ماہ شوال کے چھ روزہ رکھنے کی فضیلت
عَنْ أَبِيْ أَيُّوْبَ الْأَنْصَارِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ اتَّبَعَهُ سِتًا مِنْ شَوَّالٍ كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ. (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الصيام، باب استحباب صوم ستة أيام من شوال اتباعا لرمضان)
ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نبی کریمہ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ کے نے فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال میں چھ روزے رکھے تو اس نے گویا زمانہ بھر روزے رکھے۔
تشریح:
اسلام نے رمضان کے مہینے کے روزے رکھنے کے بعد چھ روزے شوال کے رکھنے کی ترغیب دی ہے۔ اس کے لئے ابتدائی ایام میں روزہ رکھنا کوئی ضروری نہیں ہے بلکہ جب چاہیں پورے شوال کے مہینے میں روزہ رھیں اس چھ روز و رکھنے کا ثواب پوری زندگی روزi ر کھنے کے برابر ہے جیسا کہ آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ جس نے شوال کے چھ روزے رکھے گویا اس نے زمانہ بھر روزے رکھے۔ زمانہ بھر کا مطلب یہ ہے کہ سال بھر روزہ رکھنے کا ثواب ملے گا یعنی رمضان کے تہیں اور شوال کے چھ دن کل چھتیس دن ہوئے اور ہر نیک عمل پر دس گنا ثواب ملتا ہے اس طرح تین سو ساتھ دن ہو گئے اور یہی تعداد سال کے دنوں کی ہوتی ہے اس طرح پورے سال روزہ رکھنے کا ثواب ملے گا۔ اللہ تعالی ہمیں اس مہینے میں روزہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ شوال کے روزے کی بڑی فضیات ہے۔
٭ ماہ شوال کے چھ روزے رکھنے سے پورے سال روزہ رکھنے کا ثواب ہے۔
٭٭٭٭