زیارت قبور
عَنْ يُرِيدَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولَ اللهِ ﷺ : نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُوْرِ فَزُوْرُوْهَا (أخرجه مسلم).
وزاد الترمذى: فَإِنَّهَا تُذَكِّرُكُمُ الْآخِرَةَ.
(صحيح مسلم: كتاب الأضاحي ، بابا بيان ما كان كن النهي عن أكل لحوم الأضاحي بعد ثلال…)
بریده رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا۔ اب ان کی زیارت کرو۔
اور ترمذی نے زیادہ کیا ہے کہ وہ تمہیں آخرت کی یاد دلاتی ہے۔
وَعَنْ بُرَيْدَة رَضِيَ االله عنه قال: كَانَ رَسُولُ الله ﷺ يُعَلِّمُهُم إِذَا خَرَجُوا إِلَى الْمَقَابِرَ فَكَانَ قَائِلُهُمْ: السَّلَامُ عَلَيْكُم أَهْلُ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ والمُسْلِمِينَ وَإِنَّا إِن شَاءَ اللهُ لَلاحِقُونَ، أَسْأَلُ اللهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ. (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الجنائز، باب ما يقال عند دخول القبور والدعاء لأهلها.)
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام جب قبرستان جاتے تو رسول الله ﷺ ان کو سکھلاتے کہ یوں کیو۔ ’’ السَّلَامُ عَلَيْكُم أَهْلُ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ والمُسْلِمِينَ وَإِنَّا إِن شَاءَ اللهُ لَلاحِقُونَ، أَسْأَلُ اللهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ ‘‘
(سلام ہو تم پر اسے گھر (قبر) کے مسلمان و مومن مکینوا اور ہم بھی ان شاء اللہ تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں۔ ہم اپنے اور تمہارے لئے اللہ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں)۔ وَعَنْ
أَبِي مَرْثَدٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَقُولُ : لَا تُصَلُّوا إِلَى القُبُورِ، وَلا تَجْلِسُوا عَلَيْهَا . (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: کتاب الجنائز، باب النهي عن الجلوس على القبر والصلاة عليه.)
ابو مرثد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: قبروں کی طرف رخ کر کے نماز مت پڑھو اور نہ اس کے اوپر بیٹھو۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : لأَنْ يَّجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلٰى جَمْرَةٍ فَتَحْرِق ثِيَابَهُ فَتَخْلُصَ إِلَى جِلْدِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَّجْلِسَ عَلٰى قَبَرٍ (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الجنائز، باب النهي عن الجلوس على القبر والصلاة عليه.)
ابو ہریرہ رضی اللہ نے کہا کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی انگارے پر بیٹھے اور اس کے کپڑے جل جائیں اور اس کی کھال تک پہنچ جائے تو بھی بہتر ہے اس سے کہ قبر پر بیٹھے۔
تشریح:
اسلام میں قبروں کی زیارت مشروع ہے ۔ آپ کے بھی قبروں کی زیارت کرتے تھے اور اس کا حکم بھی دیا ہے اور فرمایا کہ تم لوگ قبروں کی زیارت کرو کیونکہ یہ آخرت کی یاد دلاتی ہے۔ نیز زیارت کے وقت دعا پڑھو، اور قبروں پر نہ بیٹھو اور نہ ہی اس کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرو۔ جب انسان قبر کی زیارت کے لئے جاتا ہے اور اپنی آخری منزل کے بارے میں وہاں سوچتا ہے تو ایکا ایک اس کے دل میں دنیا سے بے رنبی اور آخرت اور ابدی زندگی کی تڑپ پیدا ہوتی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں مشروع طریقے سے قبروں کی زیارت کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ قبروں کی زیارت کرنا مستحب ہے۔
٭ قبرستان میں داخلے کے وقت سلام کرنا مستحب ہے۔
٭ قبرستان کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا حرام ہے۔
٭ قبروں پر بیٹھنا حرام ہے۔
٭٭٭٭