فتنوں سے دور رہنے کا حکم

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيَنقُصُ العَمَلُ، وَيُلْقَى الشُّحَّ وَيَكْثرُ الهَرْجُ قَالُوا وَمَا الهَرْجُ قَالَ: اَلْقَتْلُ الْقَتْلُ. (أخرجه البخاري).

(صحیح بخاری: كتاب الأدب، باب حسن الخلق والسخاء وما يكره من البخل)

 ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: زمانہ قریب ہوتا جائے گا اور عمل کم ہوتا جائے گا اور لالچ دلوں میں ڈال دیا جائے گا اور برج کی زیادتی ہوگی۔ لوگوں نے پوچھا ہرج کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا قتل قتل یعنی قتل کی کثرت ہو جائے گی۔

وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: لا يَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ إِلَّا وَالَّذِي بَعْدَهُ أَشَرُّ مِنْهُ حَتَّى تَلْقُوا رَبَّكُمْ (اخرجه البخاري).

(صحیح بخاری کتاب الفتن، باب لا يأتي زمان إلا الذي بعده شرمنه.)

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ صبر کرو کیونکہ تم پر جو دور بھی آتا ہے تو اس کے بعد آنے والا دور اس سے بھی برا ہو گا یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جاملو۔

 وَعَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رَضِىَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللهﷺ عَنِ الْخَيْرِ، وكُنتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي فَقُلتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرِّ فَجَاءَنَا اللَّهُ بِهَذَا الخَيْرِ، فَهَلْ بَعْدَ هٰذا الخَيْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ : نَعَمْ، قُلْتُ: وَهَلْ بَعْدَ هَذَا الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَفِيهِ دَخَنٌ، قُلْتُ: وَمَا دَخَنُهُ؟ قَالَ : قَوْمٌ يَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرَ. قُلْتُ: فَهَلْ بَعْدَ ذلك الخيرِ مِنْ شَرِّ قَالَ: نَعَمْ، دُعَاةٌ إِلٰى اَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُم إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا، قُلتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! صِفْهُمْ لَنَا فَقَالَ: هُم مِن جِلْدَتِنَا وَيَتَكَلَّمُوْنَ بِاَلْسِنَتِنَا، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرْنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذلك؟ قَالَ: تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِيْنَ وَإِمَامَهُمْ، قُلْتُ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةُ وَلَا إِمَامٌ؟ قَالَ : فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلّهَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكك المَوْتُ وَأَنْتَ عَلٰى ذٰلِكَ، (متفق عليه)

(صحیح بخاری: کتاب المناقب، باب علامات النبوة في الإسلام، صحيح مسلم: كتاب الإمارة، باب وجوب ملازمة جماعة المسلمين عند ظهور الفتن وفي كل.)

حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگ رسول اللہ ﷺ سے خیر کے بارے میں پوچھا کرتے لیکن میں شر کے بارے میں پوچھتا۔ اس خوف سے کہ کہیں میری زندگی میں ہی شرنہ پیدا ہو جائے۔ میں نے پوچھا یا رسول اللہ ﷺ کے اہم جاہلیت اور شر کے دور میں تھے پھر اللہ تعالی نے ہمیں اس خیر سے نواز تو کیا اس خیر کے بعد پھر شر کا زمانہ ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں۔ میں نے پوچھا کیا اس شر کے بعد پھر خیر کا زمانہ آئے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں لیکن اس خیر میں کمزوری ہوگی۔ میں نے پوچھا کہ کمزوری کیا ہوگی؟ فرمایا ایسے ہوں گے جو میرے طریقے کے خلاف چلیں گے، ان کی بعض باتیں اچھی ہوں گی لیکن بعض میں تم برائی دیکھو گے میں نے پوچھا کیا پھر دور خیر کے بعد دور شر آئے گا؟ فرمایا کہ ہاں، جہنم کی طرف بلانے والے دوزخ کے دروازوں پر کھڑے ہوں گے، جو ان کی بات مان لے گا یہ لوگ اس میں انہیں جھونک دیں گے۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ان کی کچھ صفت بیان کیجئے۔ فرمایا کہ وہ ہمارے ہی جیسے ہوں گے اور ہماری ہی زبان عربی بولیں گے۔ میں نے پوچھا پھر اگر میں نے وہ زمانہ پایا تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا کہ مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کے ساتھ رہنا۔ میں نے کہا اگر مسلمان کی جماعت نہ ہو اور نہ ان کا امام ہو؟ فرمایا کہ پھر ان تمام لوگوں سے الگ ہو جانا خواہ تمہیں جنگل میں جا کر درختوں کی جڑیں چبانی پڑیں یہاں تک کہ اس حالت میں تمہاری موت آجائے۔

تشریح:

رسول اکرم ﷺ نے خبر دی ہے کہ آخری زمانے میں ایک ایسا وقت آئے گا جس میں صرف فتنہ و فساد برپا ہوں گے اور اکثر و بیشتر افراد ہلاک ہو جا ئیں گے اور اس فتنہ فساد سے وہی اشخاص محفوظ ره پائیں گے جن کا عمل کتاب وسنت پر ہوگا۔ یا وہ افراد جو فتنہ و فساد کی جگہوں سے دور اور مسلمانوں کی جماعت سے جڑے ہوں گے یہی لوگ اس سے بیچ پائیں گے۔ اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ فتنہ و فساد کی جگہوں سے دور رہیں اور کتاب وسنت اور مسلمانوں کی جماعت کو مضبوطی سے پکڑے رہیں۔ اللہ تعالی ہمیں کتاب و سنت پر عمل کرنے کی توفیق بخشے۔

فوائد:

٭ رسول اکرم ﷺ نے فتنے کے وقت مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنے کی تاکید فرمائی ہے۔

٭ آخری زمانے میں فتنوں کی کثرت ہوگی۔

٭ مسلمانوں کو فتنوں سے دور رہنے کے لئے حکم دیا گیا ہے۔

٭٭٭٭