیہ بن عبد شمس بن مناف بن قصیّ بن کلاب، قریشی، اموی مکی۔
حضرت امیر معاویہ کا سلسلہ نسب پانچویں پشت میں حضور ﷺ سے مل جاتا ہے۔ سیدنا امیر معاویہ کے والد سیدنا ابوسفیان ایک عظیم صحابی رسول ہیں ، جو فتح مکہ کے موقع مسلمان ہوئے۔ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے انہیں خصوصی اعزاز سے نوازتے ہوئے فرمایا: "جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہو گا اسے امن حاصل ہو گا۔”[بخاری: 4280]
سیدنا امیرِ معاویہ رضی اللّٰہ عنہ کے تین بھائی اور چار بہنیں تھیں؛
یز ید بن ابو سفیان رضی اللہ عنہما عتبہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما
عنبسہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما ام حبیبہ بنت ابوسفیان رضی اللہ عنہما
ام الحکم بنت ابوسفیان رضی اللہ عنہا عزہ بنت ابوسفیان رضی اللہ عنہما
امیمہ بنت ابوسفیان رضی اللہ عنہما
سیدنا امیرِ معاویہ کا قبولِ اسلام:
سیدنا امیرِمعاویہ فتح مکہ کے موقع پر اپنے باپ اور بھائی یزید کے ساتھ مسلمان ہوئے۔[الاصابۃ: ۳/۴۳۳] مشہور روایت تو یہی ہے مگر ان سے ان کا یہ قول بھی مروی ہے کہ میں عمرۃ القضاء کے موقع پر ۷ھ میں مسلمان ہوا مگر میں نے اسے اپنے باپ سے مخفی رکھا، جب انہیں کچھ دیر بعد اس کا علم ہوا تو وہ مجھ سے کہنے لگے: تمہارا بھائی یزید تم سے بہتر ہے جو اپنی قوم کے دین پر کاربند ہے۔ اس پر میں نے ان سے کہا: مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ جب رسول اللہ ﷺ عمرۃ القضاء کے موقع پر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو اس وقت میں آپ کی تصدیق کر چکا تھا۔ پھر جب آپ فتح مکہ کے موقع پر شہر میں داخل ہوئے تو میں نے اپنے مسلمان ہونے کا اظہار کر دیا پھر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے مجھے خوش آمدید کہا اور میں آپ کی خدمت میں رہ کر کتابت کرنے لگا۔[البدایۃ و النہایۃ: ۱۱/۳۹۶] معاویہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ غزوہ حنین میں شریک ہوئے اور آپ ﷺ نے انہیں مال غنیمت کے ایک سو اونٹ اور چالیس اوقیہ سونا دیا۔[البدایۃ و النہایۃ: ۱۱/۳۹۶]
سیدنا امیرِ معاویہ کے فضائل
قرآن سے سیدنا امیر معاویہ کے فضائل:
❄ ثُمَّ اَنْزَلَ اللّٰهُ سَکِیْنَتَهٗ عَلٰی رَسُوْلِهٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَاَنْزَلَ جُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَذٰلِکَ جَزَآئُ الْکٰفِرِیْنَ [التوبۃ: ۲۶]
’’پھر اللہ تعالی نے ( غزوہ حنین میں اپنی تسکین اپنے نبیﷺ اور مومنین پراتاری اور اپنے لشکر بھیجے جوتم دیکھ نہیں رہے تھے ۔‘‘[التوبة :26]
سید نا امیر معاویہؓ نے غزوہ حنین میں شرکت کی ۔ [البداية والنهاية: 396/11] اس لیے ان کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جن پر اللہ تعالی نے سکینت نازل کی ۔

❄وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ [التوبہ: 100]
’’اور مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کر نے والے سب سے پہلے لوگ اور وہ لوگ جنھوں نے نیکی کے ساتھ ان کی اتباع کی ،اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اس سے راضی ہو گے۔‘‘
سیدنا امیر معاویہؓ ان لوگوں میں سے ہیں جنھوں نے نیکی میں انصار ومہاجرین صحابہ کی اتباع کی لہذا اللہ ان سے بھی راضی ہوا اور یہ اللہ سے راضی ہوئے ۔
احادیث رسولﷺ سے سید نا امیر معاویہؓ کے فضائل:
