طہارت کے احکام
عن أنس رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيُّ قَبَالَ فِي طَائِفَةِ المَسجِد، فَزَجَرَهُ النَّاسُ، فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ، فَلَمَّا قَضَى بَوْلَهُ أَمْرَ النَّبِيُّ بذنُوبِ مِنْ مَاءٍ فَأَهْرِيقَ عَلَيْهِ (متفق عليه)
(صحیح بخاری کتاب الوضوء، باب یھريق الماء على البول، صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب وجوب غسل البول وغيره من النجاسات إذا حصلت في المسجد…)
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) آیا اور مسجد کے ایک کونے میں پیشاب کرنے لگا، پس لوگوں نے اس کو ڈانٹنا شروع کر دیا تو نبی ﷺ نے لوگوں کو منع کیا، جب وہ پیشاب سے فارغ ہوا تو آپ ﷺ نے اس پر پانی بہانے کا حکم دیا تو اس پر پانی ڈالا گیا۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: إِذَا وَطِيءَ أَحَدُكُمْ بِنَعْلِهِ الْأَذَى فَإِنَّ التَّرَابَ لَهُ طَهُور (اخرجه أبو داود).
(سنن ابوداود: کتاب الطھارۃ الأذى يصيب النعل وصححه الألباني في صحيح سنن أبي داود.(385)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے جوتوں سے گندگی پر چلے تو بیشک مٹی اسے پاک وصاف کر دیتی ہے۔
وَعَنْ أَبِي السَّمْحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : يُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الجَارِيَةِ وَيُرَشُّ مِنْ بَوْلِ الغلام (اخرجه أبو داود)
(سنن ابو داود: كتاب الطهارة، باب بول الصبي يصيب الثوب، وصححه الألباني في صحيح أبي داؤد (376)
ابوسمح رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: لڑکی کے پیشاب سے کپڑا دھویا جائے گا اور لڑکے کے پیشاب سے کپڑے پر پانی کے چھینٹے مارے جائیں گے۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : طُهُورُ إناءِ أَحَدِكُمْ إِذَا وَلَعَ فِيهِ الكَلْبُ أَن يَغْسِلَهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ أَوْلَاهُنَّ بِالتَّرَابِ. (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب حكم ولوع الكلب)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہارے برتن کی پاکی جب کتا اس میں منہ ڈال کر پنئ یہ ہے کہ اس کو سات بار دھوئیں اور پہلی بار مٹی سے مانجھیں۔
تشریح:
اسلامی شریعت نے بعض چیزوں پر نجاست کا حکم اس کے نقصان دہ ہونے یا گندگی کی وجہ سے لگایا ہے یا اور بھی کچھ حکمتیں ہوسکتی ہیں جنہیں اللہ تعالی ہی جانتا ہے۔ رسول اللہ اللہ نے تعلیم دی ہے کہ اگر جوتے یا چمڑے کے موزے پر گندگی لگ جائے خواہ وہ سیال بھی ہو تو اسے پاک مٹی پر رگڑ دیا جائے تو پاک ہے بشرطیکہ اس پر بظاہر کوئی اثر باقی ندر ہے، اور دودھ پیتے بچے کے پیشاب پر صرف پانی کے چھینٹے مار دینے کافی ہیں جبکہ بچی کے پیشاب کو دھونا ضروری ہے، نیز جس برتن میں کتا اپنا منہ ڈال دے اسے سات بار دھونا اور پہلی بار مٹی سے دھونا ضروری ہے۔
فوائد:
٭ آدمی کا پیشاب و پاخانہ نجس ہے۔
٭ نجاست کو پانی سے دھونا ی اصل ہے لیکن جوتے میں کئی ہوئی گندگی کو دورکرنے کے لئے اسے زمین پر رگڑنا ہی کافی ہے۔
٭ دودھ پیتے بچے کے پیشاب پر پانی چھڑ کنا ہی کافی ہے تاہم بچی کے پیشاب کا دھلنا ضروری ہے۔
٭ جس برتن میں کتے نے منہ ڈالا ہو اسے سات بار دھلتا اور پہلی بارمٹی سے دھلنا ضروری ہے۔
٭٭٭٭