گناہ کے ارتکاب سے چاہے وہ کبیرہ گناہ ہو، مسلمان کا فرنہیں ہوتا
1019۔ سیدنا ابو بکرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
((إذا التقى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ))(أخرجه البخاري:31، 6875، 7083، و مسلم:2888)
’’جب دو مسلمان اپنی اپنی تلواریں لے کر آپس میں لڑ پڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہیں۔‘‘
توضیح و فوائد: مسلمان سے لڑائی کرنا کبیرہ گناہ ہے لیکن نبی ﷺ نے دونوں لڑنے والوں کو مسلمان قرار دیا ہے۔
1020۔ سیدہ ابور رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو ایسے گالی دی کہ اسے اس کی ماں کی عار دلائی۔ نبی اکرمﷺ نے (یہ سن کر) فرمایا:
((يَا أَبَا ذَرٍ! أَعَیَّرْتَهُ بِأُمِّهِ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ، إِخْوَانُكُمْ خَوَلُكُمْ، جَعَلَهُمُ اللهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ . فَمَنْ كَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ، فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلَيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسْ. وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ، فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ)) (أخرجه البخاري:30، 2545، 6050، و مسلم:1661)
’’تو نے اسے اس کی ماں سے عار دلائی ہے؟ ابھی تک تجھ میں جاہلیت کا اثر باقی ہے۔ تمھارے غلام تمھارے بھائی ہیں، انھیں اللہ تعالی نے تمھارے تصرف میں رکھا ہے، چنانچہ جس شخص کا بھائی اس کے قبضے میں ہو، اسے چاہیے کہ اسے وہی کھلائے جو خود کھاتا ہے اور اسے وہی لباس پہنائے جو وہ خود پیتا ہے۔ اور ان سے وہ کام نہ لو جو ان کی طاقت سے زیادہ ہو۔ اور اگر ایسے کام کی انھیں زحمت دو تو خود بھی ان کا ہاتھ بٹاؤ۔‘‘
1021۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے زمانے میں ایک شخص کا نام عبداللہ اور اس کا لقب حمار تھا، وہ رسول اللہﷺ کو ہنسایا کرتا تھا۔ نبی ﷺ نے اسے شراب پینے پر مارا تھا، ایک دن اس کو لایا گیا اور آپ ﷺکے حکم سے اسے پینٹا گیا۔
حاضرین میں سے ایک آدمی نے کہا: اللہ اس پر لعنت کرے اسے بکثرت اس سلسلے میں لایا جاتا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:
((لَا تَلْعَنُوهُ، فَوَاللهِ! مَا عَلِمْتُ، أَنَّهُ يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ)) (أخرجه البخاري:6780)
’’اس پر لعنت نہ کرو، اللہ کی قسم! میں تو اس کے متعلق یہی جانتا ہوں کہ یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے۔‘‘
1022۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کے پاس ایک شخص نشے کی حالت میں لایا گیا تو آپﷺ نے اسے مارنے پیٹنے کا حکم دیا، چنانچہ ہم میں کچھ لوگ اسے ہاتھوں سے پیٹنے لگے اور بعض حضرات نے اسے جوتے مارے جبکہ کچھ لوگوں نے کپڑوں (کو بٹ دے کر ان) سے اس کی مرمت کی۔ جب وہ چلا گیا تو ایک شخص نے کہا: اسے کیا ہو گیا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو رسوا کرے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
((لَاتَكُولُوا عَوْنَ الشَّيْطَانِ عَلٰى أَخِيكُمْ)) (أخرجه البخاري:6777، 6781)
’’تم اپنے بھائی کے خلاف شیطان کے مددگار نہ بنو۔‘‘
توضیح و فوائد: شراب پینا کبیرہ گناہ ہے لیکن اس کے باوجود آپ ﷺنے اس شرابی کے بارے میں فرمایا کہ وہ اللہ تعالی اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے، یعنی آپ نے اسے مسلمان ہی شمار کیا ہے۔