جانکنی کے احکام

عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ لَقِّنُوْا مَوْتَاكُمْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الجنائز، باب تلقين المولى لا إله إلا الله.)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنے مرنے والوں کو جانئگی کے عالم میں (لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ) کی تلقین کرو۔
وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : مَنْ كَانَ آخِرُ كَلَامِهِ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ . (أخرجه أبو داود).
(سنن ابو داود: كتاب الجنائز، باب في التلقين بوصححه الألباني في صحيح الأحكام: (34)
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس شخص کا آخری کلام (لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ) ہو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيِّ ﷺ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِثَلَاثٍ يَقُولُ : لا يَمُوتَنَّ أَحَدُكُمْ إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ بِاللَّهِ الظَّنَّ. (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها، باب الأمر بحسن الظن بالله تعالى عند الموت)
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو مرنے سے تین دن قبل یہ کہتے ہوئے سنا تم میں سے کوئی شخص جب مرے تو وہ اللہ تعالی کے ساتھ حسن ظن رکھے۔
تشریح:
اسلام کا پہلا رکن کلمہ توحید ہے یعنی اس بات کی گواہی دیتا کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور محمد اللہﷺ کے بندے اور رسول ہیں۔ جب انسان کی وفات انہیں کلمات پر ہو تو اسے اللہ تعالی جنت میں داخل کرے گا۔ جیسا کہ رسول اکرم ﷺ نے لوگوں کو، مرنے والوں کو کلمہ توحید کی تلقین کا حکم دیا۔ نیز اللہ تعالی کے بارے میں حسن ظن رکھنے کو بھی کہا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمارا خاتمہ بالخیر کرے۔
فوائد:
٭ شہادتین کی فضیلت ہے۔
٭ جانکنی کے وقت لوگوں کو میت کے سامنے کلمہ توحید (لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ) پڑھنا چاہئے تا کہ میت بھی (لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ) پڑھ لے۔
٭ اللہ کے ساتھ حسن ظن رکھنے کا حکم ہے۔
٭ جس نے مرنے سے قبل (لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ) کہا جنت میں داخل ہو جائے گا۔
٭٭٭٭