ٹخنوں کے نیچے کپر الٹکانا حرام ہے

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الْإِزَارِ في النَّارِ، (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب اللباس باب ما أسفل من الكعبين فهو في النار.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تہبند (وغیرہ) کا جو حصہ مختوں سے نیچے ہوگا، پس دو آگ میں ہو گا۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وفي إزارِي اسْتِرْخَاءٌ، فَقَالَ: يَا عَبْدَاللهِ ارْفَعُ إِزَارَكَ، فَرَفَعْتُهُ، ثُمَّ قَالَ: زِدْ . فرَدْتُ، فَمَا زِلتُ أَتَحَرَّاهَا بَعْدُ، فقال بعض القَوْم: إلى أين ؟ فَقَالَ: إِلٰى أَنْصَافِ السَّاقَيْنِ. (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب اللباس والزينة، باب تحريم جر الثوب خيلاء وبيان حد ما يجوز إرخاؤه إليه.)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرا اور میرا تهبند لٹکا ہوا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے عبداللہ! اپنا تہبند اونچا کرو، چنانچہ میں نے اسے اونچا کر لیا، آپ مے نے پھر فرمایا: اور اونچا کرو، پس میں نے اور اونچا کر لیا۔ اس کے بعد تو میں (ہمیشہ) اس کا خیال رکھنے لگا۔ پس بعض لوگوں نے پوچھا، تہبند کہاں تک ہو؟ تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: آدھی پنڈلیوں تک۔
تشریح:
لباس انسان کی ستر پوشی کا ایک بہترین ذریعہ ہے لیکن اس کے تعلق سے انسان افراط و تفریط کا شکار ہے یعنی ان کا لباس یا تو اتنا چھوٹا ہوتا ہے جس سے ان کا ستر بھی نہیں ڈھکتا یا اتنا بڑا ہوتا ہے کہ راستے کی گندگی کو سمیٹتا رہتا ہے اس میں مسلم و غیر مسلم دونوں شامل ہیں اور یہ معاملہ صرف سستی و کاہلی اور دوسرے فیشن کی وجہ سے ہے۔ ایسا کرنے والوں کے لئے حدیث میں سخت وعید آئی ہے اور اسے منکر اور گناہ کبیرہ کہا گیا ہے جس سے مسلمانوں کا دور رہنا اور بچنا بیحد ضروری ہے۔ اہل ایمان کو چاہئے کہ رسول اکرم ﷺ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے وہ اپنے پاجامہ شلوار اور تہبند وغیرہ کو ٹخنوں سے اوپر پہنیں اور لباس ایسا اختیار کریں کہ جو ساتر اور جسموں کو چھپانے والا ہو۔ اللہ تعالی ہمیں ان سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ تہبند ٹخنے کے نیچے پہننا حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔
کپڑے ٹخنے نیچے پہنے والے کی سزا جہنم کی آگ ہے۔
٭ مرد کا لباس ٹخنوں کے اوپر ہونا ہی سنت رسولﷺ ہے۔
٭٭٭٭