جنازے کے احکام و مسائل

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهَا قَالَتْ: قَالَ : لا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوا إلى مَا قَدَّمُوا . (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب الجنائز، باب ما ينهى من سب الأموات.)
عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو لوگ مر گئے انہیں برا نہ کہو کیونکہ جو کچھ انہوں نے آگے بھیجا تھا اس کے پاس وہ خود پہنچ چکے ہیں۔
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : أَنَّ أَبَا بَكْرِ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَبَّلَ النَّبِيَّ ﷺ بَعْدَ مَوْتِهِ، (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب المغازی: باب مرض النبيﷺ ووفاته.)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ کی موت کے بعد آپ کا بوسہ لیا تھا۔
وَعَن أبي هريرةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: أَسْرِعُوا بالجَنازَةِ فَإن تك صَالِحةً فَخَيْرٌ تُقَدِّمُونَها إِلَيْهِ، وَإِنْ تَكُ سِوَى ذَلِكَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ (متفق عليه .
(صحیح بخاری کتاب الجنائز، باب السرعة بالجنازة، صحيح مسلم: كتاب الجنائز، باب الإسراع بالجنازة.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جنازہ لے کر جلد چلا کرو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اس کو بھلائی کی طرف نزد یک کر رہے ہو اور اگر اس کے سوا ہے تو ایک شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتارتے ہو۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ بِدَيْنِهِ حَتّٰى يُقْضٰى عَنْهُ. (أخرجه الترمذي).
(سنن ترمذي: أبواب الجنائز عن رسول الله، باب ماجاء أن نفس المؤمن معلقة بدينه حتى يقضى عنه وقال هذا حديث حسن، وصححه الألباني في صحیح سنن ابن ماجه (2413)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: مومن کی جان اس کے قرض کے ساتھ لٹکی ہوتی ہے جب تک اسے ادا نہ کر دیا جائے۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ الله عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : مَنْ شَهِدَ الْجَنَازَةِ حَتّٰى يُصَلّى عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَهَا حَتَّى تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَان. قِيْلَ: وَمَا القِيرَاطَانِ ؟ قَالَ : مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيْمَيْنِ. (متفق عليه)
(صحیح بخاری: كتاب الجنائز، باب من انتظر حتى تدفن، صحيح مسلم: كتاب الجنائز، باب فضلالصلاة على الجنازة واتباعها.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے جنازہ میں شرکت کی پھر نماز جنازہ پڑھی تو اسے ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے اور جو دفن تک ساتھ رہا تو اسے دو قیراط کا ثواب ملتا ہے۔ پوچھا گیا کہ دو قیراط کتنے ہوں گے؟ فرمایا کہ دو عظیم پہاڑوں کے برابر ۔
وَعَنِ البَرَاءِ بنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِسَبْعٍ : بِعِيَادَةِ الْمَرْيِضِ، وَاتِّبَاعِ الْجِنَائِزِ، وَتَشْمِيْتِ الْعَاطِسِ، وَنَصْرِ الضَّعِيْفِ، وَعَوْنِ الْمَظْلُوْمِ، وَإِفْشَاءِ السَّلَامِ، وَإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ. (متفق عليه).
(صحيح بخاري: كتاب الإستئدان، باب إفشاء السلام، صحيح مسلم كتاب اللباس والزينة، باب تحريم استعمال إناء الذهب والفضة.)
براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم اے نے ہمیں سات کاموں کا حکم دیا۔ مریض کی مزاج پرسی کا، جنازے کے ساتھ چلنے کا، چھینک پر يَرْحَمُک الله کہنے کا، کمزوروں کی مدد کرنے کا، مظلوم کی مدد کرنے کا، اسلام کے پھیلانے کا اور قسم پوری کرنے کا۔
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ اللهُ قَالَ : إِذَا رأيتُمُ الْجَنازَةَ فَقُومُوا، فَمَنْ تَبِعَهَا فَلا يَقْعُدُ حَتَّى تُوضع. (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب الجنائز، باب من تبع الجنازة فلا يقعد حتى توضع عن مناكب الرجال فإن …..)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب تم لوگ جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ اور جو شخص جنازہ کے ساتھ چل رہا ہو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک جنازو رکھ نہ دیا جائے۔
وَعَن أَمْ عَطِيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهَا قَالَتْ: نُهِينَا عَنْ اتَّبَاعِ الجَنَائِزِ وَلَم يُعْزَمْ عَلَيْنَا ، (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الجنائز باب اتباع الا جاز صحیح مسلم کتاب الجنائز، باب نهى النساء عن اتباع الجنائز)
ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کی کہ ہمیں (عورتوں کو) جنازے کے ساتھ چلنے سے منع کیا گیا مگر تاکید سے منع نہیں ہوا۔
تشریح:
اللہ تعالی نے تمام مخلوق کے لئے ایک وقت متعین کر رکھا ہے جب وہ وقت پورا ہو جاتا ہے تو وہ اپنے مالک حقیقی سے جاملتا ہے۔ میت کے کچھ احکام و مسائل ہیں جیسے انہیں بوسہ لینا، ان کی جانب سے قرض ادا کرنا، ان کے ساتھ ساتھ قبرستان تک جانا، ان کی نماز جنازہ اور تدفین میں شریک ہونا- نیز انہیں الٹے سیدھے الفاظ سے یاد نہ کرنا اور قبرستان جلدی لے جانا وغیرہ وغیرہ۔
واضح ہو کہ جنازے کے ساتھ جانا مردوں کے لئے خاص ہےعورتیں اس سے کئی ہیں۔ اور جب تک میت کو زمین پر رکھ نہ دیا جائے مرد حضرات کو چاہئے کہ وہ نہ بیٹھیں۔ اللہ تعالی ہمیں ان آداب پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ میت کا بوسہ لینا جائز ہے۔
٭ میت کو برا بھلا کہتا منع ہے۔
٭ میت کو جلدی دفن کرنے کا حکم ہے۔
٭ میت کی جانب سے قرض کی ادائیگی میں جلدی کرنا واجب ہے۔
٭ جنازہ کے ساتھ چلنا سنت ہے۔
٭ جنازہ کے ساتھ چلنے کا عظیم اجر ہے۔
٭ جنازے کے ساتھ جانے والا میت کو رکھنے سے قبل نہ بیٹھے۔
٭ عورتوں کا جنازے کے ساتھ چلنا منع ہے۔
٭٭٭٭