❄سیدہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں : میں نے رسول اللہ ﷺ کی زبان نبوت سے یہ الفاظ سماعت کیے: میری امت کا پہلا لشکر جو سمندری جہاد کے سفر پر روانہ ہوگا اس کے لیے جنت واجب ہوگی۔ [ بخاری: 2924]
یادر ہے! سب سے پہلے سیدنا معاویہؓ ہی نے سمندر میں جہادی سفر کیا۔ [بخاری: 2800، فتح الباري، تحت رقم: 6283]
لہذا ثابت ہوا کہ سیدنا معاویہ زبان نبوت سے جاری ہونے والے الفاظ کے مطابق جنتی ہیں ۔
❄ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :
اللهم اجعله هاديا مهديا واهد به [ ترمذی: 3842]
”اے اللہ ! معاویہ کو ہدایت دے، ہدایت یافتہ اور ہدایت کا ذریعہ بنادے۔“
❄ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
"اللهم علم معاوية الكتاب ومكن له في البلاد وقه العذاب‘‘ [ الشریعۃ للآجری: 3842]
’’اے اللہ! معاویہ کو کتاب کا علم سکھااوراسے ملکوں کی حکومت عطافرما اور اسے عذاب سے بچا۔“
❄ سیدنا امیر معاویہ کی حکومت کو نبیﷺ نے رحمت والی بادشاہت قراردیا ہے۔
نبی ﷺ نے فرمایا: اس امر ( یعنی دین ) کا شروع نبوت اور رحمت ہے پھر خلافت اور رحمت ہوگی پھر بادشاہت اور رحمت ہوگی[ سلسلہ صحیحہ:3270]
❄روز قیامت سید نا امیر معاویہ نبیﷺ کے ساتھ ہوں گے۔
نبی ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سارے نسب ختم ہو جائیں گے اور ساری سسرالی رشتہ داریاں بھی ختم ہو جائیں گی مگر میرا نسب قائم رہے گا اور میرے سسرالی رشتہ دار بھی میرے قریب ہوں گے۔ (الجامع الصغير : 4564]
سید نا ابوسفیان اور سیدنا امیر معاویہ رسول اللہ ﷺ کے سسرالی رشتہ دار تھے اس وجہ سے وہ روز قیامت بھی آپ ﷺ کے ساتھ ہی ہوں گے اور ان کے دشمن بھی ان کے قریب نہیں پہنچ سکیں گے۔
❄بزبان رسالتﷺ سیدنا امیر معاویہ نیک امراء میں سے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: یہ دین بارہ امیروں تک درست رہے گا ( سیدنا امیر معاویہ چھٹے امیر المومنین تھے ) ایک روایت میں آتا ہے آپ ﷺ نے فرمایا یہ دین 12 خلفاء تک قائم رہے گا۔(مسند احمد: 20817]
سیدنا امیر معاویہ کبارصحابہ رضی اللہ عنھم کی نظر میں:
❄سید ناعبداللہ بن عباس فرماتے ہیں: ہم میں سے کوئی بھی سیدنا معاویہ سے بڑا عالم نہیں ہے۔ [ مصنف عبد الرزاق ، جلد3، صفحه 20، باب كم الوتر، رقم: 4641]
❄دوسرا قول: سید نا ابن عباس فرماتے ہیں : میں نے اپنی زندگی میں خلافت اور حکومت کا سید نا معاویہؓ سے زیادہ حق دار کسی کونہیں دیکھا۔
[ السنة للخلال : 677 ، جلد 2، صفحة :440، الامالي من آثار الصحابة للعبد الرزاق: 97 ]
❄سید نا عبد اللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں: میں نے نبی کے بعد سب سے سخی اگر کسی کو دیکھا ہے تو سیدنا امیر معاویہؓ کو دیکھا ہے ۔ [ السنة للخلال حدیث:679،678]
❄سیدنا سعد بن ابی وقاص فرماتے ہیں : میں نےعثمان کے بعد سب سے زیادہ حق کے مطابق فیصلہ کرنے والا اگرکسی کو دیکھا ہے تو اس گھر والے، یعنی سیدنا معاویہؓ کو دیکھا ہے۔
[ تاریخ دمشق:69/161]
❄سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کی سیدنا معاویہ کے لیے دعا:
میرادل چاہتا ہے کاش! اللہ میری عمر بھی امیر معاویہ کولگادے۔
[ الطبقات لأبي عروبة الحراني، صفحة41]
❄سید نا ابوالدرداء فرماتے ہیں:
میں نے سب سے بڑھ کر رسول اللہﷺ کی نماز کے مشابہ اگرکسی کی نماز دیکھی ہے تو وہ سیدنا معاویہ ہیں – [ مجمع الزوائد:595/9،رقم: 15920]
سید نا امیر معاویہ تابعین و محدثین کی نظر میں:
