یتیم کی کفالت

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَأَمَّا الْيَتِيْمَ فَلَا تَقْهَرْ﴾ (سورة ضحى، آیت: 9)
ترجمہ: پس يتیم پر تو بھی سختی نہ کیا کر۔
دوسری جگہ ارشاد ربانی ہے: ﴿وَيُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهِ مِسْكِيْنًا وَّيَتِيْمًا وَّأَسِيْرًا) (سوره انسان، آیت: 8)
ترجمہ: اور اللہ تعالیٰ کی محبت میں کھانا کھلاتے ہیں مسکین، یتیم اور قیدیوں کو۔
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعِدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَنَا وَكَافِلُ اليَتِيمِ فِي الْجَنَّةِ هٰكَذَا وَ أَشَارَ بِالسَّبَابَةِ الْوُسْطٰى وَ فَرَّجَ بَيْنَهُمَا شَيْئًا . (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب الطلاق، باب اللعان. وقول الله تعالى: والذين يرمون أزواجهم.)
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپ نے اپنی انگشت شہادت اور درمیان والی انگلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کے درمیان کشادگی رکھی (یعنی قریب ہونے کے باوجود، درجات میں فرق و تفاوت ہوگا)۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ كَافِلُ اليتيم له أو لِغَيْرِهِ أَنَا وَهُوَ كَهَاتَيْنِ فِي الجَنَّةِ وَأَشَارُ الرَّاوِى بِالسَّبَّابَةِ وَالوُسْطَى. (أخرجه البخاري ومسلم).
(صحیح بخاري: كتاب الأدب، باب فضل من يعول يتيماً، صحيح مسلم: کتاب الزهد، باب فضل الإحسان إلى الأرملة والمسكين واليتيم)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میم کی کفالت کرنے والا خواہ وہ یتیم کا قریبی ہو یا غیر، جنت میں میرے ساتھ ان دو انگلیوں کی طرح ہوگا۔ آپ نے شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کے ساتھ اشارہ کیا۔
تشریح:
اسلام میں یتیم کی کفالت کی کافی اہمیت ہے۔ یتیم کا مطلب یہ ہے کہ جن بچوں کے باپ کا انتقال من بلوغ سے پہلے ہو جائے تو وہ بچے تقسیم کیے جاتے ہیں۔ رسول اکرم ﷺ نے یتیم کی کفالت اور ان کے ساتھ احسان کرنے اور ان کے تمام امور کا خیال رکھنے کی ترغیب دی ہے اور اس پر اجر عظیم کا وعدہ بھی فرمایا ہے۔ یعنی جو لوگ دنیا میں تقسیم کی کفالت کرتے ہیں اور ان کی حفاظت کرتے ہیں اللہ تعالی انہیں جنت میں اونچا مقام عطا فرمائے گا اور وہ جنت میں رسول اکرم ﷺ کے بہت قریب ہوں گے۔ اللہ تعالی ہمیں تیموں کی کفالت کرنے اور ان کے مالوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
فوائد:
٭ یتیم کی کفالت کی فضیلت اور اس کی ترغیب دینا۔
٭ یتیم کی کفالت دخول جنت کا سبب اور بلندی درجات کا ذریعہ ہے۔ یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اللہ کے رسول ﷺ کے بہت قریب ہوگا۔
٭٭٭٭