وضو کی اہمیت و فضیلت

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : لَا تُقْبَلُ صَلاةُ مَنْ أَحدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ. (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب الوضوء، باب لاتقبل صلاة بغير طهور، صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب وجوب الطهارة للصلاة.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی بے وضو کی نماز قبول نہیں کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ وضو کر لے۔
وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سمعتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يقول : إِنْ أُمَّتِي يُدْعَوْنَ يَومَ الْقِيَامَةِ غُرَّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَارِ الوُضُوءِ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنكُمْ أَن يُطِيلَ غُرْتُهُ فَلْيَفْعَلْ۔ (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب الوضوء، باب فضل الوضوء والغر المحجلون من آثار الوضوء، صحيح مسلم: کتاب الطهارة، باب استحباب إطالة الغرة والتحجیل فی الوضوء)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے روز میری امت کے لوگ ایسی حالت میں آئیں گے کہ وضو کے اثرات کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں چمکتے ہوں گے۔ تم میں سے جو شخص اس چمک اور روشنی کو زیادہ بڑھا سکتا ہے اسے ضرور بڑھانا چاہئے۔
وَعَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : مَنْ تَوَضَّاً فَأَحْسَنَ الوُضُوءَ خَرَجَتْ خَطَايَاهُ مِنْ جَسَدِهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَطْفَارِهِ (اخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الطهارة، باب خروج الخطايا من ماء الوضوء)
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے خوب اچھی طرح سے وضو کیا اس کے گناہ اس کے جسم سے نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ اس کے ناخن کے نیچے ہے۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: أَلَا أَدُلُّكُمُ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قال: إسبَاغُ الوَضُوءِ عَلَى المَكَارِهِ، وَكَثرَةُ الخُطَا إِلَى المَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلاةِ بَعْدَ الصَّلاةِ، فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ. (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الطهارة، باب فضل إسباغ الوضوء على المكاره.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا میں تم کو وہ باتیں نہ بتلاؤں جن سے گناہ مٹ جائیں اور درجات ( جنت میں ) بلند ہوں؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں یا رسول اللہ! تو آپ ﷺ نے فرمایا: تکلیف میں (جیسے جاڑے کی شدت میں یا بیماری میں) پورا وضو کرنا اور مسجد کی طرف زیادہ جانا (یعنی مسجد گھر سے دور ہو اور ہر نماز میں جائے) اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا یہی رباط ہے۔
تشریح:
وضو ایک ایسی عظیم عبادت ہے جسے اللہ تعالی نے نماز کی صحت کے لئے ضروری قرار دیا ہے اسی طرح طواف کرنے اور قرآن حکیم کو چھونے کے لئے بھی وضو لازم ہے۔ قیامت کے دن اعضاء وضو چمک رہے ہوں گے جس سے امت محمدیہ کے لوگ پہچان لئے جائیں گے۔ آپ ﷺ نے وضو کو گناہوں کی بخشش کا سبب بتایا ہے اور اس پر عمل کرنے والے کے لئے اجر عظیم کا وعدہ فرمایا ہے۔
فوائد:
٭ وضو گنا ہوں کی بخشش کا سبب ہے۔
٭ نماز کی صحت کے لئے وضو شرط ہے۔
٭ قیامت کے روز اعضاء وضو چمک رہے ہوں گے۔
٭٭٭٭