رحمت الہی کی کشادگی

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿الرحمن الرحيم﴾ (سورة فاتحہ آیت: 2)
ترجمہ: بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا۔
نیز دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿وَ رَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ﴾ (سوره اعراف: آیت 156)
ترجمہ: میری رحمت تمام اشیاء پر محیط ہے۔ تو وہ رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور زکوۃ دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں۔
نير فرمايا: ﴿ وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيْمًا﴾ (سورۃ احزاب آیت43)
ترجمہ: اور اللہ تعالٰی مومنوں پر بہت ہی مہربان ہے۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ فِي كِتَابِهِ فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ : إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي. (اخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب التوبة، باب في سعة رحمة الله تعالى وأنها تغلب غضبه.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب اللہ تعالی نے مخلوقات کو بنایا تو اپنی کتاب میں لکھا (اور وہ کتاب عرش کے اوپر اس کے پاس ہے) کہ میری رحمت غضب پر غالب ہوگی۔
وَعَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ ما عِنْدِالله مِن العُقُوبَةِ مَا طَمع بِجَنَّتِهِ أحدٌ، وَلَوْ يَعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِندَ اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ مَا قَنَطَ مِنْ جَنَّتِهِ أَحَدٌ. (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب التوبة، باب في سعة رحمة الله تعالى وأنها تغلب غضبه.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر مومن کو معلوم ہو جائے جو اللہ کے پاس عذاب ہے تو اس کی جنت کی کوئی طمع نہ کرے اور کافر کو اگر معلوم ہو جائے جو اللہ کے پاس رحمت ہے تو اس کی جنت سے کوئی نا امید نہ ہوگا۔
وَعَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ : جَعَلَ اللهُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزءٍ، فَأَمْسَكَ عِندَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ وَأَنْزَلَ في الْأَرْضِ جزءً وَاحِدًا فَمِن ذلك الجزء يَتَرَاحَمُ الخَلائِق حتى ترفع الدَّابَةُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا خَشْيَة أن تُصِيْبَهُ. (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم كتاب التوباد باب في سعة رحمة الله تعالى وأنها سبقت غضبه)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالی نے رحمت کے سو حصے کئے ہیں نناوے حصے تو اپنے پاس رکھے ہیں اور ایک حصہ زمین میں اتارا اسی حصہ سے خلقت ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہاں تک کہ جانور اپنا كھر اٹھا لیتا ہے کہ بچے کو نہ لگ جائے۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: أَسْرَفَ رَجُلٌ على نفسِهِ فَلَمَّا حَضَرَهُ الموتُ أَوْصَى بَنِيهِ فَقَالَ: إِذَا أَنَا مِتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اسحقوني ثُمَّ اذْرُونِي في الريح في البَحْرِ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَىَّ رَبِّي لَيُعَذِّبُنِي عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ أَحَدًا، قَالَ: فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ، فَقَالَ لِلْأَرْضِ أَدِّىْ مَا أخَذْتِ، فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ، فَقَالَ لَهُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ ؟ فَقَالَ: خَشِيتُكَ يا رَبِّ أَو قال مَخافَتُكَ فَغَفَرَ لَهُ بِذٰلِكَ. ومتفق عليه).
(صحیح بخاري كتاب أحاديث الأنبياء، باب، صحیح مسلم کتاب التوبة، باب في سعة رحمة الله تعالى وأنها تغلب غضبه)
ابو ہریر ورضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ ایک شخص نے بہت سارے گناہ کئے تھے، جب اس کی موت کا وقت آگیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی اور کہا کہ جب میری موت ہو جائے تو مجھے جلا دینا پھر میں کر کسی تند ہوا والے دن میری راکھ کو سمندر میں بہا دینا۔ اللہ تعالی کی قسم ! اگر اللہ تعالی مجھے دوبارہ زندہ کرنے پے قادر ہو گیا تو مجھے ایسا عذاب دے گا کہ اس جیسا کسی کو نہ دے گا۔ اس کے گھر والوں نے ایسا ہی کیا۔ پس اللہ تعالی نے زمین سے کہا جو لیا ہے واپس کر دے تو وہ آدمی سامنے کھڑا نظر آیا اور اس سے پوچھا ایسا تو نے کیوں کروایا تھا ؟ اس نے جواب دیا کہ تیرے خوف سے اے اللہ تو اللہ تعالی نے اسی وجہ سے اس کی مغفرت فرما دی۔
تشریح:
اللہ تعالیٰ کی رحمت بہت ہی کشادہ اور وسیع ہے اور حمن و رحیم ہے۔ اس کی رحمت کے تعلق سے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اس نے رحمت کے سو حصہ کئے نناوے حصے تو اپنے پاس رکھے ہیں اور ایک حصہ زمین میں اتارا ہے اس کا نتیجہ ہے کہ مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہاں تک کہ جانور بھی اپنا کھر اٹھائے رکھتا ہے کہ مبادا بچے کو لگ جائے۔ اور اس کی رحمت اس کے غضب پر بھاری ہے۔ اس لئے ہمیں اللہ تعالیٰ کی ذات سے مایوس نہیں ہونا چاہئے ہمہ وقت اس سے امید رکھنی چاہئے اور اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنی چاہئے یقینا وہ گناہوں کا بخشنے والا ہے۔
فوائد:
٭ اللہ کی رحمت بہت ہی کشادہ ہے۔
٭ اللہ کی رحمت اس کے غضب پر بھاری ہے۔
٭ مخلوق کے پاس رحمت کے سو حصوں میں سے ایک حصہ ہے باقی ننانوے حصہ اللہ تعالی کے پاس ہے۔
٭٭٭٭