اللہ تعالی کے سوا سب کی عبادت کے انکار کے بغیر توحید معتبر نہیں ہوتی

200۔ ابو مالک (سعد بن طارق اشجعی) اپنے والد (طارق بن اَشیَم) سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ((مَنْ قَالَ: لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَكَفَرَ بِمَا يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللهِ حَرُمَ مَالُهُ وَدَمُهُ وَحِسَابُهُ عَلَى الله)) (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ:23، 38)

’’جس شخص نے لا الہ الا اللہ کہا اور اللہ کے سوا جن کی بندگی کی جاتی ہے، ان (سب) کا انکار کیا تو اس کا مال و جان محفوظ ہو گیا اور اس کا حساب اللہ پر ہے۔‘‘

ایک دوسری روایت میں((مَنْ قَالَ: لَا إِلٰهَ إِلَّا الله)) کے بجائے یہ الفاظ ہیں:((مَنْ وَحَّدَ الله)) ’’جس شخص نے اللہ کو یکتا قرار دیا ‘‘

(پھر آگے مذکورہ بالا حدیث والے الفاظ ہیں)

201۔سیدنا  ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

((بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلٰى خَمْسٍ: عَلٰى أَنْ يُّعْبَدُ اللهُ، وَيُكْفَرَ بِمَا دُونَهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وإِيْتَاءَ الزَّكَاةِ، وَحَجَّ الْبَيْتِ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ.)) (أخرجه البخاري: 8، و مُسلم: 16)

’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور اس کے سوا ہر کسی کی عبادت سے انکار کرنا، نماز قائم کرنا، زکاۃ دینا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ “

202۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((إِنَّ أَصْدَقَ كَلِمَةٍ قَالَهَا شَاعِرٌ كَلِمَةٌ لَبِيدٍ:  أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللهَ بَاطِلُ. (أَخْرَجَهُ البُخَارِي: 3841، 6147، مُسْلِمٌ:2256)

’’سب سے سچی بات جو کوئی شاعر کہہ سکتا تھا وہ لبید شاعر نے کہی: لوگو سن لو! اللہ کے سوا ہر چیز کو زوال ہے۔‘‘

توضیح و فوائد:  ان احادیث میں توحید کی حقیقت بیان کی گئی ہے کہ اللہ وحدہ لاشریک کو معبود تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ ان باطل معبودوں کا انکار اور ان کی عبادت کو برا جانتا بھی ضروری ہے جن کی لوگ اللہ کے سوا عبادت کرتے ہیں ورنہ ایمان قابل اعتبار نہیں ہوگا۔

………….