ماه شعبان المعظم

وجہ تسمیہ : چونکہ اس مہینے میں اہل عرب گروپ بندی کر کے چہار جانب لڑائی کے لئے نکل جاتے اس لئے اس کا نام شعبان پڑ گیا کیونکہ شعبان کے معنی منتشر ہونا کے ہیں نیز ایک دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ دو لوگ رجب کے ماہ میں لڑائی سے رکے رہتے تھے جب یہ مہینہ آتا تو لڑائی کے لئے تیار ہو جاتے تھے۔ عہد جاہلیت میں اس ماہ کا دوسرا نام ’’عادل‘‘ یعنی انصاف کرنے والا تھا۔
اہم واقعات:
٭ مسلمانوں کا قبلہ بیت المقدس سے کعبہ کی جانب اسی ماہ میں ہجرت کے ۱۷ ماہ بعد منتقل ہوا
٭ رسول الے کی شادی اس ماہ میں حفصہ بنت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہا سے ہوئی۔
٭ حسن بن علی رضی اللہ عنہا کی پیدائش اس ماہ میں ہوئی۔
٭ ماہ رمضان کے روزے کی فرضیت اسی ماہ 2 ھ میں ہوئی۔
٭ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی وفات اسی ماہ 3ھ میں ہوئی۔
٭ غزوہ بنی المصطلق اسی ماہ 5ھ میں پیش آیا۔
٭ آپ ﷺ نے جویریہ بنت حارث سے اس ماہ 6ھ میں شادی کی۔
٭ سریہ بشیر بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ کو بنی مرہ کی جانب اس ماہ 7ھ میں بھیجا گیا۔
۔ سریا ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو نبی کلاب کی جانب اسی ماہ 7ھ کو بھیجا گیا۔
٭ سریہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو تربہ کی جانب اسی ماہ 7 ھ میں بھیجا گیا۔
٭سریہ ابی قتادہ نعمان بن ربیع انصاری کو نجد کی سرزمین محارب کی جانب اس ماہ 8 ھ میں بھیجا گیا۔
٭ جنگ قادسیہ اسی ماہ 15ھ میں پیش آئی۔
٭ نہروان کا واقعہ (جو امیر المومنین اور ان کے مخالفین کے درمیان تھا) اسی ماہ 38 ھ میں پیش آیا۔
٭ امام ابن حزم الظاہری کی وفات اسی ماہ کی 28 تاریخ 456ھ میں ہوئی۔
٭ شہاب الدین احمد بن علی بن حجر العسقلانی کی پیدائش 23 شعبان 773ھ کو قاہرہ میں ہوئی۔
٭ عماد الدین ابو الفداء اسما عیل ابن کثیر الدمشقی کی وفات 26 شعبان 774 ھ کو ہوئی۔
٭٭٭٭