تشہد کی دعائیں
عَن عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا إِذَا كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ في الصَّلاةِ قُلْنَا: اَلسَّلَامُ عَلَى اللهِ مِنْ عِبَادِهِ، اَلسَّلَامُ عَلٰى فُلَانٍ وَّفُلَانِ، فَقَالَ النَّبِيُّﷺ لَا تَقُولُوا السّلامُ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلام ولكن قُولُوا التَّحِيَّاتُ لِلهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، فَإِنَّكُم إذا قُلْتُم ذٰلِكَ أَصَابَ كُلِّ عَبدٍ فِي السَّمَاءِ أَو بَينَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَشْهَدُ أَن لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ لِيَتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ فَيَدْعُوا (متفق عليه).
(صحیح بخاري: كتاب الأذان، باب ما يتخير من الدعاء بعد التشهد وليس بواجب، صحیح مسلم: کتاب الصلاة، باب التشهد في الصلاة)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ جب ہم نبیﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے تو کہتے (اَلسَّلَامُ عَلَى اللهِ مِنْ عِبَادِهِ، اَلسَّلَامُ عَلٰى فُلَانٍ وَّفُلَانِ)، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایسا مت کہو کہ اللہ کے اوپر سلامتی ہے کیونکہ اللہ تعالی ہی سلام ہے بلکہ تم یہ کہو (اَلتَّحِيَّاتُ لِلهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أن لا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدَهُ وَرَسُوْلَهُ)
’’سب زبانی عبادتیں اور مالی و بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں۔ اے نبی آپ پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں، کہ نہیں ہے کوئی معبود مگر اللہ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک محمد ہے اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں‘‘
پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم سلام کہتے ہو تو آسمان یا آسمان کے درمیان اور زمین میں موجود اللہ کے تمام نیک بندوں کو یہ پہنچا ہے (أَشْهَدُ أَن لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدَهُ وَرَسُوْلَهُ) پھر جو مانگنا چاہے مانگے۔
وَعَنْ كَعْبٍ مِن عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ فَقُلْنَا: قَدْ عَرَفْنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكَ فَكَيْفَ نُصَلَّى عَلَيْكَ؟ قَالَ: قُوْلُوْا: اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيم وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيْمَ إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ، اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيْمَ، وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدُ۔ (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الدعوات، باب الصلاة على النبي صحيح مسلم: كتاب الصلاة، باب الصلاة على التي بعد التشهد)
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللهﷺ تشریف لائے تو ہم لوگوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہمیں معلوم ہے کہ کس طرح ہم آپ پر سلام بھیجیں لیکن ہم لوگ آپ پر درود کیسے بھیجیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ کہو ’’اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيم وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيْمَ إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ، اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيْمَ، وَعَلٰى آلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدُ۔‘‘
اے اللہ! تو اپنی رحمت نازل فرما محمد ﷺ اور آل محمد ﷺ پر جیسی تو نے رحمت نازل فرمائی ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم علیہم السلام پر تو بے شک بڑی تعریفوں والا اور بڑا بزرگ ہے۔ اے اللہ تو برکت نازل فرما محمد ﷺ پر اور آل محمد (ﷺ) پر جیسی تو نے برکت نازل فرمائی ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم علیہ السلام پر تو بے شک بڑی تعریفوں والا اور بڑا بزرگ ہے۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِذَا تشهد أحَدُكُم فَلْيَسْتَعِذْ بِاللهِ مِنْ أَرْبَعٍ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيْحِ الدَّجَّالِ. (أخرجه البخاري ومسلم).
(صحیح بخاري: كتاب الأذان، باب الدعا قبل السلام، صحيح مسلم: كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب ما يستعاذ منه في الصلاة.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی تشہد میں بیٹھے تو چار چیزوں سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرے اور کہے (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيْحِ الدَّجَّالِ.)
الہی میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ طلب کرتا ہوں، عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، زندگی اور موت کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
تشریح:
رسول اللہ ﷺ نے تشہد میں پڑھی جانے والی دعاؤں کے متعلق فرمایا کہ نمازی تشہد میں سب سے پہلے (التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ) پڑھے پھر درود و سلام (اللَّهُمَّ صَلَّ عَلَى مُحَمَّدٍ) پڑھے، اس کے بعد جہنم اور قبر کے عذاب نیز مسیح دجال اور موت وحیات کے فتنے سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرے۔ ان دعاؤں کے علاوہ دیگر دعائیں بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔
فوائد:
٭ آخری تشہد اور اس کے لئے بیٹھنا نماز کے ارکان میں سے ہے۔
٭ تشہد میں التحیات اور درود شریف کا پڑھنا مشروع ہے۔
٭ تشہد میں جہنم کے عذاب قبر کے عذاب، زندگی وموت کے فتنے اور دجال کے فتنے سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