تقویٰ کی فضیلت اور اس کا حکم

ارشا در بانی ہے: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ﴾ (سوره نساء آیت:1)۔
ترجمہ: اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا۔
ارشادر ہائی ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُوْنَ﴾ (سوره آل عمران: آیت: ۱۰۲)
ترجمہ: اے ایمان والو ! اللہ تعالی سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنا چاہیے اور دیکھو مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔
ارشاد ربانی ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَّاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ﴾ (سوره حشر آیت:18)
ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص دیکھ (بھال) لے کہ کل (قیامت) کے واسطے اس نے (اعمال کا) کیا (ذخیرہ) بھیجا ہے۔ اور ہر (وقت) اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔
ارشادربانی ہے: ﴿وَمَن يَّتَّقِ اللهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقُهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبْ﴾ (سوره طلاق: آیت 2،3)
ترجمہ: جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے۔ اور اسے ایسے جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو۔
ارشاد ربانی ہے: ﴿ذٰلِكَ الْكِتابُ لَا رَيْبَ فِيْهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ ﴾ (سورى البقرة، آيت:2)
ترجمہ: اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں، پر ہیز گاروں کو راه دکھانے والی ہے۔
ارشاد ربانی ہے: ﴿تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي نُوْرِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ كَانَ تَقِيًّا﴾ (سوره مريم آيت: 63)
ترجمہ: یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے انہیں بناتے ہیں جو متقی ہوں۔
عَنْ أَبِي ذَرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ : اتَّقِ اللَّهَ حَيْثُمَا كُنتَ واتبع السَّيِّئَةَ الْحَسَنَةَ تَمُحُهَا وَخَالِقِ النَّاسَ بِخُلُقٍ حَسَنٍ (أخرجه الترمذي).
(سنن ترمذی: ابواب البر والصلة عن رسول الله، باب ما جاء في معاشرة الناس، وقال: حسن صحيح وحسنه الألباني في المشكاة (5083)
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے کہا کہ اللہ تعالی سے ڈرو جہاں کہیں بھی رہو اور ہر برائی کے بعد ایک بھلائی کر لینا کہ یہ برائی کو ختم کر دیتی ہے اور لوگوں کے ساتھ نیک خلقی کے ساتھ پیش آؤ۔
تشریح:
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں بیشمار مقامات پر اہل تقویٰ کا ذکر فرمایا ہے اور تقوی کا مطلب یہ ہے کہ تم اللہ تعالی کی نازل کردہ کتاب قرآن مجید پر عمل کرو اس کے اوامر کو بجا لاؤ اور نواہی سے اجتناب کرو، اور یوم آخرت کی تیاری میں لگ جاؤ۔ اور یہ بات جان لو کہ اللہ تعالی متقیوں کے اعمال کو ہی قبول فرماتا اور پسند کرتا ہے اور ان کی ہر طرح سے مدد کرتا ہے۔ انہیں مال و دولت اور اولاد ہر طرح کی نعمتوں سے نوازتا ہے انہیں دنیا و آخرت کی ہر بھلائی عطا فرماتا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں متقی و پرہیز گار بنائے اور دنیاوی لذتوں سے دور رہنے کی توفیق بخشے۔
فوائد:
٭ تقویٰ ہر بھلائی کو شامل اور جنت کے حصول کا ذریعہ ہے۔
٭ برائی سے بچنے اور اوامر کو بجالانے کا نام تقوی ہے۔
٭٭٭٭٭