جمعہ کے دن کی فضیلت

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : خَيْرٌ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمَ الجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ وَفِيهِ أُخْرِجْ مِنهَا . (رواه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الجمعة، باب فضل يوم الجمعة.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سب سے بہتر دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم کو پیدا کیا گیا، اسی دن وہ جنت میں داخل کئے گئے اور اسی دن نکالے گئے۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: مَنْ توضاً فَأَحْسَنَ الوُضُوءَ ثُمَّ أَتى الجُمْعَة فَاسْتَمَعَ وَانْصَتَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الجُمْعَةِ وَزِيَادَةً ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، وَمَنْ مَسَّ الحَصَى فَقَدْ لَغَا. (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الجمعة، باب فضل من استمع وأنصت في الخطية.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے وضو کیا اور اچھے طریقے سے کیا، پھر جمعہ پڑھنے کے لئے آیا اور کان لگا کر (خطبہ) سنا اور خاموش رہا تو اس کے اس جمعے سے دوسرے جمعے تک کی درمیانی مدت اور مزید تین دن کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور جس نے کنکریوں کو چھوا، اس نے لغو کام کیا۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ: الصَّلَوَاتُ الخَمْسُ وَالْجُمُعَةُ إِلَى الجُمُعَةِ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ مُكَفِّرَاتُ مَا بَيْنَهُنَّ إِذَا اجتَنَبَ الكَبَائِر (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الطهارة، باب الصلوات الخمس والجمعة إلى الجمعة ورمضان إلى رمضان)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرماتے تھے: پانچ نمازیں ایک جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک ایک رمضان سے لے کر دوسرے رمضان تک کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہے بشرطیکہ گناہ کبیرہ سے محفوظ رہے۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ذَكَرَ يَومَ الجُمُعَةِ فَقَالَ: فِيهِ سَاعَةٌ لا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلَّى يَسْأَلُ اللَّهَ تَعَالَى شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ يُقَلِّلُهَا . (متفق عليه).
(صحیح بخاری: كتاب الجمعة، باب الساعة التي في يوم الجمعة، صحيح مسلم: كتاب الجمعة باب الساعة التي في يوم الجمعة)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کا ذکر کیا تو ارشاد فرمایا اس میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جس مسلمان بندے کو وہ میسر آ جائے اس حال میں کہ وہ کھڑا ہوا نماز پڑھ رہا ہو اور وہ اللہ سے جس چیز کا سوال کرتا ہے تو اللہ تعالی اسے ضرور عطا فرما دیتا ہے اور آپ کے نے اپنے ہاتھ سے اس گھڑی کے مختصر ہونے کا اشارہ فرمایا۔
تشریح:
جمعہ کا دن ایک عظیم دن ہے اور مسلمانوں کے لئے ہفتہ کی عید ہے اس دن ایک ایسی گھڑی ہوتی ہے جس میں بندہ جو کچھ بھی اللہ تعالی سے سوال کرتا ہے اللہ تعالی اسے عطا کرتا ہے اس گھڑی اور لحہ کی تخصیص نہیں کی گئی ہے البتہ ایک معتد بہ علماء کی رائے ہے کہ وہ گھڑی عصر اور مغرب کے درمیان آتی ہے اور یہ نعمت اللہ تعالی نے امت محمدیہ کو اپنے خاص فضل و رحمت سے عطا کی ہے اور یہود ونصاری کو اس نعمت سے محروم کر رکھا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں اپنی رحمت خاص سے وہ وقت عطا فرمائے جس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔
فوائد:
٭ ہفتے میں سب سے اچھا دن جمعہ کا دن ہے۔
٭ جمعہ کی نماز کی فضیلت یہ ہے کہ وہ گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے۔
٭ جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے جس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔
٭٭٭٭