فوت شدہ لوگ خود زندہ لوگوں کی دعاؤں کے محتاج ہیں
472۔ سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک جنازہ پڑھایا تو میں نے آپ ﷺ کی یہ دعا یاد کر لی، آپ ﷺ فرما رہے تھے:
((اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ. وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ‘‘(أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ963)
’’اے اللہ! اسے بخش دے اور اس پر رحم فرما اور اسے عافیت دے اور اس سے درگزر فرما اور اس کی با عزت ضیافت فرما اور اس کے داخل ہونے کی جگہ (قبر) کو فراخ کر دے اور اس (کے گناہوں) کو پانی، برف اور اولوں سے دھو دے، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دے جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کیا ہے اور اسے اس کے گھر کے بدلے میں بہتر گھر، اس کے گھر والوں کے بدلے میں بہتر گھر والے اور اس کی بیوی کے بدلے میں بہتر بیوی عطا فرما اور اسے جنت میں داخل فرما اور اسے قبر کے عذاب سے اور آگ کے عذاب سے اپنی پناہ عطا فرما۔‘‘
سیدنا عوف رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے اس میت کے لیے دعا کرنے کی وجہ سے میرے دل میں آرزو پیدا ہوئی کہ یہ میت میری ہوتی۔
توضیح وفوائد: فوت شدہ ولی ہو یا عام آدمی، وہ زندہ لوگوں کی دعاؤں کا محتاج ہوتا ہے، نہ کہ اس سے دعا کی جائے۔ نبی ﷺ نے اسی بات کی تعلیم دی ہے۔ فوت شدہ شخص سے حاجت روائی اور مشکل کشائی کا عقیدہ رکھنا شرک ہے۔
473۔ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی کریم ﷺ سے بیان کرتی ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: (( مَا مِنْ مَيْتٍ يُّصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، يَبْلُغُونَ مِائَةٌ، كُلُّهُمْ يَشْفَعُونَ لَهُ إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ)) (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ: 947)
’’جس مسلمان میت پر مسلمانوں کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھے، جن کی تعداد سو تک پہنچتی ہو اور وہ سب میت کی بخشش کی سفارش کریں تو اس کے بارے میں ان کی سفارش قبول ہو گی۔‘‘
474۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ((مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَّمُوتُ، فَيَقُومُ عَلٰى جَنَازَتِهِ أَرْبَعُونَ رَجُلًا لَا يُشْرِكُونَ بِاللهِ شَيْئًا، إِلَّا شَفَّعَهُمُ اللهُ فِيهِ)) (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ:948)
’’جو بھی مسلمان آدمی فوت ہو جائے اور اس کے جنازے پر ایسے چالیس آدمی نماز ادا کریں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوں تو اللہ تعالی میت کے حق میں ان کی سفارش قبول فرماتا ہے۔‘‘
توضیح و فوائد: کسی مسلمان کی نماز جنازہ میں اگر چالیس یا سو آدمی ایسے شامل ہوں جو اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتے ہوں تو میت کے حق میں ان کی سفارش قبول ہو جاتی ہے بشرطیکہ مرنے والا بھی موحد ہو۔
475۔ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ جب میت کو قبر میں دفن کر کے فارغ ہو جاتے تو قبر پر رکتے اور فرماتے:
((اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ، وَاسْأَلُوا لَهُ التَّثْبِيتَ، فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ)) (أخرجه أبو داود: 3221، والحاكم: 370/1، وصححه، ووافقه الذهبي)
’’اپنے بھائی کے لیے استغفار کرو اور ثابت قدمی کی دعا کرو، بے شک اب اس سے سوال کیا جائے گا۔‘‘
توضیح و فوائد: نماز جنازہ دعا ہے، اس کے بعد میت کو دفن کرنے تک کوئی نبی ﷺ سے ثابت نہیں۔ دفنانے کے بعد مرنے والے شخص کے لیے امتحان میں کامیابی اور کلمہ توحید پر ثابت قدمی کی دعا کرنا مسنون ہے۔ چالیس قدم دور جا کر دعا کرنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