زکوۃ نہ دینے پر سخت وعید

ارشا در پائی ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ۝۳۴
یَّوْمَ یُحْمٰی عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰی بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْ ؕ هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ﴾ (سوره توبه آیت: 34،35)
ترجمه: اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ تعالی کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، انہیں درد ناک عذاب کی خبر پہنچا دیجئے۔ جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کیا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا کر رکھا تھا پس اپنے خزانوں کا مزہ چکھو۔
عَنْ أبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنْ آتَاهُ الله مَالاً فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ مُثِّلَ لَهُ يَومَ القِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ لَهُ زَبِيبَتَانِ، يُطَوِّقُهُ يوم القيامة، ثُمَّ يَأْخُذُ بِلِهْزَمَتَيْهِ يعنى بِشِدْقَيهِ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا مَالُكَ، أَنَا كَنْزُکَ، ثُمَّ تَلَا ﴿ وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْ ؕ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ ؕ سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ ؕ ﴾ سورة آل عمران: آیت: 180) (رواه البخاری)
(صحیح بخاری کتاب الزكاة، باب إثم مانع الزكاة)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جسے اللہ تعالی نے مال و دولت سے نوازا لیکن اس نے اس کی زکوۃ نہ دی تو وہ دولت، قیامت کے دن اس کے لئے گنجے سانپ کی شکل میں بنا دی جائے گی جس کی آنکھوں کے اوپر دو نقطے ہوں (یہ دونوں نشانیاں سخت زہریلے سانپ کی ہیں) وہ سانپ اس کے گلے کا طوق بنا دیا جائے گا پھر وہ سانپ اس کی دونوں باچھیں پکڑ کر کھینچے گا اور کہے گا، میں تیرا مال ہوں، تیرا خزانہ ہوں، یہ فرمانے کے بعد رسول اکرم نے قرآن مجید کی یہ آیت تلاوت فرمائی ’’جنہیں اللہ تعالی نے اپنے فضل سے کچھ دے رکھا ہے دو اس میں اپنی کنجوسی کو اپنے لئے بہتر خیال نہ کریں بلکہ وہ ان کے لئے نہایت بدتر ہے عنقریب قیامت والے دن یہ اپنی کنجوسی کی چیز کے طوق ڈالے جائیں گے۔‘‘
عَنْ بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : مَا مَنَعَ قَوْمٌ الزَّكَاةَ إِلَّا ابْتِلَاهُمُ اللهُ بِالسِّنِيْنَ. (رواه الطبراني في الأوسط)
(الطبراني في الأوسط: حديث 4577،6788، وصححه الألباني في صحيح الترغيب: (476/1).
بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جو قوم بھی زکوۃ سے انکار کرتی ہے اللہ تعالیٰ اسے بھوک اور قحط سالی میں مبتلا کر دیتا ہے۔
عَنْ عَبدِ اللَّهِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ولَمْ يَمْنَعُوا زَكَاةَ أَمْوَالِهِمْ، إِلَّا مُنِعُوا القَطرَ مِنَ السَّمَاءِ، وَلَولَا الْبَهَائِمُ لمْ يُمْطَرُوا (سنن ابن ماجه)
(سنن ابن ماجه: کتاب الفتن بات وحسنه الألباني في الصحيحة (106).
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو لوگ اپنے مالوں کی زکوۃ ادا نہیں کرتے وہ باران رحمت سے محروم کر دئے جاتے ہیں اگر چو پائے نہ ہوں تو ان پر کبھی بھی بارش کا نزول نہ ہو۔
تشریح:
زکوۃ اسلام کا ایک اہم رکن ہے اسے اللہ تعالی نے قرآن حکیم کے اندر بیشمار مقامات پر نماز کے ساتھ ذکر فرمایا ہے، اس کی عدم ادائیگی گناہ کبیرہ میں سے ہے اور زکو و نہ دینے والوں کے لئے اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ نے دنیا و آخرت میں درد ناک عذاب کی وعید سنائی ہے۔ اللہ تعالی قحط سالی جیسے عذاب میں گرفتار کرتا ہے اور آخرت میں مال کو آگ میں گرم کیا جائے گا اور اس کے ذریعہ انسان کی پیٹھ، پہلو اور پیشانی کو داغا جائے گا نیز مال گنجے سانپ کی شکل میں آئے گا اور اس کے گلے کا طوق بن جائے گا اور کہے گا کہ میں تیرا مال ہوں جسے تو بہت ہی حفاظت سے دنیا میں رکھتا تھا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ زکوۃ نہ دینے والوں کے لئے دنیا و آخرت دونوں میں عذاب ہے۔
٭ زکوۃ نہ دینے کی صورت میں مال سانپ بن کر ز کوۃ نہ دینے والے کو ڈسے گا۔
٭ زکو نہ ادا کرنا گناہ کبیرہ میں سے ہے۔
٭٭٭٭