زیادہ ہنسنا منع ہے

عَن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيِّ مُسْتَجْمِعًا قَطُّ ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ. (أخرجه البخاري).
(صحيح بخاري كتاب الأدب، باب التبسم والضحك)
عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اس طرح کھل کر کبھی ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کا کوا نظر آنے لگتا ہو، آپ صرف مسکراتے تھے۔
عَن أَبِي ذَرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: تَبَسُّمُكَ فِيْ وَجْهِ اَخِيْكَ لَكَ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيُكَ عَنِ المُنكَرِ صَدَقَةٌ، وَإِرْشَادُكَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّلَالِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَبَصَركُ لِلِّرَجُلِ الرَّدِيْءِ الْبَصَرِ لَكَ صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَتَكَ الْحَجَرَ وَالشَّوْكَ وَالْعَظْمَ عَنِ الطَّرِيْقِ لَكَ صَدَقَةَ، وَإِفْرَاغُكَ مِنْ دُلْوِكَ فِي دُلْوِ اَخِيْكَ لَكَ صَدَقَةٌ. (رواه الترمذي).
(سنن ترمذی: ابواب البر والصلة عن رسول الله، باب ما جاء في صنائع المعروف، هذا حديث حسن غريب، وصححه الألباني في الصحيحة (572)
ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارا اپنے بھائی کے منہ پر مسکرانا تمہارے لئے صدقہ ہے، بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا صدقہ ہے، راستہ بھولے ہوئے آدمی کی رہنمائی کرنا صدقہ ہے، کمزور نگاہ والے کو راستہ بتانا صدقہ ہے، پتھر کانا اور ہڈی کا راستے سے ہٹانا صدقہ ہے، اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے خالی ڈول میں پانی بھرنا صدقہ ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : لَا تَكْثِرُوا الضِّحْكَ فَإِنَّ كَثْرَةَ الضِّحْكِ تُمِيْتُ الْقَلْبَ، (أخرجه ابن ماجه).
(سنن ابن ماجه: کتاب الزهد، باب الحزن والبكاء وصححه الألباني في الصحيحة (506).
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا زیادہ مت ہنسو اس لئے کہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔
تشریح:
رسول اکرم ﷺ کی سیرت سے پتہ چلتا ہے کہ آپ ﷺے زیادہ نہیں ہنستے تھے بلکہ جب بھی ہنسنے کی ضرورت پڑتی تھی تو آپ مسکراتے تھے اس لئے آپ ﷺ نے زیادہ ہنسنے پر خبردار کیا ہے اور اسے دل کے مردہ ہونے کا سبب بتایا ہے۔ یہاں ایک اور بات کی وضاحت ضروری ہے کہ بعض افراد لوگوں کو چننے ہنسانے اور خوش طبعی پیدا کے لئے اپنی جانب سے لطیفے بناتے اور جھوٹی جھوٹی کہانیاں پیش کرتے ہیں اس سے اسلام نے بہت ہی سختی کے ساتھ منع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہر معاملہ میں جھوٹ جیسی قبیح خصلت سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ زیادہ ہنسنا منع ہے۔
٭ زیادہ ہنسنا دل کے مردو ہونے کا سبب ہے۔
٭ ہنسنے ہنسانے اور خوش طبعی کے لئے لطیفے اور کہانی گھڑ نا حرام ہے۔
٭٭٭٭