تنگ دست کو مہلت دینے کی فضیلت

عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : تَلَقَّتِ المَلَائِكَةُ رُوحَ رَجُلٍ مِمَّن كَانَ قَبْلِكُمَ، فَقَالُوا: أَعَمِلْتَ مِنَ الخَيْرِ شَيْئًا قَالَ: لَا، قَالُوا: تَذَكَّرْ، قَالَ: كُنْتُ أدائِنُ النَّاسِ فَآمُرُ فِتْيَانِي أَنْ يُنْظِرُوا المُعْسِرَ ويَتَحَوَّزُوا عَنِ الْمُوْسِرِ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ : تَجَوَّزُوا عَنْهُ (متفق عليه).
(صحیح بخاري كتاب البيوع، باب من نظر مؤسرا، صحيح مسلم: كتاب المساقاة، باب فضل أنظار المعسر)
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: فرشتوں نے تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص کی روح کو پایا تو سوال کیا، کیا تم نے کبھی کوئی نیک عمل کیا ہے؟ اس نے جواب دیا نہیں، فرشتوں نے کہا، یاد کرو تو اس نے کہا ہاں، میں لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا اور بچوں کو حکم دیتا تھا کہ تنگ دست کو مہلت دیا کریں اور خوش حال کو معاف کر دیا کریں، فرشتوں نے کہا اللہ تعالی کہتا ہے جاؤ اسے معاف کر دو۔
عَنْ أَبِي هُزِيرَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: كَانَ رَجُلٌ يُدَايِنُ النَّاسَ فَكَانَ يَقُولُ لِفَتَاهُ: إِذا أَتَيْتَ مُعْسِرًا فَتَجَاوَزْ عَنْهُ لَعَلَّ اللَّهَ يَتَجَاوَزْ عَنَّا، فَلَقِى اللهَ فَتَجَاوَزَ عَنْهُ (اخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب المساقاة، باب فضل أنظار المعسر.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ایک شخص لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا اور اپنے بچوں کو وصیت کی تھی اگر کوئی پریشان حال ہو اور وہ قرض نہیں ادا کر سکتا ہے تو اسے معاف کر دینا ممکن ہے کہ اللہ تعالی ہمیں بھی معاف کر دے۔ چنانچہ جب اس نے اللہ تعالی سے ملاقات کی تو اللہ تعالی نے اسے معاف کر دیا۔
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ طَلَبَ غَرِيْمًا لَهُ فَتَوَارَى عَنْهُ ثُمَّ وَجَدَهُ فَقَالَ: إِنِّى مُعْسِرٌ، قَالَ: آلله؟ قَالَ آللَّهِ قَالَ: فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: مَنْ سَرَّهُ أَن يُنجِّيَهُ اللهُ مِن كُرَب يَوْمَ الْقِيَامَة فَلْيُنفِّسْ عَنْ مُعْسِرٍ أَوْ يَضَعُ عَنْهُ . (اخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب المساقاة، باب فضل انظار المعسر)
ابو قتادہ رضی اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے ایک قرض دار کو طلب کیا تو وہ چھپنے گیا لیکن بعد میں اسے پکڑ لیا تو اس نے کہا کہ میں ابھی بہت ہی پریشان ہوں تو میں نے کہا اللہ تعالیٰ کی قسم تم سچ کہہ رہے؟ جوابا عرض کیا: اللہ تعالی کی قسم میں سچ کہہ رہا ہوں، تو کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص چاہتا ہے کہ اسے اللہ تعالی قیامت کے دن ایک بڑی تکلیف سے محفوظ رکھے تو اسے چاہئے کہ پریشان حال کو مہلت دے یا اسے معاف کرے۔
تشریح:
اسلام نے اہل ایمان کو جہاں پر نیک اعمال کرنے کی ترغیب دلائی ہے و ہیں پر مصیبت زدہ اور پریشان حال لوگوں کی مدد اور تعاون کرنے کی تاکید کی ہے کیونکہ یا ایسے اعمال ہیں جنہیں اللہ تعالی پسند فرماتا ہے اور ایسے لوگوں کو قیامت کے دن ایک بڑی تکلیف سے محفوظ رکھے گا اور ان کے گناہوں کو معاف کر کے انہیں جنت نصیب فرمائے گا۔ چنانچہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا جوشخص دنیا میں کسی قرض دار، تنگ دست اور پریشان حال کو مہلت دیتا ہے یا اس کے قرض کو معاف کر دیتا ہے اللہ تعالی ایسے بندے کے گناہوں کو بخش دے گا اور اسے جنت نصیب فرمائے گا۔ اللہ تعالی ہمیں تنگ دستوں کی مدد اور ان کا تعاون کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ پریشان حال قرض دار کو مہلت دینا اللہ کی رضا کا سبب ہے۔
٭ قرض دار کو معاف کرنا قیامت کے دن کی تکلیف سے بچنے کا سبب ہے۔
٭ اللہ تعالی قرض کی معافی کو پسند فرماتا ہے۔
٭٭٭٭