یوم عرفہ

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ : مَا مِنْ يَومٍ أكثر من أن يُعتق الله عز وجل فِيهِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ مِن يَوْمِ عَرَفَةَ، وَإِنَّهُ لَيَدْنُو ثُمَّ يُبَاهِي بِهِمُ المَلائِكَةَ، فَيَقُولُ: مَا أَرَادَ هٰؤُلَاءِ؟ (اخرجه مسلم.)

(صحيح مسلم: كتاب الحج، باب في فضل يوم عرفة.)

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ عرفہ سے بڑھ کر کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں اللہ تعالی بندوں کو آگ سے اتنا آزاد کرتا ہو جتنا عرفہ کے دن آزاد کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ قریب ہوتا ہے اور فرشتوں پر بندوں کا حال دیکھ کر فخر کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ یہ کس ارادے سے جمع ہوئے ؟۔

عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ ﷺ عَن صَوْمِ يَومِ عرفة، فَقَالَ : يُكفر السَّنَةَ الْمَاضِيَةَ وَالْبَاقِيَةَ. (أخرجه مسلم).

(صحيح مسلم: کتاب الصيام، باب استحباب صيام ثلاثة أيام من كل شهر وصوم يوم عرفة.)

ابوقتاد و رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے عرفہ کے دن روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا گذشتہ ایک سال اور آئندہ ایک سال کا کفارہ ہے۔

عَن عَبْدِ الله بنِ عَمْرٍو رضى اللهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ خَيْرُ الدُّعَاءِ دُعَاءُ يَوْمِ عَرَفَةَ وَخَيْرُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّوْنَ مِن قَبْلِي ’’لَا إِلَهُ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ‘‘ (أخرجه الترمذي)

(سنن ترمذي أبواب الدعوات عن رسول الله، باب في دعاء يوم عرفة، وقال: حسن غریبه و حسنه الألباني في المشكاة (2598)، وفي الصحيحة (1503)

عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا بہترین دعا عرفہ کے دن کی دعا ہے سب سے بہتر بات جو میں نے اور مجھ سے پہلے نبیوں نے بھی کہی تھی وہ ہے ’’لَا إِلَهُ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ‘‘  یعنی اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لئے بادشاہت ہے، اور ساری تعریف اس کے لئے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

تشریح:

ذی الحجہ کی نویں تاریخ کو یوم عرفہ کہا جاتا ہے، دنوں میں سب سے افضل یوم عرفہ ہے اور وقوف عرفہ حج کا ایک ایسار کن ہے کہ بغیر اس کے حج مکمل نہیں ہوگا۔ اس دن اللہ تعالی بندوں سے قریب ہوتا ہے اور فرشتوں پر حجاج کا حال دیکھ کر فخر کرتا اور فرماتا ہے کہ یہ کسی ارادے سے جمع ہوئے ہیں ؟ فرشتے کہتے ہیں یہ تیری رحمت چاہتے اور گنا ہوں کی معافی کے خواستگار ہیں چنانچہ اللہ تعالی سب سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے اسی دن آزاد کرتا ہے۔ اس دن غیر حاجیوں کو روزہ رکھنے کی ترغیب دی گئی ہے اور اس کا ثواب گذشتہ ایک سال اور آئندہ ایک سال کے گناہوں کے کفارہ کی صورت میں ملاتی ہے۔ اور اس دن کی سب سے بہترین دعا ’’لَا إِلَهُ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ‘‘  ہے۔

لہٰذا غیر حاجیوں کو چاہئے کہ وہ اس دن روزہ رکھیں اور حاجیوں کو چاہئے کہ وہ یوم عرفہ میں ذکر واذکار اور دوسری عبادتوں کا اہتمام کریں اور دعاؤں میں اپنے آپ کو مشغول رکھیں خاص کر لَا إِلَهُ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ‘‘ کثرت سے پڑھیں۔

فوائد:

٭ یوم عرفہ کی فضیلت یہ ہے کہ وہ دنوں میں سب سے افضل دن ہے۔

٭ اس دن روزہ رکھنے کا ثواب یہ ہے کہ اگلے پچھلے ایک سال کا گناہ معاف ہو جاتا ہے۔

٭ یوم عرفہ کی دعا بہترین دعا ہے۔

٭٭٭٭