موت کو یاد کرنا مطلوب ہے جبکہ اس کی تمنا کر نا منع ہے
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: لَا يَتَمَنِّين أحدكم الموت لضر نزل به، فإن كان لا بُدَّ مُتَعَيًّا لِلمَوتِ فَلْيَقُلْ اللَّهُمُ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِّي وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِّي (متفق عليه)
(صحیح بخارى كتاب الدعوات، باب الدعاء بالموت والحياة، صحيح مسلم: كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار باب كراهة تمنى الموت له نزل به.)
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کسی تکلیف میں اگر کوئی شخص مبتلا ہو تو اسے موت کی تمنا نہیں کرنی چاہیے اور اگر کوئی موت کی تمنا کرنے ہی لگے تو یہ کہنا چاہیے، اے اللہ ! جب تک زندگی میرے لئے بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اور جب موت میرے لئے بہتر ہو تو مجھ کو اٹھا لے۔
وَعَن أبي هريرة رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : لَا يَتَمَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ وَلَا يَدْعُ بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُ، إِنَّهُ إِذَا مَاتَ أَحَدُكُم انْقَطَعَ عَمَلُهُ، وَإِنَّهُ لا يَزِيدُ المُؤْمِنَ عُمْرهُ إِلَّا خَيْرًا – (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم كتاب الذكر والدعاء والتوبة كراهة تمنى الموت الضر نزل به.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے اور نہ موت آجانے سے پہلے اس کی دعا کرنی چاہیئے اس لئے کہ آدمی جب مر جاتا ہے تو اس کے سارے عمل منقطع ہو جاتے ہیں اور بے شک اللہ تعالیٰ کسی مومن کی عمر میں زیادتی نہیں کرتا مگر اس میں بھائی ہوتی ہے۔
وَعَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : أَكْثِرُوْا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ يَعْنِى الْمَوْتَ. (أخرجه الترمذي)
سنن ترمذي: ابواب الزهد من رسول الله، باب ما جاء في ذكر الموت، وقال حسن غريب، وقال الألباني حسن صحيح في صحيح ابن ماجه: (4258)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: لذتوں کو توڑنے والی چیز یعنی موت کو کثرت سے یاد کرو۔
تشریح:
یقینًا موت برحق ہے اس بارے میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔ موت کی یاد نفس کی اصلاح ، زاد آخرت اور دنیا سے بے رغبتی کی ترغیب ہے۔ اسی لئے رسول اکرمﷺ نے اسے کثرت سے یاد کرنے کا حکم دیا ہے اور دنیاوی مصائب و پریشانی میں مبتلا ہونے کے بعد موت کی تمنا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ لیکن اگر بفرض محال کسی کو موت کی تمنا کرنی ہے تو وہ اس طرح کہے اے اللہ جب تک زندگی میرے لئے بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اور جب موت میرے لئے بہتر ہو تو مجھے اس دنیا سے اٹھائے۔ کیونکہ انسان کو نہیں معلوم ہے کہ اس کے مرنے میں بھلائی ہے یا زندہ رہنے میں اللہ تعالی ہمیں موت کو کثرت سے یاد کرنے کی توفیق دے۔
فوائد:
٭ کثرت سے موت کو یاد کرنا مستحب ہے۔
٭ پریشانی کے وقت موت کی تمنا کر نا منع ہے
٭٭٭٭