تیمم کا بیان

ارشاد ربانی ہے: ﴿فَلَمْ تَجِدُوْا مَاءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ مِّنْهُ﴾ (سور مائده، آیت:6)
ترجمہ: اور تمہیں پانی نہ ملے تو تم پاک مٹی سے تیتم کر لو، اسے اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پر مل لو۔
عَن جَابِر بنِ عَبدِ اللهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : أُعطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أحَدٌ من الأنبياء قَبلِي : نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَة شهرٍ، وَجُعِلَتْ لِيَ الأَرضُ مَسجِدًا وَّطهُورًا، وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكْتُهُ الصلاة فَلْيُصل، وأُحِلَّتْ لِيَ الغَنَائِمُ وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً وبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّة، وَأُعطِيتُ الشَّفَاعَة (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب الصلاة، باب قول النبي ﷺجعلت لي الأرض مسجدا، صحیح مسلم: کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب)
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا فرمائی گی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو بھی نہیں دی گئیں۔ مجھے ایک مہینہ کی مسافت سے (دشمن پر) رعب ودبدبے سے مدد دی گئی ہے۔ ساری زمین میرے لئے سجدہ گاہ اور طہارت و پاکیزگی کا ذریعہ بنائی گئی ہے۔ اب جس آدمی کو (جہاں بھی) نماز کا وقت آجائے اسے نماز پڑھ لینی چاہئے اور میرے لئے مال غنیمت حلال کیا گیا ہے اور ہر نبی اپنی خاص قوم کی طرف بھیجے گئے تھے اور میں تمام لوگوں کی طرف بھیجا گیا ہوں اور مجھے شفاعت کرنے کا حق دیا گیا ہے۔
وَعَن عَمَّارِ بن يَاسِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ في حَاجَةٍ فَاجنُبَتُ فَلَم أَجِدِ المَاءَ، فَتَمَرَّغتُ فِي الصَّعِيدِ كَمَا تَمَرَّغُ الدَّابَةُ. ثُمَّ أَتَيتُ النَّبِيَّﷺ فَذَكَرتُ ذٰلِكَ لهُ، فَقَالَ: إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَن تَقُولُ بِیَدِکَ هٰكَذَا، ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ إِلى الأَرْضِ ضَرْبَةً وَاحِدَةً، ثُمَّ مَسَحَ الشِّمَالَ عَلَى اليَمِينِ وَظَاهَرَ كَفَّيْهِ وَوَجْهَهُ (متفق عليه)
(صحیح بخاری کتاب التيمم، باب التيمم ضربة، صحیح مسلم: كتاب الحيض، باب التيمم)
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ مجھے نبی کریم ﷺ نے کسی ضرورت وحاجت کے سلسلہ میں بھیجا، میں جنبی ہو گیا اور پانی مجھے دستیاب نہ ہو سکا تو میں مٹی میں اس طرح لوٹ پوٹ ہوا جس طرح چوپایہ لوٹ پوٹ ہوتا ہے۔ (ضرورت سے فارغ ہو کر) میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ آپ ﷺ سے ذکر کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا تجھے اپنے ہاتھ سے اس طرح کر لینا ہی کافی تھا۔ پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک مرتبہ زمین پر مارا پھر بائیں کو دائیں پر ملا اور اپنی ہتھیلیوں کی پشت پر اور چہرے پر۔
تشریح:
اسلامی شریعت نے مسلمانوں کی آسانی کی خاطر پانی نہ ملنے کی صورت میں تیم کو جائز قرار دیا ہے یعنی جب آدمی کو پانی نہ ملے یا بیماری کی وجہ سے پانی استعمال نہ کر سکتا ہو یا استعمال کی وجہ سے بیماری کے بڑھنے کا خوف ہو تو ایسی صورت میں پانی کے قائم مقام مٹی سے طہارت حاصل کرنا جائز ہے۔ اور تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ آدمی ایک بار اپنے ہاتھ کومٹی پر مارے اور پھر اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ملے اور چہرے پر مسح کرے۔
فوائد:
٭ پانی نہ ملنے کی صورت میں یا اس کے استعمال سے خطرہ ہو تو تیمم کرنا مشروع ہے۔ ٭تیمم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کو مٹی پر ایک بار مارا جائے پھر اسے اپنے چہرے اور ہتھیلیوں پر پھیر لیا جائے۔
٭٭٭٭