تین مسجدوں کے علاوہ کسی مقام کی طرف خصوصی عبادت کے لیے سفر کرنا منع ہے
470۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نبیﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
((لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلٰى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِ الرَّسُولِ ، وَمَسْجِدِ الْأَقْصَى))
’’تین مساجد: مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے سوا کسی طرف بھی (تقرب و عبادت کی نیت سے) رخت سفر نہ باندھا جائے۔ ‘‘
اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ((لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلٰى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ)) کی بجائے یہ الفاظ ہیں: ((إِنَّمَا يُسَافَرُ إِلٰى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ……)) (أَخْرَجَهُ البُخَارِيَّ: 1189، وَمُسْلِمِ:1397)
’’ان تین مساجد کی طرف ہی رخت سفر باندھا جائے…..‘‘
471۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کرتے ہیں کہ میری بصرہ بن ابو بصرہ غفاری سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے مجھ سے پوچھا: تم کہاں سے آئے ہو؟ میں نے کہا: کوہ طور سے، انھوں نے کہا: اگر آپ کی ملاقات مجھ سے اس طرف جانے سے پہلے ہو جاتی تو آپ اس طرف نہ جاتے۔ میں نے رسول الله ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے:
((لا تُعْمَلُ الْمَطِیُّ إِلَّا إِلٰى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: إِلَى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَإِلٰى مَسْجِدِي
هٰذَا، وَإِلٰى مَسْجِدِ إِيلِيَاءَ أَوْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ)) (رواه مالك في الموطأ: 108/1، 109، ضمن حديث مطول، وأحمد: 23848، وابن حبان: 2772 والضياء المقدسي في فضائل بيت المقدس: 3، والطحاوي في شرح مشكل الآثار: 581، 590)
’’(عبادت کی غرض سے) صرف تین مساجد کی طرف سواریوں پر رخت سفر باندھا جائے: مسجد الحرام کی طرف، میری اس مسجد (نبوی) کی طرف اور مسجد ایلیا یا بیت المقدس کی طرف۔“
راوی کو شک ہے کہ پتا نہیں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے آخری دو ناموں میں سے کون سا نام لیا ؟
توضیح و فوائد: عبادت کی غرض سے خصوصی سفر کر کے ان تین جگہوں کے علاوہ کسی اور جگہ جاتا جائز نہیں، البتہ مدینہ منورہ میں رہتے ہوئے مسجد قباء میں نوافل وغیرہ پڑھنے کے لیے جانا مستحب اور مسنون ہے۔