تکبر و غرور کی حرمت                                                                                                               

ارشاد ربانی ہے: ﴿قِيْلَ ادْخُلُوْا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِيْنَ فِيْهَا فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِيْنَ) (سورة زمر: آیت: 72)ترجمہ: کہا جائے گا کہ اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ جہاں ہمیشہ رہیں گے، پس سرکشوں کا ٹھکانا بہت ہی برا ہے۔
عَن عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لَا يَدْخُلُ الجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ مِنْ كِبْرٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ الرَّجُلَ يُحِبُّ أَنْ يَّكُون ثوبُهُ حَسَنًا وَنَعْلُهُ حَسَنَةٌ؟ قَالَ : إِنَّ اللَّهَ جَمِيلٌ يُحِبُّ الجَمَالَ الْكِبْرُ بَطَرُ الحَقِّ وَغَمْطُ النَّاسِ. (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الإيمان، باب تحريم الكبر وبيانه)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کے دل میں ذرہ برابر بھی کبر ہو گا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! اس آدمی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے جو یہ چاہتا ہے کہ اس کے کپڑے اور جوتے اچھے ہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے، کبر کا مطلب حق کا انکار اور لوگوں کو حقیر سمجھنا ہے۔
وَعَنْ حَارِثَةَ بن وَهَبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: أَلا أَخْبِرُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ كُلُّ عُتُل جَوَاظٍ مُسْتَكْبِرٍ . (متفق عليه)
(صحیح بخاري: كتاب الأدب، باب الكبر، صحيح مسلم: كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها، باب النار يدخلها الجبارون والجنة يدخلها الضعفاء.)
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ کیا میں تمہیں جہنمیوں کے بارے میں خبر نہ کروں؟ ہر سرکش، غرور سے چلنے والا اور گھمنڈ کرنے والا۔
وَعَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ اللهُ قَالَ: لَا يَنظُرُ اللهُ يَومَ القِيَامَةِ إِلَى مَن جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری: کتاب اللباس، باب من جرثوبه من الخيلاء.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص اپنا تہبند غرور کی وجہ سے گھسیٹتا ہے اللہ تعالی قیامت کے دن اس کی طرف نظر بھی نہیں کرے گا۔
وَعَن أَبِي هُرَيْرَةً رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : قَالَ اللَّهُ عزوجل : العِزُّ إِزَارِي وَالكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، فَمَنْ يُنَازِعُنِي فِي وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَذَّبْتُهُ. (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب البر والصلة والآداب، باب تحريم الكبير.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی فرماتا ہے: عزت میری ازار ہے اور کبریائی میری چادر۔ پس جو شخص ان میں سے کسی ایک کے بارے میں مجھ سے جھگڑا کرے گا میں اسے عذاب میں گرفتار کروں گا۔
تشریح:
تکبر صرف اللہ سبحانہ وتعالی کی شان کے لائق ہے۔ انسانوں میں اس صفت کا پایا جانا مذموم ہے اور جہنمیوں کے صفات اور گناہ کبیرہ میں سے بھی ہے اللہ تعالی نے ایسی صفت کے حامل انسان کے لئے قیامت کے دن سخت عذاب کی وعید سنائی ہے اور رسول الله نے خبر دی ہے کہ جس شخص کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ اور جو شخص اپنے کپڑے اور جوتے وغیرہ کو صاف و ستھرا رکھنا پسند کرتا ہے وہ تکبر میں نہیں داخل ہے۔ اللہ تعالی ہمیں تکبر سے بچائے۔
فوائد:
٭ تکبر حرام اور گناہ کبیرہ ہے اور یہ جہنمیوں کے صفات میں سے ہے۔
٭ خوبصورتی سے آراستہ ہونا اور صفائی وستھرائی اپنا نا تکبر میں داخل نہیں ہے۔
٭ حق کا انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر سمجھتا کبر میں شامل ہے۔
٭٭٭٭