فارسی یا کسی دوسری زبان میں بات کرنے کا جواز

995- سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے (غزوہ خندق کے وقت) عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے بکری کا ایک بچہ ذبح کیا ہے اور ایک صاع جو کا آٹا پیسا ہے، لہٰذا آپ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ تشریف لائیے۔نبیﷺ نے با آواز بلند فرمایا:

((يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُوْرًا فَحَيَّ هَلًا بِكُمْ)) (أخرجه البخاري:3070، 4101، 4102، ومسلم:2039)

’’اے اہل خندق! آج جابر نے تمھارے لیے ضیافت تیار کی ہے، آؤ جلدی چلیں۔‘‘

996۔ سیدہ ام خالد بنت خالد بن سعید رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں کہ میں اپنے والد گرامی کے ہمراہ سول اللہ ﷺ

کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس وقت میں نے زرد رنگ کی قمیض پہن رکھی تھی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(سَنَه سَنَهْ) عبد اللہ کہتے ہیں کہ حبشی زبان میں اس کے معنی ہیں: ’’اچھا۔‘‘ (أخرجه البخاري:3071، 3874، 5823، 5845، 5993)

توضیح و فوائد: عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان میں گفتگو کرنا یا لکھنا پڑھنا نہ صرف جائز ہے بلکہ بعض اوقات شرعی ضرورت کے پیش نظر مطلوبہ غیر زبان کا سیکھنا ضروری بھی ہوتا ہے۔

997۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ تعالی عنہ نے صدقے کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اٹھائی اور اسے اپنے منہ میں ڈال لیا، تو نبیﷺ نے ان سے فارسی زبان میں فرمایا:

(( كخْ كخْ أَمَا تَعْرِفُ أَنَّا لَا تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ)) (أخرجه البخاري:1485، 1491، 3072، ومسلم:1069)

’’کخ کخ یعنی تھو، تھو۔ کیا تجھے پتہ نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے؟‘‘

998۔ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کی

خاطر یہود کی کتاب کی عبارات کے بارے میں علم حاصل کروں اور آپﷺ نے فرمایا:

((إِنِّي وَاللهِ! مَا آمَنُ يَهُودَ عَلٰى كِتَابِي))

’’میں اللہ کی قسم! اپنے خط کے سلسلے میں یہود پر اعتماد نہیں کر سکتا۔‘‘

وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے آدھے مہینے میں آپ کی خاطر اس (کتاب یہود) کے بارے میں اچھی طرح جان لیا، پھر جب میں نے اچھی طرح علم حاصل کر لیا اور آپﷺ یہود کی طرف کچھ لکھنا چاہتے تو میں آپ کی طرف سے لکھتا اور جب وہ آپ کو کچھ لکھتے تو میں آپ کو پڑھ کے سنا دیتا۔

(أخرجه أبو داود:3645، والترمذي: 2715)

……………