ذکر الہی کی فضیلت
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ﴾ (سورة عنکبوت: آیت:45)
ترجمہ: بیشک اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عنهُ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ ﷺ يَقُولُ اللَّهُ تعالى: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِيْ بِي وَأَنَا مَعَهُ إِذَا ذَكَرَنِي، فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلاءٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلاءٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ وَإِنْ تَقَرَّبَ شبْرًا إِلَىَّ تقرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَىَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا وَإِنْ أَتَانِيْ يَمْشِيْ أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب التوحید، باب قول الله تعالى ويحذركم الله نفسه، صحيح مسلم: كتاب الذكر والدعاء، والتوبة والاستغفار، باب الحث على ذكر الله تعالى.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے (یعنی میرا بند و میرے بارے میں جیسا گمان رکھتا ہے میں اس کے ساتھ ویسا ہی کرتا ہوں) گمان کے ساتھ ہوں اور جب بھی وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ پس جب وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور جب وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہتر فرشتوں کی مجلس میں یاد کرتا ہوں۔ اگر وه میرے پاس ایک بالشت آتا ہے تو میں اس کے پاس ایک ہاتھ آتا ہوں اور اگر وہ ایک ہاتھ آتا ہے تو میں اس کے پاس گز آتا ہوں اگر وہ میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں۔
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ : أَلا أُنبِّئُكُم بخَيْرٍ أَعْمَالِكُمْ، وَأَزْكَاهَا عِندِ مَلِيكِكُمْ، وَأَرْفَعُهَا فِي دَرَجَاتِكُم، وَخَيْرٍ لَكُمْ منْ إنْفَاقِ الذَّهَبِ والوَرَقِ، وخَيْرٍ لَّكُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَضْرِبُوا اغناقَهُمْ وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ؟ قَالُوا : بَلَى، قَالَ: ذِكْرُ اللَّهِ تَعَالَى (اخرجه الترمذي).
(سنن ترمذی: أبواب الدعوات، باب منه، وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه : (2790)
ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کیا میں تم کو وہ عمل نہ بتلا دوں جو تمہارے اعمال میں سب سے بہتر ہے اور تمہارے رب کے نزدیک سب سے پاکیزہ، اور تمہارے درجات کو سب سے بلند کرنے والا ہے اور تمہارے لئے ہونا اور چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہے اور اس سے بھی بہتر کہ تم اپنے دشمنوں سے (جنگ) میں ملو اور تم ان کی گردنیں مارو اور وہ تمہاری۔ صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: وہ ہے اللہ کا ذکر۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عنهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: سَبَقَ المُفَرِّدُونَ، قَالُوا: وَمَا المُفَرِّدُونَ يَا رَسُولَ اللهِ ؟ قَالَ: الذَّاكِرُونَ اللَّهَ كَثِيرًا، وَالذَّاكِرَاتِ (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار باب الحث على ذكر الله تعالى)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا مفردون آگے بڑھ گئے لوگوں نے کہا یا رسول اللہ مفردون سے کون لوگ مراد ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی کا کثرت سے ذکر کرنے والے اور ذکر کرنے والیاں۔
تشریح:
اللہ تعالیٰ کے ذکر کی بڑی فضیلت ہے جو افراد ذکر الہی میں رطب اللسان ہوتے ہیں وہی اللہ تعالی کے نزدیک سب سے محبوب ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے ہی نیکیوں میں سب سے سبقت کرنے والے ہیں یہی نہیں بلکہ یہ اعلائے کلمتہ اللہ کے لئے جہاد میں لڑنے اور اللہ کے راستے میں سونا اور چاندی کے خرچ کرنے سے بھی بہتر ہے نیز اللہ رب العالمین کے نزدیک سب سے پاکیزہ اور درجات کے بلند کرنے کا ذریعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صبیح و تہلیل اور ذکر واذکار میں مشغول رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ اللہ کے ذکر کی فضیلت اور اس پر بیشمار ثواب ہے۔
٭ اللہ تعالیٰ ذاکرین کا تذکرہ آسمان میں اپنے مقربین فرشتوں میں کرتا ہے۔
٭ ذکر الہی کرنے والے ہی قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے۔
٭٭٭٭