❄جلیل القدر تابعی امام حسن بصری رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کچھ لوگ سیدنا معاویہ اورسید نا عبداللہ بن زبیر کو برا بھلا کہتے ہیں اوران پر لعنت کرتے ہیں ، تو انہوں نے فرمایا: ’’سید نا معاویہ پرلعنت کر نے والے خود اللہ تعالی کی لعنت کے مستحق ہیں۔“ [ تاریخ دمشق لابن عساكر :206/59]
❄سید نا معاویہ کے گستاخ کوسید نا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی سزا:
ابراہیم بن میسرہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: ”میں نے عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو کبھی کسی انسان کو مارتے ہوئے نہیں دیکھا ،انہوں نے صرف اس شخص کو کوڑے مارے جس نے سیدنامعاویہ کوبرا بھلا کہا تھا۔ [ تاریخ دمشق:211/59]
❄امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کافتوی :
ابن ہانی کہتے ہیں میں نے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے پوچھا: کیا میں اس شخص کے پیچھے نماز پڑھوں جوسیدنا معاویہ کوگالی دے؟ تو امام اہل سنت احمد بن جنبل رحمہ اللہ نے کہا: اس کے پیچھے نمازمت پڑھو اور نہ اس کی عزت کرو۔ [ سؤالات ابن هاني،رقم:296]
❄امام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں ؛
سیدنا امیر معاویہ کے دور میں سارے لوگ ان کے ساتھ راحت سکون عدل وانصاف ، درگزری و معافی والی زندگی گزاررہے تھے ۔ [ البداية والنهاية: 122/8]
❄امام نووی رحمہ اللہ ( شارح مسلم ) فرماتے ہیں؛
امیر معاویہ عادلوں اور فاضلوں میں سے ہیں اور چنے ہوئے صحابہ میں سے ہیں ۔
(تحت حدیث 1665،شرح النووي على صحیح مسلم ،جلد7صفحہ 4]
❄امام سعید بن مسیب رحمہ اللہ ( تابعی ) فرماتے ہیں ؛
جو شخص سید نا ابو بکر ، سید نا عمر ،سید نا عثمان ،سید ناعلی رضی اللہ عنھم سے محبت کرے، عشرہ مبشرہؓ کے جنتی ہونے کی شہادت دے،سید نا امیر معاویہ کے لیے رحمت کی دعا کرے اللہ تعالی کے لیے ہے کہ وہ اس کا حساب و کتاب نہ کرے ۔ [ البداية والنهاية : 8/139]
❄عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں؛
اللہ کی قسم ! رسول اللہ ﷺ کی معیت میں امیر معاویہ ان کے گھوڑے کی ناک کی غبارعمر بن عبدالعزیز اللہ سے ہزار درجہ بہتر ہے۔ [ البداية والنهاية :1/139]
❄بشر حافی فرماتے ہیں؛
امام معافی بن عمران سے پوچھا گیا سیدنا امر معاویہ افضل ہیں یا عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ۔تو انھوں نے فرمایا:امیر معاویہ تو عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ جیسے چھ سو بزرگوں سے بھی افضل ہیں ۔ [ السنة للخلال:2/435]
❄امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ؛
اسلام ایک گھر کی مانند ہے جس کا ایک دروازہ ہے اور اس کا دروازہ صحابہ کرامؓ ہیں ، پس جس نے صحابہ کرامؓ کو تکلیف دی اس نے اسلام کوتکلیف پہنچانے کا ارادہ کیا جس طرح کوئی دروازہ کھٹکھٹاتا ہے تو وہ گھر میں داخل ہونے کا ارداہ کرتا ہے ، پس جس نے سید نامیر معاویہ کو کچھ (برا) کہنے کا ارادہ کیا ( توسمجھ لو ) اس نے تمام صحابہ ؓ کو برا کہنے کا ارادہ کیا۔
[ تهذيب الكمال: 340/1]
سیدنا امیرِ معاویہ کی وفات
سیدنا معاویہ نے رجب ۶۰ ہجری میں وفات پائی۔ اور ضحاک بن قیس فہری نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ سیدنا امیرِ معاویہ نے اٹھہتر (۷۸) سال کی عمر میں وفات پائی۔
سیدنا امیرِ معاویہ کی خلافت کی کل مدت انیس سال تین ماہ اور سترہ دن بنتی ہے۔
[تاریخ طبری: ۶/۲۴۵،۲۴۱،۲۴۳]