اللہ تعالی کے سوا کسی اور کی قسم اٹھانا حرام اور شرک ہے

690۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷺ نے سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو پایا جبکہ وہ ایک قافلے کے ساتھ چل رہے تھے اور اپنے باپ کی قسم اٹھا رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

((أَلَا إِنَّ اللهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَمَنْ كَانَ خَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللهِ أَوْلِيَصْمُتْ )) ((أخرجه البخاري: 6646، 6647، ومُسْلِمٌ:1646)

’’ (لوگو!) سن لو! بے شک اللہ تعالیٰ نے تمھیں اپنے باپ دادا کی قسم کھانے سے منع کیا ہے، لہٰذا جو کوئی قسم کھائے وہ صرف اللہ تعالیٰ کی کھائے یا پھر خاموش رہے۔“

سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جب سے میں نے یہ بات نبی ﷺ سے سنی ہے میں نے اپنے باپ دادا کی قسم نہیں اٹھائی، نہ ذاتی طور پر اور نہ کسی دوسرے کی نقل کرتے ہوئے۔

691۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

((لَا تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، وَلَا بِأُمَّهَاتِكُمْ، وَلَا بِالْأَنْدَادِ، وَلَا تَحْلِفُوا إِلَّا بِاللهِ، وَلَا تَحْلِفُوا إِلَّا وَأَنْتُمْ صَادِقُونَ)) (أخرجه أبو داود: 3248، والنسائي: 3800، والبيهقي: 29/10، وابن حبان4357)

’’اپنے باپوں یا اپنی ماؤں کے نام کی قسمیں نہ کھایا کرو اور نہ بتوں کے نام کی۔ صرف اللہ کے نام کی قسم کھایا کرو۔ اور اللہ کی قسم بھی اسی صورت میں کھاؤ جب تم سچے ہو۔‘‘

توضیح وفوائد: اللہ تعالی کے نام اور صفات کے علاوہ کسی کی قسم اٹھانا جائز نہیں۔ اللہ کی قسم بھی اسی وقت اٹھائی جاسکتی ہے جب آدمی سچا ہو۔ جھوٹی قسم چاہے اللہ کی ہو یا غیر اللہ کی حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔

692۔ سیدنا برید وہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((مَنْ حَلَفَ بِالأَمَانَةِ، فَلَيْسَ مِنَّا)) (أخرجه أحمد:22980، و أبوداؤد:3253)

’’جس نے امانت کا حلف اٹھایا وہ ہم میں سے نہیں ۔‘‘

توضیح و فوائد : امانت، اولاد، دودھ اور رزق وغیرہ کی قسم اٹھانا یکسر نا جائز اور شرک ہے۔ سیدنا عمر بن خطاب  رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جب انھوں نے اپنے باپ کی قسم اٹھائی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا:

((لَوْ أَنْ أَحَدَكُمْ خَلَفَ بِالْمَسِيحَ لَهَلَكَ، وَالْمَسِيحُ خَيْرٌ مِنْ آبَائِكُمْ)) (أخرجه ابن أبي شبيبة :78/3)

’’اگر تم میں سے کوئی شخص میں ملایا کی قسم اٹھائے گا تو وہ بھی یقینا بلاک ہوگا، حالانکہ میں کالا تو تمھارے باپ دادا سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔‘‘

694۔ سیدنا عبد الرحمان بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سال بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

((لا تَحْلِفُوا بِالطَّوَاغِی وَلَا بِآبَائِكُمْ)) (أخرجه مسلم:1648)

’’تم جنوں  کی قسم نہ کھاؤ اور نہ اپنے باپ داداری کی۔‘‘

695۔  سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ تعالی عنہ  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ غَيْرِ الْإِسْلَامِ كَاذِبًا ، فَهُوَ كَمَا قَالَ)) (أخرجه البخاري:6105، ومسلم:110)

’’جس شخص نے اسلام کے علاوہ کسی دوسرے مذہب کی جھوٹی قسم اٹھائی تو وہ ویسا ہی ہو جاتا ہے جیسا اس نے کہا‘‘

 توضیح و فوائد : مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی کام کے بارے میں یقین دلانے کے لیے یہ کہتے کہ اگر میں نے ایسا کیا ہو تو میں یہودی یا عیسائی ہو جاؤں تو اگر وہ جھوٹی قسم اٹھاتا ہے تو وہ ایسا ہی ہو جائے اور اگرسچی ہے تو بھی اسے توبہ کرنی چاہیے کیونکہ اس نے ایمان اور اسلام کی تو توہین کی ہے۔

696۔ سیدنا بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

(مَنْ حَلَفَ فَقَالَ: إِنِّى بَرِيءٌ مِنَ الْإِسْلَامِ ، فَإِنْ كَانَ كَاذِبًا ، فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَإِنْ كَانَ صَادِقًا فَلَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْإِسْلَامِ سَالِمًا)) (أخرجه أبو داؤد:3258، والنسائي:3803، وابن ماجه:2100، والبيهقي:31/10، والحاكم:298/4، و أحمد:23006، 23010)

’’جس نے قسم کھائی کہ میں اﷺ سے بری ہوں تو اگر وہ جھوٹا ہوا تو وہ وہی ہوا جو اس نے کہا اور اگر سچا بھی ہوا تو اسلام کی طرف صحیح سالم نہیں لوٹے گا۔‘‘

697۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

((مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللهِ فَقَدْ كَفَرَ أَوْ أَشْرَكَ)) (أخرجه أحمد: 6072، وأبوداؤد:3251، والترمذي:1535، وابن حبان:4358، والحاكم:18/1، 52، 297، و البيهقي:29/10)

’’جس شخص نے غیر اللہ کی قسم اٹھائی، بلاشبہ اس نے کفر یا شرک کیا۔‘‘