چھپ کر عبادت کرنے کی فضیلت

307۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:

((سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ، يَوْمَ لاَ ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ: الإِمَامُ العَادِلُ، وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ رَبِّهِ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي المَسَاجِدِ، وَرَجُلاَنِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ طَلَبَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ، فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ، أَخْفَى حَتَّى لاَ تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ)) (أَخْرَجَهُ البُخَارِي: 660، 1423، 6479، 6606، ومسلم:1031)

’’سات قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا جس روز اس کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہ ہوگا:  انصاف کرنے والا حکمران۔ وہ نوجوان جو اللہ کی عبادت میں پروان چڑھے، وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں لگا رہتا ہو، وہ دو شخص جو اللہ کے لیے دوستی کریں، جمع ہوں تو اس کے لیے اور جدا ہوں تو اس کے لیے، وہ شخص جسے کوئی خوبرو اور حسب و نسب والی عورت برائی کی دعوت دے اور وہ کہہ دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، وہ شخص جو اس قدر پوشیدہ طور پر صدقہ دے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ ہو کہ دایاں ہاتھ کیا خرچ کرتا ہے، ساتواں وہ شخص جو خلوت میں اللہ کو یاد کرے تو بے ساختہ اس کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑیں‘‘

308۔سیدنا ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((ثلَاثَةٌ يُّحِبُّهُمُ اللهُ، وَثَلَاثَةٌ يُّبْغِضُهُمُ اللهُ، فَأَمَّا الَّذِينَ يُحِبُّهُمُ اللهُ فَرَجُلٌ أَتٰى   قَوْمًا فَسَأَ لَهُمْ بِاللهِ، وَلَمْ يَسْأَلُهُمْ لِقَرَابَةٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ فَمَنَعُوهُ، فَتَخَلَّفَ رَجُلٌ بِأَعْقَابِهِمْ فَأَعْطَاهُ سِرًّا لَا يَعْلَمُ بِعَطِيَّتِهِ إِلَّا الله وَالَّذِي أَعْطَاهُ، وَقَوْمٌ سَارُوا لَيْلَتَهُمْ حَتّٰى إِذَا كَانَ النَّوْمُ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِمَّا يُعْدَلُ بِهِ فَوَضَعُوا رُءُ وسَهُمْ قَامَ رَجُلٌ يَتَمَلَّقُنِي وَيَتْلُو آيَاتِي، وَرَجُلٌ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ فَلَقِيَ الْعَدُوَّ فَهُزِمُوا، وَأَقْبَلَ بِصَدْرِهِ حَتّٰى يُقْتَلَ أَوْ يُفْتَحَ لَهُ، وَالثَّلَاثَةُ الَّذِينَ يُبْغِضُهُمُ الله: الشَّيْخُ الزَّانِي، وَالْفَقِيرُ

الْمُخْتَالُ، وَالْغَنِيُّ الظَّلُومُ))

(أَخْرَجَهُ أَحمد: 21355، والترمذي: 2568، والنسائي: 2571، وابن حبان3350، 4771)

’’تین قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سے محبت فرماتا ہے اور تین قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سے بغض رکھتا ہے۔ جن سے اللہ تعالیٰ محبت فرماتا ہے (وہ یہ ہیں: ) ایک آدمی کسی قوم کے پاس آیا۔ ان سے اللہ تعالی کے نام پر سوال کیا۔ کسی باہمی قرابت کی بنا پر سوال نہیں کیا، لیکن انھوں نے اسے کچھ نہ دیا۔ (ان میں سے ایک شخص (اٹھا اور)  ان لوگوں کو پیچھے چھوڑ کر آگے نکل گیا اور اسے خفیہ طور پر کچھ دیا۔ اس کے اس عطیے کو اللہ تعالیٰ نے جانا یا اس شخص نے جسے اس نے دیا۔ (دوسرا یہ کہ)  کچھ لوگ ساری رات چلتے رہے، حتی کہ جب نیند انھیں ہر اس چیز سے اچھی لگنے لگی جو نیند کے برابر ہو سکتی ہے تو وہ سواریوں سے اتر پڑے اور سو گئے، لیکن ایک شخص (نماز میں) کھڑا ہو کر میرے سامنے گڑ گڑانے لگا اور میری آیات تلاوت کرنے لگا۔ تیسرا وہ شخص جو ایک لشکر میں تھا۔ ان کا دشمن سے مقابلہ ہوا۔ سب بھاگ کھڑے ہوئے مگر وہ ڈٹا رہا حتی کہ شہید ہو گیا یا اسے فتح مل گئی۔ اور وہ تین شخص جن سے اللہ عز وجل بغض رکھتا ہے، یہ ہیں: بوڑھا زانی، متکبر فقیر اور مال دار ظالم‘‘

309 سیدنا صہیب بن نعمان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((فَضْلُ صَلَاةِ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ عَلٰى صَلَاتِهِ حَيْثُ يَرَاهُ النَّاسُ، كَفَضْلِ الْمَكْتُوبَةِ عَلَى النَّافِلَةِ))

’’آدمی کی اپنے گھر میں پڑھی ہوئی (نفلی) نماز کی فضیلت اس کی اس نماز پر جہاں لوگ اسے دیکھتے ہوں ایسی ہے جیسے فرض نماز کی فضیلت نفل نماز پر ہے۔

(أخرجه الطبراني في الكبير:  7322، وحسنه الألباني في صحيح الجامع: 4217)

توضیح و فوائد:  نوافل سے مراد ہر قسم کے نوافل ہیں، تاہم جن نوافل کا تعلق مسجد سے ہے، جیسے تحیۃ المسجد یا جنہیں جماعت کے ساتھ پڑھنے کی ترغیب اور حکم ہے، جیسے نماز تراویح، بارش طلب کرنے کے لیے نوافل اور چاند یا سورج گرہن کے نوافل وغیرہ تو وہ اس سے مستثنیٰ ہیں۔

……………………….