توحید پر خاتمہ جنت کی ضمانت ہے

50۔ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((مَنْ شَهِدَ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنَ عِيْسٰى عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِّنْهُ، وَالْجَنَّةَ حَقٌّ، وَالنَّارَ حَقٌّ، أَدْخَلَهُ اللهُ الْجَنَّةَ عَلٰى مَا كَانَ مِنَ الْعَمَلِ)) (أَخْرَجَةُ البُخَارِي:3435، وَمُسْلِمٌ:28)

’’جس آدمی نے یہ گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور سیدنا محمد (ﷺ) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور سیدنا عیسی علیہ السلام بھی اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، نیز وہ اللہ کا ایسا کلمہ ہیں جسے مریم صدیقہ تک پہنچایا گیا اور اس کی طرف سے روح ہیں، اور جنت بھی حق ہے اور دوزخ بھی حق ہے تو پھر اس آدمی نے جو بھی عمل کیا ہوگا اللہ تعالی اسے جنت میں داخل کر دے گا۔‘‘

توضیح و فوائد: اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور نبی ﷺ کی رسالت کے اقرار کے ساتھ ساتھ ایمان کے دیگر ارکان پر ایمان لانا بھی ضروری ہے اور یہ شہادتین کے اقرار میں داخل ہے۔ ان میں جنت و جہنم کو برحق مانتا بھی ہے اور اسی کو یوم آخرت پر ایمان سے تعبیر کیا گیا ہے۔ عیسی علیہ السلام کا ذکر عیسائیوں اور یہودیوں کو تعبیر کرنے کے لیے ہے جو خود کو سچا سمجھتے تھے۔ عیسائیوں کو بتایا گیا کہ تین خداؤں پر عقیدہ رکھتے ہوئے تمھارے ایمان کی کوئی حیثیت نہیں۔ عیسی علیہ السلام اللہ نہیں ہیں بلکہ اللہ کے بندے ہیں۔ اور یہودیوں کو یہ تنبیہ کی گئی کہ تمھارا یہ عقیدہ یکسر لغو اور باطل ہے کہ نعوذ باللہ عیسیٰ علیہ السلام ولد زنا ہیں۔ وہ اللہ کے خاص بندے اور کلمہ ہیں جنھیں مریم علیہا السلام کی طرف القا کیا گیا۔

51۔سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ  کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((مَنْ لَقِيَ اللهَ لَا يُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ لَقِيَهُ يُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ)) (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ:93)

’’جو شخص اللہ تعالی سے اس حالت میں ملے گا کہ وہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا تھا، وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو اللہ سے اس حالت میں ملا کہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھہراتا تھا، وہ آگ میں داخل ہوگا۔‘‘

52۔ سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

((مَنْ لَقِيَ اللهَ لَا يُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا، لَمْ يَتَنَدَّ بِدَمٍ حَرَامٍ، دَخَلَ الْجَنَّة)) (أخرجه ابن ماجه:2618)

’’جو شخص اللہ سے اس حال میں ملتا ہے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا اور کسی حرام خون میں ملوث نہیں ہوتا تو وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔‘‘

53۔ سیدنا ابوہریرہ رضی  اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، رسول اللہﷺنے فرمایا:

((لَقِّنُوْا مَوْتَاكُمْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، فَإِنَّ مَنْ كَانَ آخِرُ كَلِمَتِهِ: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ عِنْدَ الْمَوْتِ دَخَلَ الْجَنَّةَ يَوْمًا مِّنَ الدَّهْرِ، وَإِنْ أَصَابَهُ قَبْلَ ذَلِكَ مَا أَصَابَهُ)) (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ:917، وابن ماجه: 1444، وابن حبّان:3004، واللفظ له)

’’اپنے مرنے والوں کو لا الہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو۔ جس شخص کی موت کے وقت آخری گفتگو لا لاہ الَّا اللہ ہوگی، وہ بالآخر کسی نہ کسی دن جنت میں داخل ہو جائے گا۔ اگر چہ (دخول جنت سے پہلے)  اس کے ساتھ جیسا بھی سلوک ہوا ہو۔‘‘

54۔ سیدنا ابو ذر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ:لَا إِلٰهَ إِلَّا الله، ثُمَّ مَاتَ عَلٰى ذٰلِكَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ)) (أَخْرَجَهُ البخاري:5827، ومُسلم:94(154)

’’جو شخص لا الہ الا اللہ  کہے اور اسی عقیدے پر فوت ہو جائے تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔‘‘ میں نے عرض کی: اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور ہر چند اس نے چوری کی ہو؟

آپﷺ نے فرمایا: ((وَإِنْ زَنٰى وَإِنْ سَرَقَ))

’’اگر چہ اس نے زنا کیا ہو، اگر چہ اس نے چوری بھی کی ہو۔ “

میں نے پھر پوچھا:چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو؟

آپﷺ نے فرمایا: ((وَإِنْ زَنیٰ وَإِنْ سَرَقَ)) ’’چاہے اس نے زنا کیا ہو، چاہے اس نے چوری کی ہو۔ ‘‘

میں نے پھر کہا:اگر چہ اس نے زنا کیا ہو اور اگر چہ چوری کی ہو؟

آپ ﷺنے فرمایا: ((وَإِنْ زَنٰى وَإِنْ سَرَقَ عَلٰى رَغْمِ أَنْفِ أَبِي ذَرٍ)) (أَخْرَجَهُ البخاري:5827، ومُسلم:94(154)

’’چاہے ابوذر کو ناگوار گزرے، ہر چند اس نے زنا کیا ہو اور چوری بھی کی ہو۔ ‘‘

55۔ سیدنا  ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَقَالَ:مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَتِكَ لَا يُشْرِكْ بِاللهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ))(أخرجه البخاري: 2388)

’’میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے تھے، انھوں نے کہا:آپ کی امت میں سے جو شخص اس حالت میں فوت ہوا کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرتا تھا، وہ جنت میں داخل ہوگا۔ ‘‘

میں نے عرض کی: اگر چہ وہ ایسے ایسے (خراب) کام کرتا ہو؟

آپﷺ نے فرمایا: ’’نعم‘‘ ہاں تب بھی وہ جنت میں ضرور جائے گا۔‘‘

توضیح وفوائد: اہل سنت کا اس امر پر اتفاق ہے کہ مشرک دائمی جہنمی ہے۔ اسی طرح موحد مسلمان چاہے کتنا ہی بڑا گناہ گار ہو بالآخر گناہ کی سزا پا کر توحید کی برکت سے جنت میں چلا جائے گا۔

………………..