وتر کے احکام

عَنْ طَلق بن عَلَى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُوْلُ: لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ. (أخرجه أبو داود والترمذي).
(سنن ابوداود: کتاب الوتر، باب في نقص الوتر، سنن تومذي: أبواب الوتر باب ما جاء لا وتران في ليلة، حدیث حسن غریب، صححه الألباني في صحيح سنن ابی داود: (1439)
طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ایک رات میں دو مرتبہ وتر نہیں۔
وَعَنْ الحُسنِ بن عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ كَلِمَاتٍ أقولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ: اَللّٰهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيْمَنْ عَافِيْتَ، وَتَوَلَّنِيْ فِيْمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِيْ فِيْمْا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّمَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِيْ وَلَا يُقْضٰى عَلَيْكَ وَاِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَن وَّالَيْتَ، وَلَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ- (اخرجه أبو داود والترمذي).
(سنن ابو داود: کتاب الوتر، باب القنوت في الوتر، سنن ترمذی: ابواب الوتر، باب ماجاء في القنوت في الوتر، و قال هذا حديث حسن، وصححه الألباني في المشكاة (1273) وفي الإرواء (429)
حسن بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں پیچھے نے ہمیں وتر میں پڑھنے والی دعا سکھلائی اور وہ یہ ہے: (اَللّٰهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيْمَنْ عَافِيْتَ، وَتَوَلَّنِيْ فِيْمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِيْ فِيْمْا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّمَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِيْ وَلَا يُقْضٰى عَلَيْكَ وَاِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَن وَّالَيْتَ، وَلَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ)
اے اللہ ! جن لوگوں کو تو نے ہدایت دی ہے مجھے بھی ان کے ساتھ ہدایت دے۔ اور جن کو تو نے عافیت دی ہے مجھے بھی ان کے ساتھ عافیت دے (یعنی ہر قسم کی برائیوں اور پریشانیوں وغیرہ سے) اور جن کا تو والی بنا ہے ان کے ساتھ میرا بھی والی ہن۔ اور جو نعمتیں تو نے عنایت فرمائی ہیں ان میں مجھے برکت دے۔ اور جو فیصلے تو نے فرمائے ہیں ان کے شرسے مجھے محفوظ رکھ۔ بلا شبہ فیصلے تو ہی کرتا ہے، تجھ پر فیصلہ نہیں کیا جاتا ۔ اور جس کا تو والی اور محافظ ہو وہ کہیں ذلیل نہیں ہو سکتا۔ اور جس کا تو مخالف ہے اور وہ بھی عزت نہیں پاسکتا، بڑی برکتوں والا ہے تو اے ہمارے رب! اور بہت بلند و بالا ہے۔
وَعَنْ عَبْدِ الْعَزِيْز بن خريج – رَحِمَهُ اللهُ – قَالَ: سَأَلَتْ عَائِشَة رضِيَ اللهُ عَنهَا بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يُوتِرُ رَسُولُ الله ؟ قَالَتْ: كَانَ يَقْرَأُ فِي الْأُوْلٰى بِ ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلٰى﴾ وَفِي الثَّانِيَة بِ ﴿قُلْ يَاأَيُّهَا الْكَافِرُوْنَ﴾ وَفِي الثَّالِثَة بِ ﴿ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ﴾ وَالْمُعَوَّذَتَيْنِ. (اخرجه أبو داو والترمذي).
(تخريج: من أبوداود: کتاب الوتر، باب ما يقرأ في الوتر، سنن ترمذي: أبواب الوتر، باب ما جاء ما يقرأ في الوتر، وقال هذا حسن غريب، وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه (1173)
عبد العزیز بن جریج رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول الله وتر میں کون سی سورت پڑھتے تھے؟ تو ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آپ اللہ پہلی رکعت میں ﴿سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلٰى﴾ دوسری رکعت میں ﴿قُلْ يَاأَيُّهَا الْكَافِرُوْنَ﴾ اور تیسری رکعت میں ﴿ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ﴾ پڑھتے تھے۔
وَعَنْ أَبي بن كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ لَا إِذَا سَلَّمَ فِي الوِتْرِ قَالَ: سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدَّوْسِ (اخرجه ابو داود).
وفي رواية : ثلاثا طول في الثالثة.
(تخريج: سنن أبو داود: كتاب الوتر، باب في الدعاء بعد الوتر، سنن نسائی، کتاب قیام اللیل، باب ذکر الاختلاف على شعبة فيه، وصححه الألباني في صحیح سنن أبی داود: (1430)
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز وتر کا سلام پھیرتے تو (سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدَّوْسِ) کہا کرتے تھے۔ (ایک روایت میں ہے کہ تین مرتبہ کہتے تھے اور تیسری مرتبہ میں آواز لمبی کرتے تھے۔
تشریح:
رسول اکرم ﷺ نے وتر سے متعلق بعض احکام کو ذکر فرمایا ہے اور کہا کہ ایک رات میں وتر کی نماز ایک بار ہی پڑھی جاتی ہے۔ اسی طرح آپ ﷺ نے دعاء قنوت پڑھنے کا حکم دیا اور اسے یاد کرنے کی ترغیب دی، نیز یہ بھی فرمایا کہ اگر وتر کی نماز تین رکعت پڑھی جائے تو پہلی رکعت میں سورۂ املی دوسری میں سورہ کافرون اور تیسری رکعت میں سورہ اخلاص کی قراءت کی جائے، اور سلام پھیرنے کے بعد ’’سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدَّوْسِ‘‘ تین بار کہا جائے اور تیسری مربتہ لبی آواز سے کہی جائے۔
فوائد:
٭ نماز وتر رات میں ایک بار سے زیادہ پڑ ھنا منع ہے۔
٭ نماز وتر میں دعاء قنوت کا پڑھنا مستحب ہے۔
٭ نماز وتر میں سورہ اعلیٰ و سورہ کافرون اور سورۂ اخلاص کا پڑھنا مستحب ہے۔
٭ نماز وتر کے بعد تین بار سبحان الملک القدوس ” پڑھنا اور تیسری بار لمبی آواز سے کہنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