جہمیہ کی تردید

1065۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ  نبی ﷺ مذکورہ کلمات سے سیدنا حسن اور سیدنا حسین  رضی اللہ  تعالی عنہماکو دم کرتے اور فرماتے:

(إِنَّ أَبَاكُمَا كَانَ يَعْوِّذُ بِهَا إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ))

’’تمھارے دادا سید ابراہیم علیہ السلام بھی انھی کلمات سے اسماعیل اور اسحاق  علیہ السلام کو دم کرتے تھے۔‘‘

(وہ کلمات یہ  ہیں)

((أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ)) (أخرجه البخاري:3371،، وسنن أبي داود:4737)

’’میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے سے ہر شیطان، ہریلے جانور اور ہر نقصان  پہنچانےوالی نظر کے شر سے پناہ مانگتا ہوں ۔‘‘

امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن مجید مخلوق نہیں ہے۔

 توضیح فوائد:

 جہم بن صفوان  خرسانی کی طرف منسوب فرقے کو جہمیہ کہا جاتا ہے۔ یہ فرقہ دوسری صدی ہجری کی ابتدا میں ظہور میں آیا ہے۔ ان کا عقیدہ یہ تھا کہ قرآن اللہ کی مخلوق ہے۔ وہ صفات الہی کے منکر تھے۔ ان کےنزد یک کلام، سمع، بصر اللہ  کے لیے مجازی طور پرہیں، حقیقت میں نہیں۔ اس طرح یہ لوگ روز قیامت رویت باری تعالی، عذاب قبر وغیرہ کے بھی منکرتھے اور جنت وجہنم کے ختم ہو جانے کا عقیدہ رکھتے تھے، اس لیے علماء کی ایک بہت بڑی جماعت نے انھیں اسلامی فرقوں میں شمار نہیں کیا بلکہ انھیں یہود و نصاری کے ساتھ مسلک کیا ہے۔ مذکورہ اور  درج ذیل احادیث میں اللہ کے کلمات سے پناہ پکڑنے کا  ذکر ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے کلمات اس کی  صفت ہیں۔ اگر مخلوق ہوتے تو ان سے پناہ نہ پکڑی جاتی۔

1066۔ سیدہ خولہ بنت حکیم سُلَمیہ کہتی ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

مَن نَزَلَ مَنْزِلاً ، ثُمَّ قَالَ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ ، لَمْ يَضُرَّهُ شَيْءٌ حَتّٰى يَرْتَحِلَ مِنْ مَنْزِلِهِ ذَلِكَ)) (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ:2708)

’’جو شخص کسی (بھی) منزل پر پہنچ کر یہ کلمات کہے: (أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ)

’’میں اللہ (سے اس) کے مکمل ترین کلمات کی پناہ طلب کرتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے۔ تو اس شخص کو اس جگہ سے چلے جانے (کوچ کرنے) تک کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی۔‘‘

1067۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود  رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:

((مَنْ حَلَفَ بِالقُرْآنِ فَعَلَيْهِ بِكُلِّ آيَةٍ يَمِينٌ، وَمَنْ كَفَرَ بِآيَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَقَدْ كَفَرَبه كله))(أخرجه البخاري في خلق أفعال العباد: 385، و اليبهقي في السنن: 4380، وعبدالرزاق في المصنف:15646)

’’جس نے قرآن کی قسم اٹھائی تو اس پر ہر آیت کی قسم ہوگی اور جس نے ایک آیت کا انکار کیا اس نے پورے قرآن کا انکار کیا‘‘

  یہ اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن مخلوق نہیں ہے۔ اگر مخلوق ہوتا تو اس کی قسم جائز نہ ہوتی اور نہ اس پر کفارہ ہی ہوتا۔

…………..