واجبات غسل
الله تعالى كا قول: ﴿وَإِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا﴾ (سور مائده، آیت:6)
ترجمہ: اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کر لو۔
دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿وَیَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِيْضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيْضِ وَلَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوْهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللهُ ﴾ (سوره بقره، آیت:222)
ترجمہ: آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جاؤ، ہاں جب وہ پاک ہو جائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے۔
عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ ثُمَّ جَهَدَهَا فَقَدْ وَجَبَ الغُسْلُ. (متفق عليه)
وَزَادَ مُسْلِمٌ: وَإِنْ لَمْ يُنْزِلْ وَفِي رِوَايَةِ : وَمَسَّ الخِتَانُ الخِتَان.
(صحیح بخاری: کتاب الغسل، باب اذا التقى الختانان، و صحیح مسلم کتاب الحيض، باب نسخ الماء من الماء ووجوب العمل بالنقاء الختانين)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھے پھر اپنی پوری کوشش کرلے (یعنی مباشرت کرلے) تو اس پر غسل واجب ہو گیا۔ صحیح مسلم میں یہ زیادتی ہے خواہ انزال نہ ہو ۔
ایک اور روایت میں ہے کہ جب ایک ختنہ دوسرے ختنہ سے مل جائے۔
عَن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا أَقْبَلَتِ الحَيضَةُ فَدَعِى الصَّلاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنكِ الدَّمِ وَصَلَّى. (اخرجه البخاري).
(صحيح بخاري: كتاب الحيض جاب إذا رأت المستحاضة الطهر)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب حیض کے دن آئیں تو نماز چھوڑ دو۔ پھر حیض کے دن گزر جائیں تو غسل کرو اور نماز پڑھو۔
وَعَن علي بن أبي طالب رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنتُ رَجُلاً مَذَاءً فَأَمَرْتُ رَجُلًا أَنْ يَسْأَلَ النَّبِيِّ لِمَكَانِ ابْنتِهِ فَسَأَلَ فَقَالَ: تَوَضَّأُ وَاغْسِلْ ذَكَرَكَ. (متفق عليه)
(صحیح بخاری کتاب الغسل، باب غسل المذى والوضوء منه، صحيح مسلم: كتاب الحيض، باب المذي)
علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں کثرت سے مذی کے خارج ہونے کا مریض تھا، اور میں نبی کریم ﷺ کا داماد تھا اس لئے میں نے ایک آدمی سے کہا کہ وہ نبی ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کرے چنانچہ اس نے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ایسی حالت میں وضو کرو اور اپنے عضو تناسل کو دھل لو۔
تشریح:
اللہ تعالی نے بعض اعمال کے ظہور پر امت اسلامیہ پر غسل کو واجب قرار دیا ہے جیسے جماع خواہ منی کا خروج ہوا ہو یا نہ ہو، اسی طرح احتلام کی صورت میں بھی غسل واجب ہے۔ اور حیض و نفاس کے بعد بھی غسل کرنا ضروری ہے کیونکہ اس سے پاکی حاصل ہوتی ہے اور اس کی حکمت اللہ تعالیٰ کو ہی معلوم ہے نیز جمعہ کے دن اور اسلام میں داخل ہونے کے وقت بھی غسل کرنا واجب ہے۔
فوائد:
٭ انزال منی سے غسل واجب ہے خواہ وہ جماع کی وجہ سے ہو یا احتلام کی وجہ سے۔
٭ میاں بیوی کے ختنوں کے آپس میں ملنے سے غسل واجب ہے اگرچہ خروج منی نہ ہےا ہو۔
مذی کے نکلنے سے غسل واجب نہیں بلکہ عضو تناسل کا دھونا کافی ہے۔ حیض و نفاس کے بعد غسل کرنا واجب ہے۔
٭٭٭٭