توبہ کے احکام

ارشاد ربانی ہے: ﴿ يَوْمَ يَأْتِي بَعْضُ آيَاتِ رَبِّكَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيْمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنتُ مِن قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيْمَانِهَا خَيْرًا﴾ (سوره انعام آیت:158)۔
ترجمہ : جس روز آپ کے رب کی کوئی بڑی نشانی آپہنچے گی کسی ایسے شخص کا ایمان اس کے کام نہ آئے گا جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتا، یا اس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو۔
تيز فرمايا: ﴿إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللهِ لِلَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ السُّوْءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِيْبٍ فَأُولَئِكَ يَتُوْبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا ٭ وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِيْنَ يَعْمَلُوْنَ السَّيِّئَاتِ حَتَّى إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّيْ تُبْتُ الآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوْتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ أُوْلَئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا اَلِيْمًا﴾ (سوره النساء، آيت: 17،18)
ترجمہ: اللہ تعالی صرف انہی لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو بوجہ نادانی کوئی برائی کر گزریں پھر جلد اس سے باز آ جائیں اور توبہ کریں تو اللہ تعالی بھی ان کی توبہ قبول کرتا ہے، اللہ تعالی بڑے علم والا اور حکمت والا ہے۔ ان کی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو کہہ دے کہ میں نے اب توبہ کی، اور ان کی توبہ بھی قبول نہیں جو کفر پر ہی مرجائیں، یہی لوگ ہیں جن کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عز وجل يَبْسُطُ يَدَهُ بِاللَّيْلِ لِيَتُوْبَ مُسِيْءَ النَّهَارِ وَ يَبْسُطُ يَدَهُ بِالنَّهَارِ لِيَتُوبَ مسيء الليلِ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا . (أخرجه مسلم). (صحيح مسلم: كتاب التوبة، باب قبول التوبة من الذنوب وإن تكررت الذنوب والتوبة.)
ابو موسیٰ عبد اللہ بن قیس اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تا کہ دن کو برائی کرنے والا (رات کو) تو بہ کرلے اور دن کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ رات کو گناہ کا ارتکاب کرنے والا (دن کو) تو بہ کرے۔ یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا) جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو۔ (جو قرب قیامت کی ایک بڑی نشانی ہے، اس نشانی کے ظاہر ہونے کے بعد تو بہ کا دروازہ بند ہو جائے گا)۔
وَعَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِنَّ اللهَ يَقْبَلُ تَوبَةَ العَبْدِ مَالَمْ يُغَرغِرُ . (رواه الترمذي)
(سنن ترمذي: ابواب الدعوات، باب إن الله يقبل توبة العبد ما لم يغرغر، وقال: حسن غریبه و حسنه
الألباني في صحيح سنن ابن ماجه: (4253)
عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بیشک اللہ تعالی بندے کی توبہ اس وقت تک قبول فرماتا ہے جب تک اسے غرغرہ شروع نہ ہو (یعنی عالم نزع اس پر طاری نہ ہو)۔
تشریح:
اللہ تعالی کو تو یہ بہت پسند ہے بشرطیکہ وہ توبہ خالص ہو اور خالص توبہ یہ ہے کہ جس گناہ سے وہ توبہ کر رہا ہے اسے ترک کر دے، اس پر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ندامت کا اظہار کرے، آئندہ اسے نہ کرنے کا عزم رکھے، اگر اس معاملے کا تعلق حقوق العباد سے ہے تو اسے اس تک پہنچا دے یا اس سے معافی مانگ لے۔ اسی طرح موت کے آنے سے قبل اور روح کا نرخرے میں پہنچنے سے قبل کی توبہ قبول ہوتی ہے نیز مغرب سے سورج نکلنے سے قبل اور قیامت کے وقوع پذیر ہونے سے پہلے کی توبہ قبول ہوگی۔ اللہ تعالی ہمیں ان شرطوں کے ساتھ تو بہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ موت کے آنے سے قبل اور روح کے حلقوم میں پہنچنے سے پہلے کی توبہ قبول ہوتی ہے۔
٭مغرب سے سورج نکلنے سے قبل کی توبہ قبول کی جائے گی۔ خالص دل سے کی جانے والی توبہ قبول ہوتی ہے۔
٭٭٭٭