یتیم کے مال کو نا حق کھانے کی سنگینی

ارشاد ربانی ہے: ﴿إِنَّ الَّذِيْنَ يَأْكُلُوْنَ أَمْوَالَ الْيَتَامٰى ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُوْنَ فِيْ بُطُوْنِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيْرًا﴾ (سوره نساء، آیت:10)۔
ترجمہ: جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھا جاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھر رہے ہیں اور عنقریب وہ دوزخ میں جائیں گے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوْبِقَاتِ، قَالُوا : يَا رَسُولُ اللهِ وَمَا هُنَّ قَالَ : الشَّرِكْ بِاللَّهِ، وَالسِّحْرُ وقتل النفس التي حَرَّمَ اللهُ إلَّا بِالْحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا ، وَأَكْلُ مَالِ الْيِتِيْمِ وَالتَّوَلَّى يَوْمَ الزَّحْفِ وَقَذْفَ الْمُحْصَنَاتِ المُؤمِناتِ الْغَافِلَاتِ. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الوصايا، باب قول الله تعالى إن الدين يأكلون أموال اليتامي ظلما، صحيح مسلم كتاب الإيمان، باب بيان الكبائر وأكبرها.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سات گناہوں سے جو تباہ کر دینے والے میں بچتے رہو۔ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ ! وہ کون سے گناہ ہیں؟
آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ، جادو کرناں کسی کی ناحق جان لینا جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھاناں لڑائی سے بھاگ جانا اور پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں پر تہمت لگانا۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّجُ حَقَّ الضَّعِيفَينِ: اليَتِيمِ وَالمَرأَةِ . (أخرجه ابن ماجه).
(سنن ابن ماجه: كتاب الأدب، باب حق اليتيمں وحسنه الألباني في صحيح ابن ماجة: (2967).
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، اے اللہ! میں لوگوں کو دو ضعیفوں کے حق سے بہت ڈراتا ہوں (کہ ان میں کو تاہی مت کرنا) ایک یتیم اور دوسری عورت۔
تشریح:
اسلام نے یتیم کے مالوں کی حفاظت کی تعلیم دی ہے ۔ رسول پاکﷺ نے یتیموں کے مالوں کو ناحق کھانے کو مہلک گناہوں میں شمار کیا ہے۔ نیز ان کی حفاظت اور نگہداشت سے دست بردار ہونے اور ان کے حقوق کی پامالی کرنے پر جہنم کی وعید سنائی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں ان کے حقوق کو سمجھنے اور ان کی حفاظت کرنے کی توفیق دے۔
فوائد:
٭ یتیم کے مال کو ناحق کھانے سے خوف دلانا۔
٭ یتیم کے مال کو ناحق کھانا مہلک گناہ کبیرہ میں سے ہے۔
٭٭٭٭