کفار سے مشابہت کی حرمت

986۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ))(أخرجه أبوداؤد: 4031)

’’جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی وہ انھی میں سے ہے۔‘‘

توضیح و فوائد: مسلمانوں کو غیر مسلموں کی بجائے اپنے کلچر اور تہذیب کو رواج دینا چاہیے اور کسی بھی حوالے سے کافروں کی مشابہت سے بچنا چاہیے بالخصوص ان کے مذہبی شعار، جیسے صلیب، کرپان وغیرہ کے استعمال سے بچنا فرض ہے۔

987۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

((ليْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِغَيْرِلا، لا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ وَلَا بِالنَّصَارَى، فَإِنَّ تَسْلِيمَ الْيَهُودِ الْإِشَارَةُ بِالْأَصَابِع وَتَسْلِيمَ النَّصَارَى الْإِشَارَةُ بِالأَکُفِّ))(أخرجه الترمذي:2695)

’’جو دوسروں (غیر مسلموں) کی مشابہت اختیار کرتا ہے، وہ ہم میں سے نہیں ہے، اس لیے یہودیوں اور عیسائیوں سے مشابہت اختیار نہ کرو، یہودی انگلیوں کے اشارے سے سلام کہتے ہیں اور عیسائیوں کا سلام ہتھیلیوں کے اشارے سے ہے۔‘‘

توضیح و فوائد: سلام زبان سے کرنا اور ہاتھ سے مصافحہ کرنا سنت ہے۔ محض ہاتھ یا انگلیوں کے اشارے سے سلام کرنا غیر مسلموں کا طریقہ ہے، سلوٹ (Salute) کرنا بھی غیر مسلموں کی روایت ہے، تاہم اگر کوئی شخص دور ہے اور آدمی اسے سلام کرنا چاہتا ہے تو ہاتھ کے اشارے کے ساتھ ساتھ زبان سے سلام کرلے تو علمائے کرام اس کی اجازت دیتے ہیں کیونکہ اس طرح مشابہت ختم ہو جاتی ہے۔

988۔ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

((لَتَتْبَعُنَّ سُنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ شِبْرًا شِبْرًا وَذِرَاعًا ذِرَاعًا، حَتّٰى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوهُمْ)) (أخرجه البخاري:3456، 7320، ومسلم: 2669)

’’تم ضرور اپنے سے پہلے لوگوں کے رستے پر چل کر ان سے ہم آہنگ ہو جاؤ گے، جیسے ایک باشت دوسری بالشت کے اور ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ کے برابر ہوتا ہے حتی کہ اگر وہ سانڈے کے بل میں گھسے تو تم بھی ان کے پیچھے گھسوگے، یعنی گھسنے کی پوری کوشش کرو گے۔‘‘

989۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:

((لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتّٰى تَأْخُذَ أُمَتِي بِأَخْذِ الْقُرُونِ قَبْلَهَا شِبْرًا بِشِبْرٍ، وَذِرَاعًا بذِارعٍ)).

’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میری امت بھی پہلی امتوں کی چال پر نہیں چلے گی اور وہ ان سے اس طرح موافق ہو جائے گی، جیسے باشت، باشت کے اور ہاتھ، ہاتھ کے موافق ہوتا ہے۔‘‘

عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! (پہلی امتوں سے مراد) پارسی اور رومی ہیں ؟ آپﷺ نے فرمایا:

((وَمَن النَّاسُ إِلا أو لٰئكَ)) (أخرجه البخاري:7329)

’’ان کے علاوہ اور کون ہو سکتے ہیں؟‘‘

990۔سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولﷺ نے مجھے شوخ زرد رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے دیکھا تو آپﷺ نے فرمایا:

((إِنَّ هٰذِهِ مِن ثِبَابِ الكُفَّارِ فَلَا تَلْبِسْها)) (أخرجه مسلم: 2077)

’’یہ کافروں کے کپڑے ہیں، تم انھیں مت پہنو۔‘‘

 توضیح و فوائد: کپڑے رنگے کے لیے استعمال ہونے والی ایک بوٹی کو معصفر کہتے ہیں۔ اس کا رنگ سرخ ہوتا ہے، اس لیے مردوں کے لیے اس بوٹی سے رنگے ہوئے کپڑے پہننا حرام ہے۔ اسی طرح خالص سرخ رنگ اور زعفران سے رکھتے ہوئے کپڑے استعمال کرنا بھی ممنوع ہیں۔

991۔ سيدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ مدینہ تشریف لائے تو اہل مدینہ کے جاہلیت میں دو دن مخصوص تھے جن میں وہ کھیل کود کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

((إِنَّ اللهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدْ أَبْدَلَكُمْ بِهِمَا خَيْرًا مِنْهُمَا يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ النَّحْرِ)) (أخرجه أحمد:12006،12827 وأبو داود:1134، والنسائي:1557)

’’اللہ تعالیٰ نے ان کے بدلے دو بہتر دن تمھارے لیے مقرر کر دیے ہیں: عید الفطر کا دن اور قربانی کا دن‘‘