گناه گار موحدین

64۔سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک مجلس میں رسول اللہ ﷺ اللہ کے ساتھ

(موجود) تھے، آپﷺ نے فرمایا:

((تُبَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ وَلَا تَعْصُوا فِي مَعْرُوفٍ فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَهُ اللَّهُ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ وَإِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ)) (أخرجه البخاري:7213، ومسلم:1709، واللفظ للبخاري)

’’اس بات پر میری بیعت کرو کہ تم لوگ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے، چوری نہیں کرو گے، زنا نہیں کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے، کسی پر اپنے ہاتھوں اور پیروں سے (بے بنیاد اور بلا ثبوت) بہتان طرازی نہیں کرو گے اور اچھے کاموں میں میری نافرمانی نہیں کرو گے۔ تم میں سے جس کسی نے اس عہد کو پورا کیا اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جس نے ان کاموں میں سے کسی کا ارتکاب کیا اور اسے دنیا میں اس کی سزا مل گئی تو یہ اس کے لیے کفارہ ہو گا۔ اور جس نے ان میں سے کوئی برا کام کیا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس پر پردہ ڈالا تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے، چاہے تو اسے مزا دے اور چاہے تو معاف کر دے۔‘‘

سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے آپﷺ کی ان باتوں پر بیعت کی۔ ایک دوسری روایت میں سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:اگر ہم نے ان کاموں کی پابندی کی ہمارے جنت جانے میں کوئی چیز حائل نہیں ہوگی اور اگر ہم نے ان امور میں کوتاہی کی تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے۔

توضیح و فوائد: اللہ تعالیٰ نے گناہ کی راہ چھوڑنے اور اطاعت کرنے کا حکم دیا ہے، یہی عین مطلوب ہے لیکن اگر کوئی مسلمان گناہ کا مرتکب ہوتا ہے اور اسے سزا مل جاتی ہے یا وہ تو بہ کر لیتا ہے تو اس کا معاملہ صاف ہو جاتا ہے۔ اگر وہ بغیر توبہ اور سزا پائے مر جائے تو اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے چاہے تو اسے معاف کر دے، چاہے تو سزا دے بشرطیکہ اس کے اعمال میں شرک کی گندگی نہ ہو۔ مشرک کے علاوہ جو گناہ گار مسلمان بھی جہنم میں جائے گا وہ بالآخر وہاں سے نکال لیا جائے گا۔ أعاذنا الله من النار.

65۔سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

))يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ:لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ شَعِيرَةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ بُرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ، وَيَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ:لَا إِلٰهَ إِلَّا الله وَفِي قَلْبِهِ وَزْنُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ.)) (أَخْرَجَهُ البخاري:44، ومسلم: 193، واللفظ للبخاري)

’’جس شخص نے لا الہ إِلَّا اللہ کہا اور اس کے دل میں ایک جو کے برابر بھی نیکی (ایمان) ہو، وہ دوزخ سے (ضرور) نکلے گا۔ اور جس شخص نے لا الہ إِلَّا اللہ کہا اور اس کے دل میں گیہوں کے دانے کے برابر بھی بھلائی (ایمان) ہو، وہ دوزخ سے ضرور نکلے گا۔ اور جس شخص نے لا الہ إِلَّا اللہ کہا اور اس کے دل میں ایک ذرہ برابر بھی نیکی (ایمان) ہو، وہ بھی دوزخ سے (ضرور) نکلے گا۔ ‘‘

توضیح و فوائد: دیگر احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بشارت اس کے لیے ہے جس نے خلوص دل اور کامل یقین کے ساتھ یہ کلمہ پڑھا اور اس کے مطابق ایمان رکھا، محض زبان سے ادا کرنا مراد نہیں۔

 زبان سے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل؟

دل ونگاہ مسلمان نہیں تو کچھ بھی نہیں

66۔ سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:

((لَيُصِيبَنَّ أَقْوَامًا سَفْعٌ مِّنَ النَّارِ بِذُنُوبِ أَصَابُوهَا عُقُوبَةً، ثُمَّ يُدْخِلُهُمُ الله الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ، يُقَالُ لَهُمُ الْجَهَنَّبِيُّونَ)) (أَخْرَجَهُ البخاري:7450)

’’کچھ لوگ ان گناہوں کی پاداش میں جو انھوں نے کیے ہوں گے آگ میں جھلس جائیں گے، پھر اللہ تعالٰی اپنی رحمت سے انھیں جنت میں داخل کرے گا۔ ایسے لوگوں کو جہنمی کہا جائے گا۔‘‘

67۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إِذَا فَرَغَ اللهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ، وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ بِرَحْمَتِهِ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، أَمَرَ الْمَلَائِكَةَ أَنْ يُّخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ لَا يُشْرِكْ بِاللهِ شَيْئًا، مِمَّنْ أَرَادَ اللهُ تَعَالَى أَنْ يَّرْحَمَهُ، مِمَّنْ يَقُولُ: لَا إِلٰهَ إِلَّا الله فَيَعْرِفُونَهُمْ فِي النَّارِ، يَعْرِفُونَهُمْ بِأَثَرِ السُّجُودِ، تَأْكُلُ النَّارُ مِن ابْنِ آدَمَ إِلَّا أَثْرَ السُّجُودِ، حَرَّمَ اللهُ عَلَى النَّارِ أَن تَأْكُلَ أَثَرَ السُّجُودِ، فَيُخْرَجُونَ مِنَ النَّارِ، وَقَدِ امْتَحَشُوا، فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءُ الْحَيَاةِ. فَيَنْبُتُونَ مِنْهُ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ)) (أَخْرَجَهُ البخاري:806، 6537، 7437 و مسلم:182، واللفظ له)

