تھن میں دودھ روک کر جانور کو بیچنا

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ التي ﷺ قَالَ: لَا تُصِرُّوْا الْإِبِلَ وَالغَنَم، فَمَنِ ابْتَاعَها بَعْدَ ذٰلِكَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرِينَ بَعْدَ أَن يَحْلِبَهَا، إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ (متفق عليه) .
(صحیح بحاری كتاب البيوع، باب النهي للبائع أن لا يحفل الإبل، وصحيح مسلم كتاب البيوع، باب: تحريم بيع الرجل على بيع أحبه.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اوٹنی اور بکری کا دودھ نہ روکو، اگر کوئی ایسا جانور خرید لیتا ہے تو دودھ دوہنے کے بعد اسے اختیار ہے چاہے تو اپنے پاس رکھے اور چاہے تو واپس کردو۔، اور ایک صاع کھجور (یا غلہ) بھی اس کے ساتھ دے۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: أَنْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ نهَى عَنِ التَّلَقِّى وَأَن يَّبِيْعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَأَنْ تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا، وَ عَنِ النَّجْشِ وَالتَّصْرِيةِ وأَن يَسْتامَ الرَّجُلُ عَلٰى سَوْمِ أَخِيْهِ. (متفق عليه).
(صحیح بخاري كتاب البيوع، بابلا بيع على مع أخيه، صحيح مسلم: كتاب البيوع، باب تحريم بيع الرجل على بيع أخيه.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے قافلوں کو ملنے سے منع فرمایا اور اس سے بھی کہ شہری ديہائی کے لئے خریدے اور یہ کہ عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کی شرط کرے، اور دھوکہ دینے کے لئے سودے کی قیمت بڑھانے اور جانور کے تھنوں میں کئی وقتوں کا دودھ جمع کر کے انہیں فروخت کرنے سے بھی منع فرمایا، اور اس سے بھی منع فرمایا کہ آدمی اپنے بھائی کے سودے پر سودا کرے-
تشریح:
تجارت کرنا ایک اچھا عمل ہے رسول اللہ ﷺ نے تجارت کرنے کی ترغیب دی ہے لیکن اس میں لوگوں کو دھوکہ دینے سے سختی سے منع فرمایا ہے اور اس پر وعید بھی سنائی ہے۔ جانوروں کی تجارت کے متعلق فرمایا ہے کہ اس کے تھنوں میں دودھ جمع کر کے نہ پیچو، ہوتا یہ ہے کہ لوگ جب کسی جانور کو بیچنا چاہتے ہیں تو دو تین وقت سے اس کے دودھ کو نہیں دوہتے ہیں تا کہ دیکھنے والے کو یہ محسوس ہو کہ یہ جانور کافی دودھ دینے والا ہے، اور ایسے ہی عید الاضحی کے موقع پر قربانی کا جانور بیچنے والے بھی جانوروں کو آٹا یا کوئی اور مادہ پانی میں گھول کر پلا دیتے ہیں جس سے ان کا جسم بالکل بھرا معلوم ہوتا ہے اور خوبصورت لگنے لگتے ہیں اور دیکھنے والے کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ جانور بہت ہی تندرست اور موٹا ہے جبکہ معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے۔ اس طرح کے دھوکہ دہی کو اللہ کے رسول ﷺ نے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے۔
فوائد:
٭ تجارت میں دھوکہ دینا سخت گناہ ہے۔
٭ جانوروں کو بیچنے کے لئے اس کے دورہ کو دو تین وقت سے روکے رکھنا منع ہے۔
٭ تھن میں روکے گئے دودھ والے جانور کا دودھ دوہنے کے بعد خریدنے والے کو اختیار ہے کہ چاہے اسے اپنے پاس رکھے یا اسے بیچنے والے کو واپس کر دے۔
٭٭٭٭