’’جب اللہ تعالیٰ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر کے فارغ ہو گا اور اہل جہنم میں سے کسی کو اپنی رحمت سے باہر نکالنا چاہے گا تو فرشتوں کو حکم دے گا کہ جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے تھے انھیں دوزخ سے باہر نکال لو۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جن پر اللہ تعالٰی اپنا رحم و کرم کرنا چاہے گا اور انھوں نے لا إله إلا الله کا اقرار کر رکھا ہوگا۔ وہ (فرشتے) ایسے لوگوں کو سجدوں کے نشان سے پہچان لیں گے۔ دوزخ سجدوں کے نشانات کے علاوہ ابن آدم کے ہر عضو کو بھسم کر دے گی کیونکہ اللہ تعالی نے دوزخ پر سجدوں کے نشانات کو جلانا حرام کر دیا ہے، چنانچہ یہ لوگ دوزخ سے اس حال میں نکالے جائیں گے کہ وہ جل بھن چکے ہوں گے، پھر ان پر آب حیات ڈالا جائے گا۔ وہ اس کے نیچے سے اس طرح نکلیں گے جیسے دانہ سیلاب کے خس و خاشاک کے نیچے سے اُگ آتا ہے۔‘‘

68۔ سیدنا جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((يُعَذِّبُ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ التَّوْحِيدِ فِي النَّارِ حَتّٰى يَكُونُوا فِيهَا حُمَمًا، ثُمَّ تُدْرِكُهُمْ الرَّحْمَةُ فَيُخْرَجُونَ، وَيُطْرَحُونَ عَلٰی أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، قَالَ:فَيَرُشُّ عَلَيْهِمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ  الْمَاءَ فَيَنْبُتُونَ كَمَا يَنْبُتُ الْغُثَاءُ فِي حُمَالَةِ السَّيْلِ، ثُمَّ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ)) (أخرجه أحمد:15198، والترمذي:2597، واللفظ له)

’’اہل توحید میں سے کچھ لوگوں کو دوزخ کا عذاب دیا جائے گا حتی کہ وہ اس میں کوئلہ بن جائیں گے۔ پھر ان پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہوگی تو انھیں جہنم سے نکال لیا جائے گا اور جنت کے دروازوں پر ڈال دیا جائے گا۔ بعد ازاں جنتی ان پر پانی چھڑکیں گے جس سے وہ (بھلے چنگے ہو کر) اس طرح نشوونما پائیں گے، جیسے سیلاب کے خس و خاشاک میں دانہ اُگ آتا ہے، پھر وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے۔‘‘

69۔سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((إِنْ قَوْمًا يُّخْرِجُونَ مِنَ النَّارِ يَحْتَرِقُونَ فِيهَا، إِلَّا دَارَاتِ وُجُوهِهِمْ، حَتّٰى يدْخُلُونَ الْجَنَّةَ)) (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ:191)

’’بلاشبہ کچھ لوگ آگ میں سے نکالے جائیں گے، وہ اپنے چہروں کے علاوہ (پورے کے پورے) اس میں جل چکے ہوں گے یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے۔‘‘

70۔سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالی عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:

((إِذَا اجْتَمَعَ أَهْلُ النَّارِ فِي النَّارِ، وَمَعَهُمْ مِنْ أَهْلِ الْقِبْلَةِ مَنْ شَاءَ اللهُ قَالُوا: مَا أغْنَى عَنْكُمْ إِسْلَامُكُمْ وَقَدْ صِرْتُمْ مَعَنَا فِي النَّارِ قَالُوا: كَانَتْ لَنَا ذَنُوبٌ فَأُخِذْنَا بِهَا، فَسَمِعَ اللهُ مَا قَالُوا، قَالَ:فَأَمَرَ بِمَنْ كَانَ فِي النَّارِ مِنْ أَهْلِ الْقِبْلَةِ فَأَخْرِجُوا، فَيَقُولُ الكُفَّارُ يَا لَيْتَنَا كُنَّا مُسْلِمِينَ، فَنُخْرَجُ كَمَا أُخْرِجُوا)) (أَخْرَجَهُ الحاكم 242/2)

’’جب اہل جہنم روزخ میں جمع ہو جائیں گے، ان کے ساتھ کچھ اہل قبلہ (مومن) بھی ہوں گے، جن کے بارے میں اللہ تعالی کا یہی ارادہ ہوگا۔ تو اہل جہنم (اہل قبلہ سے)  کہیں گے:تمھیں تو تمھارے اسلام نے کوئی فائدہ نہیں پہنچایا کیونکہ تم بھی ہمارے ساتھ جہنم میں آگئے ہو۔ اہل قبلہ جواب دیں گے:ہمارے کچھ گناہ تھے جن کی وجہ سے ہم پکڑے گئے۔ اللہ تعالی ان کی یہ گفتگو سن لے گا اور اہل قبلہ میں سے آگ میں جانے والوں کے بارے میں حکم دے گا تو وہ (دوزخ سے) نکال لیے جائیں گے، پھر کافر کہیں گے: کاش ہم بھی مسلمان ہوتے تو ہمیں بھی یہاں سے نکال لیا جاتا جیسا کہ ان (اہل قبلہ مومنوں) کو نکال لیا گیا ہے۔‘‘

راوی حدیث کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہﷺ نے (سورہ حجر کی)  ان آیات کی تلاوت کی: ﴿الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ وَقُرْآنٍ مُّبِيْنٍ رُبَمَا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْ كَانُوا مُسْلِمِينَ﴾

’’آلر یہ کتاب الہی اور قرآن مبین کی آیات ہیں۔ وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا بسا اوقات تمنا کریں گے: کاش ہم مسلمان ہوتے۔ ‘‘

………………….